نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں اندھا دھند
فائرنگ کے نتیجے میں40 سے زائد نمازیوں کو شہید کردیا گیا ،20 سے زائد
افراد زخمی ہیں ، پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ،نمازیوں کے قتل عام
کرنے والے قاتل کی شناخت برنٹن ٹرنٹ کے نام سے ہوئی، اس نے قتل عام کی
دلخراش واردت پندرہ منٹ تک فیس بک پر نشر کی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق
کرائسٹ چرچ کے کمشنر مائیک بش نے بتایا کہ ہماری معلومات کے مطابق فائرنگ
کے نتیجے میں ہلاکتیں شاہراہ لینووڈ پر واقع مسجد میں ہوئیں،مسجد النور
کرائسٹ چرچ کے ہیگلی پارک کے قریب ڈین ایونیو پر واقع ہے۔فائرنگ کا دوسرا
واقعہ لنوڈ ایونیو کی مسجد میں پیش آیا جہاں فائرنگ سے 10 افراد کے جاں بحق
ہونے کی اطلاعات ہیں۔پولیس کے مطابق 4 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈرن نے میڈیا کو واقعے سے متعلق بریفنگ کے
دوران تصدیق کی کہ مساجد پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے حملے کیے گئے جو
دہشتگردی ہے جس میں 40 افراد جاں بحق ہوئے۔وزیر اعظم نیوزی لینڈ نے مسجد
میں فائرنگ کے واقعے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کی شدید
الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ نیوزی لینڈ کا سیاہ ترین دن ہے، مساجد پر
باقاعدہ منصوبہ بندی کے ذریعے حملہ کیا گیا، جس کی مزید تحقیقات جاری
ہیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ کرائسٹ چرچ کی مساجد میں فائرنگ کرنے والا حملہ
آور آسٹریلوی باشندہ ہے، حملہ آور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا انتہا
پسند اور متشدد دہشت گرد ہے۔وزیراعظم نیوزی لینڈ نے کہا کہ زیر حراست افراد
سے تفتیش جاری ہے، مسجد پر حملہ کرنے والے دہشت گرد واچ لسٹ میں شامل نہیں
تھے۔انہوں نے کہا کہ مساجد پر حملہ دہشت گردی کا واقعہ ہے، شہریوں سے
درخواست ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی ہدایات پرعمل کریں۔جیکینڈا آرڈرن نے اس
عزم کا اظہارکیا کہ وا قعے کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے
گا، نیوزی لینڈ ایک پرامن اور دہشت گردی کے خلاف ملک ہے، آج کے واقعے سے
پہنچنے والی تکلیف کو بھلانا ناممکن ہے۔انہوں نے کہاکہ النور مسجد میں
فائرنگ اور اس کی ویڈیو بنانے والے حملہ آور سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ
28 سالہ آسٹریلوی شہری ہے تاہم پولیس کی جانب سے اس کی مزید تفصیلات جاری
نہیں کی گئیں۔ آسٹریلوی وزیراعظم نے حملہ آور کے آسٹریلوی شہری ہونے کی
تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آور دائیں بازو سے تعلق رکھنے والا انتہا پسند
اور متشدد دہشتگرد ہے جس نے مسجد پر فائرنگ کر کے کئی معصوم انسانی جانوں
کو ختم کیا جس کی بھرپور مذمت کرتا ہوں۔عینی شاہدین نے واقعہ کی کوریج کرنے
والے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملہ آور نے فوجی وردی سے ملتا جلتا لباس
پہن رکھا تھا۔ اس کے ہاتھ میں خودکار بندوق تھی جس سے وہ مسجد النور میں
اندھا دھند نمازیوں پر فائرنگ کرتا رہا۔پولیس حکام کے مطابق اب تک چار
افراد، جن میں ایک عورت بھی شامل ہے، کو اب تک حراست میں لیا جا چکا ہے
اورحملہ آور کو بھی گرفتار کرلیا گیا ۔پولیس نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ
جائے وقوعہ کے قریبی علاقوں سے دور رہیں، جبکہ اردگرد کے تمام سکول اور
ہسپتال بند کر دیے گئے ہیں۔عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ نماز کے دوران کیا
گیا اور وہ حملہ آور سے اپنی جان بچا کر بھاگے۔ایک غیر مصدقہ ویڈیو بھی
منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے۔ اس میں اسے
لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔موہن ابراہیم حملے کے دوران اسی
علاقے میں تھے۔ انھوں نے نیوزی لینڈ ہیرلڈ کو بتایا پہلے ہمیں لگا کہ کوئی
بجلی کا جھٹکا ہے، لیکن پھر سب لوگ بھاگنے لگے۔میرے دوست ابھی تک اندر تھے
،میں اپنے دوستوں سے فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کر تا رہا لیکن ابھی بھی
کئی لوگوں سے رابطہ نہیں ہوا۔ میں ان کے لیے بہت فکر مند ہوں۔کرائسٹ چرچ کی
مسجد النور میں موجود عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے مسجد کی عمارت کے
باہر زخمی لوگوں کو زمین پر لیٹا دیکھا ہے، لیکن پولیس یا مقامی انتظامیہ
نے اس خبر کی ابھی تک تصدیق نہیں کی۔مسجد النور میں موجود عینی شاہد عوام
علی نے حملے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کرتے ہوئے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا
اس شخص نے فائر کرنا شروع کر دیا، ہم سب نے بس بچنے کے لیے پناہ لی۔جب ہمیں
گولیاں چلنے کی آواز آنا رک گئی تو ہم کھڑے ہوئے اور ظاہر ہے کچھ لوگ مسجد
سے باہر بھاگ گئے۔ جب وہ واپس آئے تو وہ خون سے لت پت تھے۔ ان میں سے چند
لوگوں کو گولیاں لگیں تھیں اور تقریبا پانچ منٹ بعد پولیس موقعے پر پہنچ
گئی اور وہ ہمیں باحفاظت باہر لے آئے۔پولیس نے نزدیکی کیتھیڈرل سکوائر بھی
خالی کروا لیا ہے، جہاں پر ہزاروں بچے موسمیاتی تبدیلی کے سلسلے میں ریلی
نکال رہے تھے۔پولیس نے ہدایات دی ہیں کہ کرائسٹ چرچ کے رہائشی تا حکم ثانی
اپنے اپنے گھروں کے اندر رہیں اور باہر نکلنے سے گریز کریں۔ اسی طرح شہر کے
سکول بھی بند کر دیے گئے ہیں۔نیوزی لینڈ کے دورہ پر آئی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم
کے کھلاڑی تمیم اقبال نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ پوری ٹیم جان بچا کر نکلنے
میں کامیاب ہوگئی۔ٹیم کی کورریج کرنے والے ایک رپورٹر نے ٹویٹ کی کہ ٹیم کے
ارکان ہیگلی پارک کے قریب واقع اس مسجد سے بچ کر نکلے ہیں جہاں پر حملہ آور
موجود ہیں۔بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے ترجمان جلال یونس کا کہنا ہے کہ ٹیم کے
زیادہ تر کھلاڑی بس کے ذریعے سے مسجد گئے تھے اور اس وقت مسجد کے اندر جانے
والے تھے جب یہ واقعہ پیش آیا۔انھوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا وہ
محفوظ ہیں۔ لیکن وہ صدمے میں ہیں۔ ہم نے ٹیم سے کہا ہے کہ وہ ہوٹل میں ہی
رہیں۔وزیرِ اعظم جاسنڈا آرڈرن نے اسے نیوزی لینڈ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن
قرار دیا ہے۔بنگلادیشی کرکٹر مشفق الرحیم نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ
کرائسٹ چرچ کی مسجد میں فائرنگ ہوئی تاہم الحمد اﷲ، اﷲ نے ہمیں محفوظ رکھا،
ہم بہت زیادہ خوش نصیب ہیں، دوبارہ اس طرح نہیں دیکھنا چاہتے، ہمارے لیے
دعا کریں۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے
والے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ (نیوزی لینڈ)میں
مسجد پر دہشت گرد حملہ نہایت تکلیف دہ اور قابل مذمت ہے۔وزیراعظم عمران خان
نے نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے
ہوئے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی
خبر سے دھچکا لگا ہے جس پر صدمے میں ہوں اور اس کی پر زور مذمت کرتا ہوں،
یہ حملہ ہمارے اس موقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ
دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، حملے میں شہید ہونے والے افراد کے اہل
خانہ اور متاثرین کے لیے دعا گو ہوں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسلمانوں
پر بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11 کے بعد تیزی سے پھیلنے والا اسلاموفوبیا
(اسلام سے نفرت) کارفرما ہے جس کے تحت دہشت گردی کی ہرواردات کی ذمہ داری
مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب( 1.3 بلین)مسلمانوں کے سر تھوپنے کا سلسلہ
جاری رہا، نیز مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی
یہ حربہ آزمایا گیا۔وزیراعظم عمران خان کے علاوہ دیگر سیاسی رہنماں نے بھی
حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری
نے کہا پوری دنیا کو دہشت گردی کے خلاف ایک صفحہ پر آنا ہوگا، دہشت گردی
ایک ناسور ہے جسے ختم کرنا ہوگا۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ میں کرائسٹ چرچ میں
واقع دو مساجد میں نماز جمعہ کے دوران اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں 40
نمازی شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اس
حملے کو دہشت گردی کا واقعہ اور ملک کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قراردیا
ہے۔سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی بختاور بھٹو نے نیوزی لینڈ میں
مساجد پر ہونے والی فائرنگ پر شدیدالفاظ میں مزمت کرتے ہوئے کہا کہ نماز
جمعہ کے اجتماع پر فائرنگ کر کے بزدلانہ حملہ کیا گیا۔ان خیالات کا اظہار
بختاور بھٹو نے جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا انہوں نے کہا
کہ نیوزی لینڈ میں مساجد پرہو لناک حملہ کیا گیا ہے جس کی جتنی مزمت کی
جائے کم ہے۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی روابط
کی ویب سائٹ ٹوئٹر پربیان دیتے ہوئے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے
نیوزی لینڈ میں ہونے والے افسوسناک دہشتگردی کے واقعے کی سخت مذمت
کی۔ترجمان دفتر خارجہ نے نیوزی لینڈ میں موجود پاکستانیوں کی خیریت کے بارے
میں جاننے کے لیے اہلِ خانہ کو پاکستانی ہائی کمیشن میں سید معظم شاہ سے
رابطہ نمبر +64 21 779 495 پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔جبکہ اس حوالے سے
میڈیا معلومات کے حصول کے لیے اسلام آباد میں موجود ترجمان سے رابطہ کرنے
کا کہا ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا تھا کہ ہمارا ہائی کمیشن مقامی انتظامیہ سے
رابطے میں ہے۔نیوزی لینڈ کی مساجد پر ہونے والے حملے کی مذمت سامنے آرہی ہے
جس میں دنیا کی سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا نے بھی حملے
کی سخت مذمت کرتے ہوئے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ترکی کے صدر طیب
اردوان نے بھی اس حملے کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اﷲ متاثرین پر رحم
کرے اور زخمیوں کو جلد صحتیاب کرے۔صدر طیب اردوان نے اس افسوناک واقعے پر
مسلم دنیا سے تعزیت کی اور اسے اسلاموفوبیا کا نتیجہ قرار دیا۔انڈونیشیا کی
وزیر خارجہ ریٹنو مرسودی کے مطابق حملے کے وقت 6 انڈونیشی النور مسجد میں
موجود تھے جن میں سے 3 افراد فائرنگ سے محفوظ رہے جبکہ ہم دیگر 3 افراد کو
تلاش کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ویلنگٹن میں موجود انڈونیشیئن سفارتخانہ
مقامی حکام کے تعاون سے ایک ٹیم کرائسٹ چرچ روانہ کردی، انہوں نے بتایا کہ
کرائسٹ چرچ شہر میں مجموعی طور پر 330 انڈونیشی شہری موجود ہیں جس میں 130
طالبعلم ہیں۔برطانوی سیکریٹری خارجہ جرمی ہنٹ نے ٹوئٹ کرتے ہوئے مساجد میں
ہونے والے حملوں پر نیوزی لینڈ کی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔اس کے
علاوہ ملائیشیا کی سب سے بڑی حکومتی اتحادی جماعت نے اس حملے میں ایک
ملائیشین شہری کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے انسانیت اور عالمی امن
کے لیے سیاہ سانحہ قرار دیا۔دوسری جانب بھارت کے آل انڈیا مسلم کونسل کے
بانی کمال فاروقی نے بھی حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمان مخالف رجحان
قرار دیا۔واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں موجود 2 مساجد
النور مسجد اور لین ووڈ میں حملہ آوروں نے اس وقت داخل ہو کر فائرنگ کردی
جب بڑی تعداد میں نمازی، نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں موجود
تھے۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ اس
افسوسناک واقعے میں 40 افراد جاں بحق جبکہ 20 سے زائد زخمی ہوئے۔پولیس حکام
کے مطابق واقعے کے بعد 4 حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن میں 3
مرد اور ایک خاتون شامل ہے۔فائرنگ کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم بھی نماز کی
ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم فائرنگ کی آواز سن کر بچ نکلنے میں
کامیاب رہی اور واپس ہوٹل پہنچ گئی۔مذکورہ واقعے کے بعد کرائسٹ چرچ میں
بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہفتے کو ہونے والا تیسرا ٹیسٹ منسوخ
کردیا گیا اور بعد ازاں بنگلہ دیش نے فوری طور پر نیوزی لینڈ کا دورہ ختم
کرنے کا اعلان کردیا۔مسجد میں فائرنگ کرنے والے ایک شخص نے حملے کی لائیو
ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر نشر کی جسے بعد میں نیوزی لینڈ حکام کی درخواست پر
دل دہلا دینے والی قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا۔ |