امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے

امت مسلمہ کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے

دنیا بھر کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کےلئے یہ خبر کسی صدمہ سے کم نہیں تھی کہ داعش کے دہشت گردوں نے عالم اسلام کے روحانی مرکز اور امت مسلمہ کےلئے انتہائی اہمیت کے حامل ملک سعودی عرب کے ۴ شہروں میں دھماکے کر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کی مزموم اور ناپاک سازش کی ہے ۔جدہ ،قطیف،مدینہ منورہ اور مسجد العمران میں خود کش حملہ اور اس میں قیمتی جانوں کا ضیاع کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ یہ انتہائی افسوسناک اور لمحہ فکریہ ہے کہ اگر دہشت گرد اتنی سیکورٹی کے باوجود ان اہم جگہوں پر حملہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں تو مستقبل میں اس سے زائد خوفناک واردات بھی کر سکتے ہیں ،سعودی عرب میں حملوں کی ذمہ داری ایک عسکریت پسند تنظیم دولت اسلامیہ المعروف داعش نے قبول کر لی ہے ،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ داعش کون ہیں ؟اس کے مقاصد کیا ہیں اور یہ کس کی سپورٹ سے یہ کاروائیاں کر رہے ہیں ،پچھلے دو سالوں سے شام عراق ،یمن میں جاری کاروائیوں کا جائزہ لیاجائے تو یہ افسوسناک صورت حال سامنے آتی ہے کہ ان کاروائیوں میں ناصرف ہزاروں بے گناہ مسلمانوں جن میں مرد عورتوں ،بچوں کی کثیر تعداد شامل ہے جبکہ لاکھوں بے گناہ شہریوں کو شہید و زخمی کیا گیا اربوں روپے کی املاک تباہ کی گئی ہیں ،سب سے افسوس ناک تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ داعش کے دہشت گردوں نے مسلمانوں کے انتہائی اہم اور مقدس مذہبی روحانی مقامات کو نشانہ بنایا ان پر راکٹوں سے حملہ کیا جبکہ مساجد اور درباروں اور آئمہ و اہل بیت سے منسوب نشانیوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ،جن میں قابل ذکر روضہ حضرت سیدہ زینب ؒ(شام)مزار حضرت اویس قرنی ،حضرت حجر بن عدی،مزار حضرت یونس علیہ السلام ،مزار حضرت خالد بن ولید ،حضرت رقیہؒ،حضرت بی بی سکینہؒ،حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ ،آئمہ کرام،اولیا کرام اور انتہائی مقدس ترین مقامات شامل ہیں ،داعش کے دہشت گردوں نے موصل پرقبضہ کر نے کے بعد بغداد اور نجف سمیت کربلا پر حملہ کی دھمکی بھی دی،یہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے،داعش کو خفیہ مالی امدادعسکری کہاں سے مل رہی ہے،عالمی ذرائع ابلاغ بتاتے ہیں کہ امریکہ ہی اس کی سر پرستی کرتا ہے ،دراصل دولت اسلامیہ (داعش ) القاعدہ ہی کی نئی شکل ہے ،کیونکہ ان کے عقائد بھی نجدیوں سے ملتے ہیں ،جو آج ہی نہیں بلکہ بنی امیہ کے ظالمانہ دور سے اہل بیت سے بغض و عناد کی بنا پر کربلا معلیٰ عراق نجف اشرف کربلا ،سامرہ،دمشق،شام سمیت دیگر شہروں میں اہل بیت آئمہ کرام اولیا کرام کے مزارات ،مقدس نشانیوں کو مٹانے کےلئے مذموم سازشیں اور کاروائیاں کرتے رہے،ان بد بختو ں نے حضرت امام حسین ؒ کے مزار کو کئی مرتبہ شہید کیا،اور کئی اولیا کرام کے مزارات پر بھی حملے کئے۔ حالانکہ اہل بیت آئمہ کرام انبیاءکرام اولیا کرام اور صحابہ کرام کے مزارات اور مقدس نشانیوں کی اہل سنت بھی اسی طرح احترام کرتے ہیں ،جیسا کہ اہل تشیع دراصل یہ شیعہ سنی کی جنگ قرار دے کر عالم اسلام کے مسلمانوں کی ہمدردیاں حاصل کرنا چاہتے ہیں ،حقیقت یہ ہے کہ اہل بیت کے مخالف اور مزارات کی بے حرمتی کرنے والے دراصل دور حاضر کے خارجی (خوارج ہیں )قرآن پاک میں واضح طور پر لکھا ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے،یہود نصایٰ نے ہمیشہ انبیاءکرام کی توہین کی ہے،انکے مزارات کو مسمار کیا ان کی نشانیاں مٹانے کی مذموم کوششیں کیں ،لیکن اہل ایمان اور اہل محبت نے ان کا بھر پور مقابلہ کیا صلاح الدین ایوبی ،نورلدین زنگی جیسے مسلمان حکمرانوں نے ان کے مذموم مقاصد خاک میں ملادیئے،یہود و نصار یٰ نے ایک سازش کے تحت فلسطین پر حملہ کر کے ناجائز قبضہ جمایا اور اسرائیل کی بنیاد رکھی، پھر اس آڑ میں مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس پر قبضہ کر کے مسلمانوں کےلئے ان مقدس مقامات کی زیارت پر جانے پر پابندیاں عائد کر دیں ،یہ ہی نہیں بلکہ مقدس شہر بیعت الحم میں انبیاءکرام بشمول حضرت ابراہیم علیہ اسلام، حضرت آدم علیہ اسلام ،حضرت یوسف علیہ اسلام اور حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی جائے پیدائش اور مزارات کو بھی مسلمانوں کےلئے ممنوع قرار دے دیا ہے ۔دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کےلئے قبلہ اول بیت المقدس ،مسجد اقصیٰ ،بیت الحم سمیت دیگر مقدس مقامات کی زیارت کرنے پر پابندیاں عائد کر دیں ۔

عرب کے کچھ حکمرانوں نے بھی یہو د ونصاریٰ کی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ مل کر یہ گھناﺅنا کھیل شروع کر دیا ،داعش کی مالی عسکری امداد کر کے اتنا مضبوط بنا دیا کہ وہ آج مسلمانوں کے مقدس ترین مقامات خانہ کعبہ اور مدینہ منورہ پر ناصرف حملہ کی دھمکیاں دے رہے ہیں ،بلکہ مسجد نبوی تک آن پہنچے ہیں اگر عالم اسلام نے روائتی بے حسی ترک نہ کی تو یہ بے حرمتی اورعالم اسلام کے مسلمانوں کے خلاف نجدی سازش تیسری عالمگیر کی جنگ کا باعث بھی بن سکتی ہے۔دنیا کے ڈیڑ ھ ارب مسلمان اورکروڑوں عاشقان مصطفیٰ حرمت حرمین شریفین اور تحفظ روضہ رسول پاک ﷺ کےلئے سروں پر کفن باندھ کر باطل کا نام و نشان مٹا ڈلنے کےلئے تیار رہیں گے۔شاعر مشرق علامہ اقبال نے سو سال پہلے فرمایا تھا......
اک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کےلئے نیل کے ساحل سے لیکر تا بخاگ کاشغر

علامہ اقبال کا یہ پیغام چیخ چیخ کر عالم اسلام کے مسلمانوں کو جھنجھوڑ رہا ہے کہ مسلمانوں اٹھو:تمہیں اللہ کا گھر خانہ کعبہ بلا رہا ہے ،اٹھو تمہیں حرمت مدینہ منورہ کےلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے ،اٹھو کے روضہ رسول کریم ﷺکی حرمت ،عقیدت و محبت اور ایمان کے اس مرکز کی حفاظت کےلئے اپنا کردار ادا کرو اللہ تعالیٰ نے ساڑھے چودہ سو سال پہلے ابا بیلوں کو بھیج کر خانہ کعبہ کی حفاظت کی تھی ،یمن کے عیسائی بادشاہ (ابراہہ) کے لشکرجو ایک لاکھ ہاتھیوں پر کعبہ گرانے آئے تھے انہیں نیست نابود کر دیا تھا،ابا بیلوں کا نام آج بھی قرآن پاک کی سورة الم ترکیف میں موجود ہے۔مسلمانوں کعبہ آج پھر پکا ر رہا ہے کہ میری حرمت خطرے میں ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کا بچہ بچہ ابا بیل بن کر سروں پر کفن باندھ کر میدان عمل میں نکل آئے اور خانہ کعبہ اور روضہ رسولﷺ اہل بیت ،آئمہ کرام کے مزارات اور مساجد کے تحفظ کےلئے داعش کے دہشت گردوں کو نیست و نابود کردے ۔یہ وقت ہے کہ عالم اسلام اس قیمتی وقت سے فائدہ اٹھا کریہودیوں سے قبلہ اول فلسطین کو آزادی دلائے،آج ضرورت ہے کہ63اسلامی ممالک کے سربراہان سرون پر کفن باندھ کر صلاح الدین ایوبی خالد بن ولید ،نور الدین زنگی سلطان ٹیپو ،طارق بن زیاد،محمد بن قاسم اور محمود غزنوں کا کردار ادا کریں ۔

حرمین شریفین کے تحفظ ،روضہ رسول کریم کے تقدس اہل بیت آئمہ کرام ،اولیا کرام اور غوث اعظم کے مزارات مبارکہ اور مساجد کی حفاظت کےلئے امت مسلمہ کو بیدار ہونا پڑے گا۔ ۔۔۔۔ورنہ تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں 63اسلامی ممالک کی مشترکہ ورلڈ اسلامک آرمی قائم کر کے جنرل راحیل شریف کی سربراہی میں تحفظ حرمین شریفین ،تحفظ روضہ رسول کریم ﷺاور شام اور عراق کے مقدس مقامات کی حفاظت کےلئے فوری تشکیل دی جانی چاہیئے ،اس سلسلہ میں پاکستان اہم کردار ادا کر سکتا ہے اس خطہ میں اہل تشیع بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ،کیونکہ مزارات کو گرانے والے نہ ہی تو شیعہ ہیں اور نہ ہی سنی بلکہ یہ دہشت گرد یہود انصاریٰ کے پالتو ایجنٹ ہیں ،اور عالم اسلام کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو ان کے خاتمہ کےلئے متحد ہونا پڑے گا،یہی وقت کا تقاضا ہے اور یہی عالم اسلام کی پکار ہے اب دیکھنا ہے کہ کون اس صدا پر لبیک کہتا ہے۔اور کون حق و صداقت کے اس پیغام کو دنیا بھر کے مسلمانوں تک پہنچا نے کےلئے تاریخی کردار ادا کرتا ہے ۔

Rana Dilshad
About the Author: Rana Dilshad Read More Articles by Rana Dilshad: 4 Articles with 2256 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.