وہ تمام طالب علم جو کہ تحریری مواد کو سمجھنے میں سخت
مصیبت محسوس کرتے ہیں وہ ڈسلیکسک (Dyslexic)طلباء کے نام سے مشہور ہیں ان
طلباء میں سیکھنے کی صلاحیت غیر ڈسلیکسک طلباء کے مقابلے کم ہوتی
ہے۔ڈسلیکسیا کوئی ذہنی معذوری نہیں، بلکہ اس کے شکار افراد سیکھنے کے عمل
میں دقت محسوس کرتے ہیں، تاہم انہیں کند ذہن یا کاہل بھی نہیں کہا جا سکتا،
ان کی یہ کمزوری صرف سیکھنے کے عمل میں ہی رکاوٹ کھڑی کرتی ہے، اسے ہم ذہنی
کمزروی نہیں کہہ سکتے، چونکہ بچے کی ابتدائی تعلیم کا آغاز لکھنے، پڑھنے
سے ہوتا ہے اور اسی سطح پر بچے کی سیکھنے کی صلاحیت کا اندازہ لگایا جاتا
ہے۔ اگر کوئی بچہ لکھنے پڑھنے میں کمزور ہو، اسکول میں بہتر کارکردگی کا
مظاہرہ نہ کر تا ہو، سیکھنے کے عمل میں دشواری محسوس کرتا ہو، تو بچے کو
ڈانٹنے، یا سزا دینے کے بجائے اس کی وجہ تلاش کرنی چاہیے۔بچے کی اس کمزوری
کی وجہ ڈسلیکسیا (Dyslexia) بھی ہو سکتی ہے۔ اس لیے جتنا جلد اس کی شناخت
کر کے متبادل طریقوں سے سیکھنے کے عمل میں بچے کی مدد کی جائے، اتنا ہی
بہتر ہوتا ہے۔ ڈسلیکسک طلباء میں درجذیل چھ (6) خصوصیات ملتی ہیں جس کے
ذریعہ ایک استاد کلاس روم میں ڈسلیکسک طالب علم کی شناخت کر سکتا ہے۔
1)بہت زیادہ شرمانا یا بہت زیادہ بولنا :
ایک اہم طریقہ جس کے ذریعہ استاذ ڈسلیکسک طالبعلم کو پہچان سکتا ہے۔ ایسے
طالبعلم کی نشانی ہے کہ وہ اس پوزیشن میں ہی نہیں ہوتا کہ ذہن میں بننے
سوالات کو اپنے استاذ سے آسانی سے پوچھ سکے۔ ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ایسا
طابعلم حد سے زیادہ فضول سوالات بھی کرتا ہے۔
2) غیر سماجی رویے:
ایک طالب علم، جو سماجی سرگرمیوں میں دلچسپی نہیں ظاہر کرتا ہے، ہمیشہ
پریزنٹیشن دینے سے ڈرتا ہے اورتقریری مقابلہ سے دور بھاگتا ہے ، ڈسلیکسک
طالب علم کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
3) سمجھنے کی بہت کم صلاحیت:
ایک شخص جو بہت کم سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پڑھنے اور اسے ڈلیور کرنے
میں دلچسپی ظاہر نہیں کرتا ہے، ایک ڈسلیکسک طالب علم کے طور پر بھی جانا
جاتا ہے۔
4) بار بار اسباق کو بھول جانا :
اگر کوئی طالب علم اپنے اسباق کے فوری مطالعہ کے بعد اپنے اسباق کو بھول
جاتا ہے، تو اسے ڈسلیکسک طالب علم قرار دیا جاسکتا ہے۔ ایک اچھے استاذکو
ایسے طالبعلم پر بہت محنت فراہم کرنا پڑتی ہے تاکہ وہ امتحان میں کامیابی
حاصل کرسکے۔
5) کم دوستی:
ڈسلیکسک طالب علم کی ایک نشانی یہ ہے کہ وہ بہت کم کسی سے دوستی کرتا ہے ،
کھیل کو بھی بالکل پسند نہیں کرتا ، اس کے علاوہوہ لڑاکو بھی نہیں ہوتا اور
ہمیشہ وقت سےپہلے واپس لوٹ جاتا ہے۔
6) آرام پسند شخص:
ایک طالب علم جو ہمیشہ مطالعہ اور لیبارٹری کے خلاف آرام کو پسند کرتا ہے
اسے بھی ڈسلیکسک طالب علم یا شخص کے طور پرمانا جاتا ہے۔ اس کی کوئی ذہنی
صلاحیت نہیں ہوتی۔ اگر کوئی مسئلہ پیدا ہوجائے تو یہ اس کا مقابلہ کرنے کو
تیار نہیں ہوتا اور مسائل کو حل کرنے میں دوسروں کی مدد لیتا ہے۔ ہر ایک
معاملہ میں، وہ دوسروں پر منحصر ہوتا ہے۔
• پڑھنا اور لکھنا تعلیمی میدان کی بنیادی ضروریات ہیں، لہٰذا والدین کی
تھوڑی سی توجہ، بروقت شناخت اور ماہرین کی مدد سے ایسے افراد بے حد کام یاب
زندگی گزار سکتے ہیں۔اس ضمن میں انٹرنیٹ سے بھی مدد لی جا سکتی ہے۔ بچے کی
تدریسی مشکلات کے باعث اس میں جذباتی طور پر جو تبدیلیاں پیدا ہوں یا وہ جس
غصے، مایوسی، جھنجھلاہٹ کا شکار ہوں، اس کے لیے پیشہ ورانہ مدد حاصل کریں
تاکہ اس کی شخصیت کی تعمیر میں کوئی کمی نہ رہ جائے۔
|