نواز شریف کی ضمانت ۔۔

مسلم لیگ(ن) کے تن مردہ میں جان سی آگئی۔۔!!
شریف برادران کی عارضی آزادی نے مسلم لیگ(ن)کے کارکنوں کو حوصلہ بڑھا دیا ہے

گزشتہ روزسپریم کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی سزا 6 ہفتوں کے لیے معطل کرتے ہوئے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا لیکن ان کے بیرونِ ملک جانے پر پابندی عائد رکھی۔عدالت نے اپنے فیصلے میں نواز شریف کو 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ نواز شریف کی ضمانت 6 ہفتوں کے بعد ان کی ضمانت از خود ختم ہوجائے گی اور انہیں جیل جانا ہوگا۔وزیراعظم عمران خان کو کابینہ اجلاس کے دوران نواز شریف کی ضمانت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ ضمانت کی خبر ملنے پر وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں عدالتیں اور ادارے خودمختار ہیں اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں۔ نواز شریف کی صحت کیلئے دعاگو ہیں اور ان کو علاج کی تمام سہولیات دینے کی ہدایت پہلے ہی کر چکے ہیں۔گزشتہ روز وطن عزیز کے سیاسی منظرنامہ میں یکسر تبدیلی دیکھنے کو ملی۔ایک طرف سپریم کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کی جب کہ دوسری طرف لاہور ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے کچھ دیر قبل شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا ۔

بغور جائزہ لیں تو سیاسی میدان میں میاں شہباز شریف اب اکیلے ہیں ان کے ساتھ اگرچہ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما موجود ہیں مگر میاں شہباز شریف کے اپنے صاحب زادے حمزہ شہباز جو صوبائی اسمبلی پنجاب میں قائد حزب اختلاف بھی ہیں،حمزہ شہباز شریف کے سر پر بھی نیب کی تلوار لٹک رہی ہے اورنیب کیسز میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ایسے میں مسلم لیگ (ن) کی سیاست کے مرکزی مہرے بھی زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہو رہے کیونکہ جب بھی مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے میاں نواز شریف اور شہباز شریف سے اظہارِ یک جہتی کے لیے جیل کے باہر ایک احتجاجی کیمپ لگا یا تو اُس میں شرکاکی تعداد شرمناک حد تک کم تھی اور یہ لگتا ہی نہیں تھا کہ لاہور میں جہاں قومی اسمبلی کی گیارہ اور صوبائی اسمبلی کی21 نشستیں مسلم لیگ کے پاس ہیں مگر میاں نواز شریف سے اظہار یک جہتی کے لیے دو درجن سے بھی کم لوگ جیل کے باہر بیٹھے ہوتھے اور ان میں بھی جذبے کا فقدان تھا۔میاں شہباز شریف کے کندھوں پر اب انتہائی مشکل ذمہ دار ی چلی آرہی ہے کہ وہ مسلم لیگ(ن)کے کارکنوں کو حوصلہ دیں اور رہنماؤں کو ایک نیا جذبہ بھی دیں اس کے لیے دن رات محنت کرنا ہوگی اور میاں شہباز شریف کوا پنے مزاج کے برعکس اپنے لہجے کو دھیما رکھنا ہو گا اور اپنے اردگرد اکھٹے ہونے والے خوشامدیوں سے بچنا ہو گا۔

مقدمہ کی سماعت کے دوران ایک موقع پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نیب کے سارے ملزم بیمار کیوں ہو جاتے ہیں ؟ نیب اتنے اَرب روپے ریکور کرتا ہے، ایک اچھا ہسپتال ہی بنا لے

بہرحال اب جب سپریم کورٹ نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی سزا 6 ہفتوں کے لیے معطل کرتے ہوئے طبی بنیادوں پر ان کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا ہے تو دیکھنا یہ ہوگا کہ اب مسلم لیگ (ن)کیا حکمت عملی اپناتی ہے۔

کمرہ عدالت میں کارروائی
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے اضافی دستاویزجمع کرائی ہے؟ جس پروکیل خواجہ حارث نے جواب دیا جی یہ ڈاکٹر لارنس کا خط ہے تو چیف جسٹس نے کہا یہ تو انہوں نیکسی ڈاکٹر عدنا ن کے نام خط لکھا ہے، خواجہ حارث نے مزید بتایاڈاکٹرعدنان نوازشریف کے ذاتی معالج ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا میں کیسے معلوم ہوکہ یہ خط کس نیکس کو لکھا؟ یہ تو 2عام لوگوں کے درمیان کی خط و کتابت ہے، یہ آپ نے جمع کرایاتوہم نے اِسے پڑھ لیا، جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا میں اپنے کیس میں اس خط پرانحصا ر نہیں کر رہا ،گذشتہ سماعت پر 5 مختلف میڈیکل بورڈز کی رپورٹس پیش کی تھیں۔ رپورٹس میں واضح ہے نوازشریف کو دل اورگردوں کا عارضہ ہے۔خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا نوازشریف کودل کی بیماری مزیدبڑھ سکتی ہے، دل کا مرض پیچیدہ ہے، انجیوگرافی کرانے کی ضرورت ہے، شوگر اور ہائپرٹیشن کو مسلسل دیکھنا ضروری ہے۔ ان کو گردوں کی بیماری بھی اسٹیج تھری کی ہے، چوتھے درجے پر ڈائلسز درکار ہے اور پانچویں پرگردے فیل ہوجاتے ہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کیا ہم ڈاکٹر لارنس کی بات من وعن تسلیم کرلیا ؟ کیا ڈاکٹر لارنس کے خط کے علاوہ ان کے مرض کا کوئی ثبوت نہیں؟ ڈاکٹر لارنس نے گردوں کے مرض کو اسٹیج 4 کا کہا ہوتا تو کیا اسے بھی قبول کرلیں؟ طبی بنیاد پر کیس بنا رہے ہیں، ہمارے پاس صرف ایک ڈاکٹر لارنس کا خط ہے۔نواز شریف کے وکیل نے کہا ہمارے تشکیل بورڈنے بھی گردوں کے مرض کواسٹیج تھری قراردیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا 17سال سے نوازشریف کویہ بیماریاں لاحق ہیں، بیماریوں کے باوجود انھوں نے خاصامتحرک معمول زندگی گزارا، ضمانت کے لیے طبی بنیاد تب ہی بنے گی جب ان کی طبیعت زیادہ خراب ہو۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نیب کے سارے ملزم بیمار کیوں ہو جاتے ہیں ؟ نیب اتنے اَرب روپے ریکور کرتا ہے، ایک اچھا ہسپتال ہی بنا لے۔

گذشتہ روز نیب کی جانب سے نوازشریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت دینے کی مخالفت کی گئی تھی اور تحریری جواب جمع کرایاگیا تھا، جس میں کہا گیا تھا نواز شریف کوایساعارضہ نہیں جس سے جان کوخطرہ ہو، وہ بہانے سے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔نیب کا کہنا تھا نوازشریف کوعلاج کی تمام سہولتیں دی جارہی ہیں، ضمانت کی درخواست میں جان لیوا بیماری کا کوئی مواد نہیں، نوازشریف کے ڈاکٹرلارنس کی رپورٹ غیرمصدقہ اورخودساختہ لگتی ہے۔ ضمانت ملی تو نواز شریف عدالتی حدود سے باہر چلے جائیں گے، استدعا ہے نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد کی جائے۔

جب کہ شہباز شریف کے معاملہ پرعدالت نے استفسار کیا کہ کیاشہبازشریف کے خلاف اثاثہ جات انکوائری بھی جاری ہے؟وکیل نیب نے کہا کہ 23 اکتوبرکوآمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری شروع کی،شہبازشریف کے اکاؤنٹس سے مشکوک ٹرانزیکشنزہوئیں۔عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا۔
٭٭٭
 

Rehman Mahmood Khan
About the Author: Rehman Mahmood Khan Read More Articles by Rehman Mahmood Khan: 38 Articles with 43822 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.