ایک قومی اخبارمیں شائع ہونے والی ایک خبرکی تفصیل کچھ
یوں ہے کہ لاہورہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کوقرآن پاک کاغلط ترجمعہ کرنے
والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس شجاعت علی
خان نے شہری محمدحسن کی درخواست پرسماعت کی۔عدالتی حکم پرآئی جی پولیس
پنجاب، سپیشل سیکرٹری ہوم، چیئرمین قرآن بورڈ پنجاب، ڈی جی اوقاف
اوردیگرافسرلاہورہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔درخواست گزارنے عدالت کوبتایا کہ
قادیانیوں کاایک گروہ قرآن پاک کے غلط ترجمعے میں ملوث ہے جوچنیوٹ میں
قادیانیوں کی جانب سے قرآن پاک کاغلط ترجمعہ کررہاہے۔جب کہ افسروں کواطلاع
دینے کے باوجودکارروائی نہیں ہورہی۔درخواست گزارنے عدالت سے استدعاکی کہ
عدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کاحکم دے۔درخواست گزارنے ترمیم شدہ قرآن
پاک کے نمونے بھی عدالت میں پیش کیے۔جسٹس شجاعت علی خان نے قراردیاکہ رنگ ،نسل
اورتعصب سے بالاترہوکرقرآن ایکٹ پرعمل درآمدکیاجائے ۔ہم سب پاکستان کے شہری
ہیں۔ مگرقانون پرعمل درآمدہرشہری پرفرض ہے ۔عدالت نے آئی جی پنجاب کومخاطب
کرتے ہوئے کہا کہ آپ پنجاب پولیس فورس کے سربراہ ہیں اس معاملے کوخصوصی
طورپردیکھیں ۔ہماری کسی کے ساتھ ذاتی رنجش نہیں بس قانون پرعمل ہوناچاہیے ۔عدالت
نے واضح کیا کہ قرآن ایکٹ کی خلاف ورزی پرقرآن رولزکے تحت کارروائی بنتی ہے
توقانون حرکت میں آئے۔لاہورہائی کورٹ نے تمام وفاقی اورصوبائی اداروں
کوقرآن ایکٹ پرعمل در آمد کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔اس حوالے سے
ایک اورقومی اخبارمیں شائع ہونے والی ایک خبرکی تفصیل اس طرح ہے کہ سینیٹ
کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کااجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹرجاویدعباسی
کی سربراہی میں پارلیمنٹ میں منعقدہوا۔اجلاس میں سینیٹرسیّدمظفرحسین شاہ،
عائشہ فاروق، غوث نیازی، ثناء جمالی کے علاوہ وزارت قانون وانصاف کے اعلیٰ
حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں سینیٹرپیرصابرشاہ کی جانب سے قرآن پاک کی
جلدبندی، کوالٹی پیپر اور سینٹرل اتھارٹی کے قیام کاعمل لانے کے بارے میں
آئینی ترمیم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اخباری پیپرپرقرآن پرنٹ ہورہے ہیں
جوانتہائی ناقص ہیں۔ جب کہ اس کے علاوہ قرآن کریم جواخبارات میں شائع ہوتے
ہیں (اخبارات) بے ادبی کے مرتکب ہورہے ہیں۔کیونکہ بعدمیں وہ اخبارات پکوڑوں
میں استعمال ہورہے ہیں۔اس کے لیے ضروری ہے کہ قرآن پاک کے کوالٹی
پیپرکااستعمال کیاجائے اوربہترین بائیڈنگ کی جائے اوراس بارے میں سنٹرل
اتھارٹی بنائی جائے ۔سینیٹرغوث نیازی کاکہناتھا کہ ترامیم کے لیے اتھارٹی
کیسے بنائی جائے صوبے اعتراض کریں گے۔اس سے قبل ملیریا، پولیو،ایڈزکے
معاملے میں صوبوں نے قراردادیں پاس کرکے اختیارات وفاق کے حوالے
کیے۔چیئرمین کمیٹی جاویدعباسی نے کہا کہ اس معاملے میں اسلامی نظریاتی
کونسل کی رائے ضروری ہے ۔ بل میں ترمیم کے بارے میں وزارت قانون نے اتفاق
کیالیکن رائے پیش کی کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعدمعاملہ صوبوں کے پاس
چلاگیاہے۔وزارت داخلہ حکام کاکہناتھا کہ اس معاملے میں وزارت مذہبی
امورکوآن بورڈ لیاجائے۔انہوں نے وزارت قانون وانصاف سے کہا کہ وہ اگلے
اجلاس میں اس بارے میں اپنی رائے دیں۔
لاہورہائی کورٹ اورسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے اجلاس میں
انتہائی مسئلہ کی جانب توجہ دلائی گئی ہے۔ قرآن پاک سرچشمہ ہدایت ہے۔ قرآن
پاک کی تلاوت کرنا، قرآن پاک کوسمجھنااورقرآن پاک پرعمل کرناقرآن پاک کے
حقوق میں سے ہیں۔ قرآن پاک چونکہ عربی زبان میں ہے ۔ قرآن پاک کوسمجھنے کے
لیے ترجمعہ انتہائی ضروری ہے۔ قرآن پاک کوزیادہ سے زیادہ مسلمان سمجھ سکیں
اس لیے دنیاکے دیگرزبانوں کے ساتھ ساتھ اردومیں بھی قرآن پاک کے ترجم کیے
گئے ہیں۔ لاہورہائی کورٹ میں بتایاگیا کہ قادیانیوں کاایک گروہ قرآن پاک
کاغلط ترجمعہ کرنے میں ملوث ہے۔ سچ تویہ ہے کہ قرآن پاک کا غلط ترجمعہ صرف
قادیانی ہی نہیں کررہے بلکہ مسلمان بھی قرآن پاک کاغلط ترجمعہ کرنے والوں
میں شامل ہیں۔ قرآن پاک کے تمام اردوتراجم کاتقابلی جائزہ لیا جائے توقرآن
پاک کے کوئی سے دواردوتراجم آپس میں نہیں ملتے۔ صاحبزادہ اقتداراحمدخان
مفتی احمدیارخان نعیمی کی لکھی ہوئی کتاب علم القرآن کے دیباچہ میں لکھتے
ہیں کہ یہ زمانہ جس پرخطردورسے گزررہاہے وہ سب پرظاہرہے کہیں الحادوبے دینی
کی ہوائیں چل رہی ہیں تو کہیں اورآندھیاں اٹھ رہی ہیں ، ہر روز نئے نئے
فرقے جنم لے رہے ہیں اورہرفرقہ بغل میں قرآن دباکرہی دام فریب میں
مبتلاکرناچاہتاہے۔جس کو دیکھو قرآن سناسناکراپنی سچائی کااعلان کر رہا ہے ۔
جاہل سے جاہل بھی اپنے کوعلامہ زماں سمجھ کراپنے مقصدکے لیے قرآن کریم ہی
کوپیش کرکے بھولے بھالے عوام مسلمانوں کوگنراہ کرنے میں کوشاں ہے اور
ترجمعہ قرآن کی آڑ میں بے دینی پھیلارہاہے۔ یہی وہ زمانہ ہے جس کے بارے میں
نبی کریم سرورکائنات نے فرمایا کہ مسلمان کے لیے اس وقت زمین کی پیٹھ سے
زمین کاپیٹ بہترہے۔خوش قسمت ہے وہ شخص جواس زمانے میں دین سلامت لے
گیا۔مسلمانو! دین اسلام بڑی دولت ہے اس کی حفاظت بہت ہی ضروری ہے۔اسی کتاب
کے دیباچہ میں احمدیارخان نعیمی لکھتے ہیں کہ آج سے پچاس سال پہلے مسلمانوں
کاطریقہ یہ تھا کہ عام مسلمان قرآن کریم کی تلاوت محض ثواب کی غرض سے کرتے
تھے۔روزانہ کے ضروری مسائل پاکی پلیدی روزہ نمازکے احکام میں بہت محنت
اورکوشش کرتے تھے۔عام مسلمان قرآن شریف کاترجمعہ کرتے ہوئے ڈرتے تھے۔ وہ
سمجھتے تھے کہ یہ دریاناپیداکنارہے اس میں وہی غوطہ لگائے جواس
کاشناورہو۔بے جانے بوجھے دریامیں کودناجان سے ہاتھ دھوناہے۔بے علم وفہم کے
قرآن شریف کے ترجمعہ کوہاتھ لگانااپنے ایمان کوبربادکرناہے۔ہرمسلمان کاخیال
تھاکہ قرآن شریف کے ترجمعہ کاسوال ہم سے نہ قبرمیں ہوگانہ حشر میں ۔ہم سے
سوال معاملات، عبادات کاہوگا، اسے کوشش سے حاصل کرو۔اسی کتاب کے صفحہ
نمبربارہ میں ترجمعہ قرآن میں دشواریاں کے عنوان سے لکھا ہے کہ قرآن شریف
عربی زبان میں اترا، عربی نہایت گہری زبان ہے اولاً توعربی زبان میں ایک
لفظ کے کئی معنے آتے ہیں ۔جیسے لفظ ’’ولی‘‘ کہ اس کے معنی ہیں دوست ، قریب،
مددگار، معبود، ہادی، وارث، والی اوریہ لفظ ہرمعنے میں استعمال ہواہے۔اب
اگرایک مقام کے معنی دوسرے مقام پرجڑدیے جائیں توبہت جگہ کفرلازم آجاوے گا۔
پھرایک ہی لفظ ایک معنی میں مختلف لفظوں کے ساتھ مل کرمختلف مضامین
پیداکرتاہے۔اس تحریر میں پہلے بھی لکھاجاچکاہے کہ قرآن پاک کے اردو تراجم
کاتقابلی جائزہ لیاجائے توقرآن شریف کے کوئی سے دواردوتراجم آپس میں نہیں
ملتے۔ قرآن پاک چونکہ عربی زبان میں ہے اورعربی زبان میں ایک لفظ کے کئی
معنے ہیں اب ہرلفظ کاہرجگہ ایک ہی ترجمعہ نہیں کیاجاسکتا۔ قرآن پاک کی
تلاوت کرتے ہوئے بھی انتہائی توجہ اوراحتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کہ قرآن پاک
کی بہت سی آیات میں اعراب کی تبدیلی سے معنی تبدیل ہوجاتے ہیں اورمسلمان
کفرمیں چلاجاتاہے۔ اب قارئین خود سوچیں جب قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے
اتنی توجہ اوراحتیاط کی ضرورت ہے توقرآن پاک کاترجمعہ کرتے وقت کتنی توجہ
اوراحتیاط کی ضرورت ہوگی۔علماء کرام اس بات کی تصدیق کریں گے کہ قرآن پاک
کاترجمعہ کرتے وقت لغت کاسہارانہیں لیناچاہیے کیونکہ لغت قرآن پاک کی محتاج
ہے جب کہ قرآن پاک کولغت کی ضرورت نہیں۔ لغت کے مطابق قرآن پاک کی آیات
کاترجمعہ پڑھاجائے تویقین جانیں ایمان نہیں رہتا۔ لغت کے مطابق قرآن پاک
کاترجمعہ پڑھائے توکئی آیات کاترجمعہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ کے بارے میں
ایسے ایسے تصورات سامنے آتے ہیں کہ زبان بولنے سے اورقلم لکھنے سے قاصرہے۔
لاہورہائی کورٹ اورسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کے اجلاس میں
قرآن پاک کے حوالے سے جن مسائل کی جانب توجہ دلائی گئی ہے یہی توجہ آج سے
پچاس سال پہلے دلائی جاتی توبہت سے مسلمان قرآن پاک کاغلط ترجمعہ پڑھ کرغلط
فہمی کاشکارہوکربے خبری میں ایمان سے ہاتھ نہ دھوبیٹھتے۔ عام مسلمان تویہی
سمجھتاہے کہ وہ قرآن پاک کاترجمعہ پڑھ رہاہے لیکن اسے یہ معلوم نہیں ہوتاکہ
قرآن پاک کاترجمعہ ہی غلط کیاگیاہے۔قرآن پاک کے غلط ترجمعہ کی اشاعت
کوروکنے اور قرآن پاک کاصحیح اورحقیقی ترجمعہ کے لیے تمام مسالک کے جیّد
علماء کرام کی کمیٹی بنائی جائے ۔ علماء کی یہ کمیٹی قرآن پاک کے اردومیں
کیے گئے تراجم کاتقابلی جائزہ لے اورقرآن پاک کاحقیقی ترجمعہ مرتب کرے۔
قرآن پاک کے تمام غلط تراجم کی اشاعت پرجلدسے جلدپابندی لگائی جائے۔ قرآن
پاک کی اشاعت کے سلسلے میں پیپرکی کوالٹی اورجلدبندی کے معیار پربھی کوئی
سمجھوتہ یارعایت نہیں ہونی چاہیے ۔ اب آیئے قرآن پاک کاترجمہ کرتے اورپڑھتے
ہوئے کتنی زیادہ توجہ اوراحتیاط کی ضرورت ہے کوسمجھنے کے لیے یہ
سطورباربارپڑھیں تاکہ بات اچھی طرح سمجھ آجائے۔ قرآن پاک میں ’’ مکر‘‘
کالفظ آیاہے۔ اس کے معنی کسی شخص کوحیلہ کے ساتھ اس کے مقصدسے پھیردینے کے
ہیں اس کی دوقسمیں ہیں ۔ اگر اسے کوئی اچھافعل مقصودہوتومحمودہوتاہے ورنہ
مذموم۔ اب قرآن پاک کی ایک آیت کاترجمعہ لغت کے مطابق کیاجائے تو’’ اللہ
کافریب سب سے بہترہے ‘‘ بنتا ہے۔ معاشرے میں فریب دینے والے کوجس نگاہ سے
دیکھاجاتاہے قارئین اچھی طرح جانتے ہیں ۔ فریب توفریب ہوتاہے ۔ پھریہ سب سے
بہترفریب کیا ہوتا ہے ۔ جب فریب کرنے یافریب دینے والاانسان دنیاوالوں کی
نگاہوں میں گرجاتاہے تواسی لفظ کواللہ تعالیٰ کے ساتھ منسوب کردیاجائے توآپ
خود فیصلہ کریں کہ کیاایمان محفوظ رہتاہے یانہیں۔ جب عام مسلمان قرآن پاک
کے ایسے تراجم پڑھے گا توکیااس کاایمان محفوظ رہے گا؟ قرآن پاک کے ان الفاظ
کاترجمعہ ’’ اوراللہ تعالیٰ تدابیرمحمودکامالک ہے‘‘ کیاجائے یاپڑھاجائے
تویہ قرآن پاک کاحقیقی ترجمعہ ہوگا۔ اللہ مکرنہیں کرتا تدبیر کرتا ہے۔ اب
قرآن پاک کی چندآیات مبارکہ کے اردوتراجم لکھ رہے ہیں تاکہ قارئین سمجھ
سکیں کہ قرآن پاک کاترجمعہ کرتے اورپڑھتے ہوئے کتنی توجہ اوراحتیاط کی
ضرورت ہوتی ہے اورمترجم کے نام نہیں لکھ رہے کیونکہ ہمارامقصدصرف اورصرف
بات سمجھاناہے۔ سورۃ الضحیٰ کی آیت نمبرسات کے تراجم یوں کیے گئے ہیں۔’’
اورپایاتجھ کوبھٹکتاہوا،پھرراہ دی‘‘ ، ’’ اورپایاتجھ کوراہ بھولاہواپس راہ
دکھائی‘‘ ، ’’ اورآپ کوبے خبرپایاسورستہ بتایا‘‘ ، ’’ اورتمہیں گم کردہ راہ
پایا تو کیا (تمہیں ) ہدایت (نہیں ) کی‘‘ ، اورتم کو دیکھا کہ راہ حق کی
تلاش میں بھٹکتے پھررہے ہو توتم کودین اسلام کاسیدھاراستہ دکھایا‘‘ اس آیت
مبارکہ کے مخاطب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ سورۃ الفتح کی پہلی
دوآیات مبارکہ کے تراجم پڑھیں ان آیات مبارکہ کے مخاطب بھی رسول کریم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ ’’ ہم نے فیصلہ کردیاتیرے واسطے صریح فیصلہ
تامعاف کرے تجھ کواللہ جوآگے ہوئے تیرے گناہ اورجوپیچھے رہے ‘‘ ، ’’ بے شک
ہم نے آپ کوکھلم کھلافتح دی تاکہ اللہ آپ کی سب اگلی پچھلی خطائیں معاف
کردے ‘‘ ، ’’ بے شک اے نبی ہم نے تمہیں ایک فتح ظاہرعنایت کی ۔تاکہ اللہ
تمہارے اگلے پچھلے گناہوں کوبخش دے ‘‘
سورۃ الضحیٰ کی آیت مبارکہ کے ترجمعہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کونعوذ باللہ گمراہ اورسورۃ الفتح کی پہلی دوآیات مبارکہ کے ترجمعہ میں نبی
کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کونعوذ باللہ گناہ گارلکھاگیاہے۔ جب عام
مسلمان ایسے تراجم پڑھے گا تواس کارسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
بارے میں کیاعقیدہ قائم ہوگا ۔کاش ہمارے حکمرانوں کویہ بات سمجھ آجائے۔ نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نہ ہی گمراہ ہیں اورنہ ہی گناہ گار۔
|