پاک امریکہ تعلقات ،،، کشیدگی کیوں ؟

اسلامی جمہوریہ پاکستان جسے دنیا کی اسلامی نظریاتی مملکت ہونے کا اعزاز حاصل ہے ،1947میں آزادی کے فوراََ بعد ایک سرد جنگ کا آغاز ہوا ۔اور اس کے نتیجہ میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم نواب لیاقت علی خان کو راولپنڈی میں جلسہ عام کے دوران شہید کر دیا گیا ۔یہ سرد حقیقت کیا تھی ،اس حوالے سے ہمیں تاریخ کے اوراق الٹنے ہوگا اور اس حقیقت کو سامنے رکھنا ہوگا کہ1950سے لے کر 1979تک دنیا دو بڑے دھڑوں میں تقسیم ہو چکی تھی،ایک امریکی بلاک جس میں یورپ ،وسطی ایشیا کے اہم ممالک ،خلیجی ممالک شامل تھے،جبکی دورسا بلاک جسے رشین بلاک کہا جاتا تھا ،اس میں (Left)بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وہ ممالک دنیا میں سوشلزم ،کمیونزم کے نظریات کو اپنا نظام بنانے میں کامیابی سمجھتے تھے،ان ممالک میں یورپی ممالک کی لابی کے جو ممالک شامل تھے ان میں مشرقی جرمنی بلغاریہ ،پولینڈ ۔لاطینی افریکہ میں فیڈرل کاسترو کا کمبوڈیا ،جبکی مسلم ممالک میں شام عراق وغیرہ شامل تھے،آزادی کے بعد کشمکش شروع ہوئی کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تعلقات استوار کرے گا یا کہ روسی بلاک میں شامل ہو گا فیصلہ امریکہ کے حق میں ہو گیا ،اور پاکستان دنیا میں امریکی بلاک کا حصہ سمجھا جائے گا ،پاکستان نے ہمیشہ امریکی پالیسیوں کی حمایت کی اور اس کے نتیجہ میں بہت سے نقصانات بھی برداشت کئے ،مگر یہ معاملات چلتے رہے ،1970میں جب مشرقی پاکستان میں بنگلہ دیش کی تحریک چلی اور اس کی آڑ میں بھارت نے اپنی فوجیں مشرقی پاکستامیں داخل کر دیں تو ہمارے حکمران قوم کو یہ تاثر دیتے رہے کہ ساتواں امریکی بحری بیڑہ خلیج بنگال پہنچنے والا ہے اور ہم مشرقی پاکستان کو بھارتی غلامی میں جانے سے بچالیں گے،لیکن افسوس کہ امریکہ نے اپنی روایات کے مطابق دوستوں کو موقعہ پر دھوکہ دینے کی رویات قائم رکھی اور ساتواں بحری بیڑا نا خلیج بنگال پہنچناتھا اور نا پہنچ سکا ،بالا آخر 16دسمبر کو ہمارا مشرقی بازو ہم سے جدا ہو گیا ،امریکہ نے دوسری بڑی منافقت اور دوغلی پالیسی اس وقت اختیار جبUNمیں مسئلہ کشمیر پر حق خود ارادیت کی قرار دادوں پر امریکہ حمایت کی ضرورت پیش آئی لیکن امریکہ نے کبھی بھی مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے سنجیدہ کردار ادا نہیں کیا ،ایک طرف تو پاکستان ہمیشہ امریکی خوشنودی کی خاطر اس کی پالیسیوں کی حمایت کر کے امریکہ کی ہاں میں ةان ملاتا رہا ،دوسری جانب پاکستان روسی لابی سے دور ہو تا گیا ،روسی بلاک کے اراکین نے پاکستان کو اپنا حرین سمجھنا شروع کر دیا ،پاکستان کےلئے سب سے بڑی آزامائش کا وقت1979میں شروع ہوا جب روس نے افغانستان پر حملہ کر دیا پھر امریکہ نے فوری طور پر روسی یلغار روکنے کےلئے پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کا کھیل شروع کر دیا ،امریکہ نے پاکستان کو افغان جنگ میں بری طرح جھونکنے کےلئے تمام حربے استعمال کےلئے اپنے بلاک کے ممالک اور اتحادیوں سعودی عرب مصر ،متحدہ امارات ،نیٹو ممالک کا اےک اتحاد بنا کر پاکستان کی سر زمین سے ایک ہولناک جنگ کا اغاز کیا جس میں پاکستان فرنٹ لائن پر تھا ،پاکستان کی مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے 21ویں صدی کا ایک ناقابل یقین کارنامہ سرانجام دیا اور دنیا کی دوسری سپر پاور کو دریائے آمو کے دہانے پر تاریخ کی بد ترین شکست سے دو چار کر کے افغانستا سے بھاگنے پر مجبور کر دیا ،گوکہ اس جنگ میں افغانستا ن کے 50لاکھ کے لگ بھگ بے گناہ مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا ،جبکہ پاکستان کے عظیم ترین جرنیلوں نے بہادری کی وہ داستانیں رقم کیں کہ آج بھی دنیا حیران ہے کہ سپر پاور روس کو توڑنے کا اعزاز پاکستانی فوج کے عظیم جرنیلوں اور جوانوں کو جاتا ہے ،اس جنگ نے دنیا میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ،روس کی شکست نے امریکہ بہادر کو دنیا کی واحدسپر پاور بننے کا موقع فراہم کیا ہوناتو یہ چاہیئے تھا کہ امریکہ پاکستان کا احسان مند ہوتا اور اسی سٹریجک پارٹنر شپ کو مستقل اتحاد کی شکل دے کر دنیا میں امن انصاف قائم کرنے اور دنیا کو خوش حالی کا گہوارہ بنانے کےلئے امریکی بلاک کے ممالک کو اکٹھا کر کے کائی تاریخی کردار ادا کرتا مگر افسوس کہ ایسا نہیں ہوا،امریکہ نءیہں بھی مطلب پرستی اور دھوکہ بازی کا بھیانک کردار ادا کیا ،اور افغانستان میں روس کے خلاف جنگ لڑنے اور پاکستانی اور امریکی افواج کی مدد کرنے افغان گروپوں کو کئی دھڑوں میں تقسیم کر کے افغانستان کو خانہ جنگی کی طرف دکھیل دیا بعد ازاںروس اور امریکہ کی اس جنگ میں فیصلہ کن اور بہادری کا کردار ادا کرنے والی پاکستانی فوج کی ایک عظیم ٹیم کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بننے لگا ،افسوس کے روس کو شکست دینے والی عظیم ٹیم کے ہیرو جنرل اختر عبد الرحمن ،جنرل ضیاءالحق کے خوف سے انہیں راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا گیا جس میں بعض عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اسرائیل بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد موجود ہیں ،چنانچہ 17اگست 1988کو ایک فضائی حادثہ مین روس کو شکست دینے والے عظیم ٹیم کے چار عظیم جرنیلوں اوت سینئر فوجی افسران کو شہید کر دیا گیا امریکہ نے اس معاملہ میں بھی پراسرکردار ادا کیا ،اور بار بار پاکستان کے خلاف سازشوں کے تانے بانے بنتا رہا ۔1990میں ایک مرتبہ پھر پینترا بدلا اور ممنوعہ ہتھیاروں کی تلاش میں پہلے اپنے سابقہ اتحادی عراق کے خلاف 27ممالک کی مشترکہ فوج کے ساتھ صدام حسین کے خلاف کاروائی شروع کی اور بلا آخر عراق پر حملہ کر دیا ،صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹ کر اسے پھانسی لگوا دی،بعد ازاںایک اور چال چلی اور اسامہ بن لادن کے بہانہ سے دہشت گردی کا الزام لگا کر اقوام متحدہ کی قرار داد کی آر میں 27ممالک بلکہ اب 40ممالک کی مشترکہ آرمی نیٹو نے افغا نستا ن پر حملہ کر کے اسکی اینٹ سے اینٹ بجادی
کل تک افغان مجاہدین امریکہ کی نظر میں مجاہد اور اس کی آنکھ کا تارا تھے ۔۔۔ اور اض انہیں دہشت گرد قرار دے دیا گیا ہے ۔پھر دہشت گردی کے خلاف ایک ناختم ہونے والی جنگ آغاز کر دیا جو آج تک جاری و ساری ہے حدیث پاک ہے کہ کہ مومن ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہین ڈسا جاتا افسوس کہ پاکستان نے امریکہ کے تمام رویے بھلا کر ایک مرتبہ پھر اس پر بھرو سہ کیا اور دہشت گردی کے خلاف نام نہاد امریکہ جنگ میں امریکہ کا ایک بار پھر ساتھ دینے کا فیصلہ کیا اور اپنی سر زمین ،فضائی حدود ،ہوائی اڈے اور زمینی راستے ،لاجسٹک سپورٹ مہیا کرنے کے لئے تمام وسائل مہیا کئے،حالانکہ پاکستان کی حمایت کے بغیر امریکہ اور اس کے اتحادی 100سال تک بھی افغانستا ن کی جنگ نہیں جیت سکتے تھے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی پاکستان نے فیصلہ کن اور بہادرانہ کردار ادا کیا ،اور پاکستانی فوج نے بہادری اور قربانیوں کی وہ حیرت ناک اور عظیم تاریخ رقم کی کہ جس کی مثال ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ،افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں غاروں اور کٹھن راستون میں نیٹو افواج الجھ کر رہ جاتیں اگر پاکستان ان کا ساتھ نہ دیتا ۔

اور پھردہشت گردوں کے صفایا کےلئے ایک نازک جنگ ضرب عضب کا آغاز کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے یہ شعلے پاکستان کے قبائلی علاقوں کی سر زمین سے ہوتے ہوئے شمالی وزیر ستان ،جنوبی وزیرستان ،سوات،مہران شاہ، لنڈی کوتل ،پشاور حتیٰ کہ پنجاب کے بیشتر علاقوں میں پہنچ گئے ،اس جنگ میں پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ،ہماری فوج کے ہزاروں بہادر افسران ،جوانوں نے اپنی قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کئے ،اور بیشتر شدید زخمی ہوئے ہماری سول آبادی کا تقریباََ ایک لاکھ کے لگ بھگ عوام نے جانوں کی قربانی پیش کی ،پاکستا ن کو اس جنگ میں تقریباََ50ارب ڈالر کا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔جبکہ ایک ہزار زخمی اور معذور ہوئے ،ہماری مسلح افواج کا ایک بڑا حصہ گذشتہ40سے حالت جنگ میں ہے ،کیا دنیا کو یہ قربانیاں نظر نہیں آرہی ،کیا امریکہ اور اس کے اتحادی اس عظیم قربانی سے انکار کر سکتے ہیں ۔

اب جبکہ امریکہ نے2017تک افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور نیٹو افواج اپنا بوریا بستر باندھ کر افغانستان چھوڑنے کی تیاریاں کر رہا ہیں ،امریکہ نے ایک مرتبہ پھر اپنی روائتی بے وفائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو تنہا چھوڑنے کا منصوبہ بنایا ہے ۔

اور پاکستان پر الزام تراشیوں کا یہ سلسلہ شروع کر دیا ہے ،حالیہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی دورہ کے بعد امریکہ نے اپنا اصل چہرہ دکھانا شروع کر دیا ہے ،امریکہ پاکستان کو بار بار( Do More)کہہ کر جنگ میں الجھاتا رہا جبکہ ہماری بھارت کے بعد افغانستان سے دشمنی کے بیج بو رہا ہے ۔اب امریکہ کھلم کھلا پاکستان کے خلاف میدان میں آگیا ہے اور بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھا رہا ہے ،بھارت کو ایٹمی کلب کا رکن بنانے اور سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت دلانے کےلئے لابنگ کر رہا ہے ۔پاکستان کو F16طیارے دینے سے انکار اور بھارت کی کمر ٹھونگ کر امریکہ کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟
افسوس کے امریکہ نے مطلب پرستی بے رخی ،طوطہ چشمی کی انتہا ءکر دی ہے۔کبھی پاکستان کے ایٹمی پروگرام پر تنقید ،کبھی اقتصادی پابندیاں ،کبھی پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کو ثبوتاز کرنے کی گھنا ﺅنی سازش ۔۔۔ یہ ہے امریکہ کا بھیانک کردار دوغلی پالیسی۔۔اور اصل چہرہ۔

امریکہ نے پاکستان کے خلاف الزام تراشی سازشوں ،پراپگینڈوں کا ایسا طوفان کھڑا کیا کہ پاکستان کو عالمی برادری سے علحیدہ کر دیا جائے۔بھارت کو جنوبی ایشیا ءکا تھانیدار بناکر ہمارے سر پہ مسلط کر دیا جائے،مگر اب ایسا نہیں ہوگا۔

پاکستان نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ سے پوچھا ہے کہ وہ کیا چاہتا ہے جنگ ۔۔۔یا بات چیت؟ہم دونوں کےلئے ہی تیار ہیں ،پاکستان 20کروڑ غیور اور بہادر انسانوں کی سر زمین ہے ہم اپنے وطن کے چپہ چپہ کا دفا ع کرنا جانتے ہیں ،پاکستان اپنی آزادی خود مختاری اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔پاکستان کی بہادر مسلح افواج جو روس کو ناکوں چنے چبوا سکتی ہے ۔وہ چوکس ہیں اپنی مقدس سر زمین کے تحفظ کےلئے پاکستانی قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ اپنی آزادی اور وطن کی سالمیت کےلئے بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لئے تیا ر ہے ۔لہذا امریکہ کوبھی فیصلہ کرنے سے پہلے100بار سوچنا ہوگا ۔انشاءاللہ ہم جنوبی ایشیا ءمیں طاقت کا توازن بگڑنے نہیں دینگے۔پاکستان اور چین مل کر اقتصادی منصوبہ کو کامیاب کرینگے،بھارت اور امریکی گٹھ جوڑ ناکام بنائیں گے۔

Rana Dilshad
About the Author: Rana Dilshad Read More Articles by Rana Dilshad: 4 Articles with 2258 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.