مومن اس وقت تک کامل العقل نہیں
ہوتا جب تک اس میں یہ دس خصلتیں نہ پائی جائیں۔
١۔لوگ اس سے بھلائی کی امید رکھتے ہوں ۔
٢۔لوگ اس کے شر سے محفوظ ومطمئن ہوں ۔
٣۔دوسروں کی تھو ڑی نیکی کو زیادہ سمجھتا ہو ۔
٤۔اپنی زیادہ نیکی کو تھوڑا سمجھتا ہو۔
٥۔اپنی طولانی زندگی میں بھی وہ علم حاصل کرنے سے دلبرداشتہ نہ ہو۔
٦۔ حاجت مندوں کے کثرت سوال سے دل تنگ نہ ہو ۔
٧۔دنیوی جاہ جلال کے مقابلہ میں سادگی کو زیادہ پسند کرتا ہو۔
٨۔دولت و ثروت کے مقابلہ میں فقر کو ترجیح دیتا ہو ۔
٩۔دنیا سے اس کا حصہ فقط قوت لا یموت ہو۔
١٠۔ جب بھی کسی کو دیکھے تو یہ کہے کہ یہ مجھ سے بہتر ہے ۔
پس جب کسی ایسے شخص کو ملے جو اس سے زیادہ نیک و صاحب تقویٰ ہو تو اسکے
سامنے عاجزی و انکساری کرے اور کوشش کرے کہ نیکی اور پرہیزگاری میں اس جیسا
ہو جائے اور جب کسی ایسے شخص کو دیکھے جو اس سے بدتر اور پست ہو تو یہ
سمجھے کہ یہ ظاہر میں ایسا ہے باطن میں یہ بہتر ہوگا۔اور اس کا انجام بخیر
ہو گا (پھر آپ نے فرمایا)جب وہ اپنے اندر یہ خصلتیں پیدا کر لے گا تو اسے
عزت و عظمت اور بلندی و رفعت حاصل ہو جائے گی۔اور اسے زمانے کی سرداری مل
جائے گی۔
(میزان الحکمة )
والسلام |