حامد کو اب سانولی سے مزید دور رہنا مشکل نظر آرہا تھا ۔
حقیقی جدای ہوتی تو شائد صبر آجاتا ہے اور وقت مرہم بن کر گزر جاتا ہے ۔
لیکن یہ تو خود ساختہ مصنوعی صورت حال تھی جس کا مزید جاری رہنا مناسب نہیں
تھا ۔ اب جو بھی غلطیاں ہو گئ ہوں ان کی معافی تلافی کر کے رجوع کر لینے
میں ہی حامد اور سانولی کو عافیت نظر آی اور آنی بھی چاہیے۔
باپ بیٹے ، شریک حیات ، دوستوں کے رشتوں کو آزمانے کے بجاے رجوع کر لینا ہی
دانشمندی ہے ۔
آنا پر پیر رکھ کر نفس کی دہلیز پار کر کے محبت اور سکون کی جنت میں داخل
ہو جاے۔
انسان جیسا ہو جہاں ہو جس حالت جس رخ پر ہو بس وہیں سجدہ کر لے
نیکی میں ہو یا گمراہی میں ہو بس پلٹ کر رجوع کر لے ایک خدا سے
وقت پھر مہلت دے نہ دے
ابھی اسی وقت۔
اب دیر نہیں کرنی ہے۔
ضروری بات کہنی ہو
کؤئ وعدہ نبھانا ہو
اسے آواز دینی ہو
اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
مدد کرنی ہو اس کی
یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بہت دیرینہ رستوں پر
کسی سے ملنے جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
|