نماز! معراج رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا تحفۂ عظیم-

نماز! معراج رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا تحفۂ عظیم- قرب خداوندی کی متاع گراں بہا و معراج مومن

نماز! عظیم دولت ہے۔ قربِ خداوندی کا ذریعہ ہے۔ مومنوں کی معراج ہے۔ روح کی تسکین کا ساماں ہے۔ بخشش کا توشہ ہے۔ قرارِ دلِ مضطر ہے۔ خشیت الٰہی کا منبع ہے۔ مصدرِ عرفان ہے۔ باعثِ نجات ہے۔ انعامِ الٰہی ہے۔ حدیقۂ نعمت ہے۔ قلبِ مومن کے لیے سکوں کا پیام ہے۔ پیغامِ اصلاحِ باطن ہے۔ معاشرے کا نکھار اور غم و اندوہ کا مداوا ہے۔نمازوں سے رغبت پیدا کرنا بڑی سعادت کی بات ہے۔

۲۷؍ رجب المرجب کی شب جسے عرفِ عام میں ’’شب معراج‘‘ کہتے ہیں، بڑی فضیلت والی ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے بعض راتوں کو بعض راتوں پر اور بعض دنوں کو بعض دنوں پر فضیلت عطا کی۔ شب معراج ایسی ہی عظمت و شان والی ہے؛ جس میں رحمت الٰہی کا خصوصی نزول ہوتا ہے۔ قرآن مقدس میں بھی اس کا واضح بیان ہے اور احادیث و معمولاتِ سلفِ صالحین سے بھی اس کی عظمت و شان ہویدا ہے۔ اس شب کو جُداگانہ اہمیت کیوں حاصل ہے؟ اس لیے کہ اسی شب کے ایک حصے میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے عظیم محبوب -رسول کریم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم- کو معراج عطا کی۔ قربِ خاص کا شرف بخشا۔ اس جسمانی معراج پاک کی برکت و انعام کا جلوۂ عظیم -نماز- ہے۔ نماز کا تحفہ بارگاہِ خداوندی سے شب معراج عطا ہوا۔ گویا مومنوں کی معراج تصدق ہے -معراج مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم- کا۔

نماز سے متعلق فرامین مصطفی ﷺ:
یہاں نماز کی افادیت و شان سے متعلق فرامین مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم سے چند جلوے پیش کرنا مقصود :
(حضرت)عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ: میں نے حضور اعلیٰ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سے پوچھا، اعمال میں اﷲ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کیا ہے؟ فرمایا: نماز وقت کے اندر ۔ میں نے عرض کیا پھر کیا؟ فرمایا والدین کے ساتھ نیک سلوک۔ عرض کیا پھر کیا؟ فرمایا: راہِ خدا میں جہاد۔ (بخاری: ۷۶/۱ فصل الصلوٰۃ لوقتہا)

اس حدیث پاک سے نماز کی محبوبیت اور وقت کی پابندی کی اہمیت خوب ظاہر ہوتی ہے۔

رحمۃ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا! بتاؤ تو کسی کے دروازے پر نہر ہو اور وہ اُس میں ہر روز پانچ بار غسل کرے، کیا اس کے بدن پر میل رہ جائے گا؟ صحابہ نے عرض کیا: اس کے بدن پر کچھ باقی نہ رہے گا، فرمایا: یہی مثال پانچوں نمازوں کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کے سبب خطاؤں کو مٹا دیتا ہے۔ (بخاری شریف :۷۶/۱ باب الصلوات الخمس)

اِس زمانے میں زیادہ مسئلہ بُرائیوں پر قابو پانے کا ہے۔ اصلاح کی تمام تر کوششیں ناکام ہو رہی ہیں۔ ہر طرف بُرائیوں کا شور و غوغا ہے۔ ان کا خاتمہ کیسے ہو؟ تو چاہیے کہ نمازوں سے رشتہ جوڑ لیں۔ اس لیے کہ نمازوں کی پابندی سے بندہ بُرائیوں اور گناہوں سے نکل کرساحلِ امید و نجات پہ فروکش ہوتا ہے۔اِس حدیث مبارک میں گناہ جھڑنے پر کیسی دل پذیر آگہی دی گئی:

نبی اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم جاڑے میں باہر تشریف لے گئے، پت جھڑ کا زمانہ تھادو ٹہنیاں پکڑلیں، پتے گرنے لگے، فرمایا: اے ابوذر! عرض کیا لبیک یا رسول اﷲ! فرمایا مسلمان بندہ اﷲ تعالیٰ کے لیے نماز پڑھتا ہے تو اس سے گناہ ایسے ہی گرتے ہیں جیسے اس درخت سے پتے۔ (ابوداؤد شریف :بحوالہ مشکوٰۃ شریف ص۵۰)

روحانی سکون:
آج کل روحانی بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔ ہر فرد پریشان نظر آتا ہے۔ ہر شخص مشکل کا شکار ہے۔ مصائب و آلام کی دستک ہے۔ بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ رزق کے مسائل پے چیدہ ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ جس کا سبب نمازوں سے دوری ہے۔ اور اگر نمازوں کی پابندی ہے تو دیکھا یہ جاتا ہے کہ کہیں حلال و حرام کی تمیز باقی نہیں رہی۔ کہیں حقوق کی پاس داری نہیں رہی۔ نمازیں تو ہیں لیکن محض روایت باقی ہے۔ خشیت نہیں۔ صوفیاے کرام نے جو مشاہدات کی تعبیریں کی ہیں؛ اس کے پیش نظر نمازوں کا اکرام و لُطفِ عبادت اجاگر ہوتا ہے۔ خشوع و خضوع کے ساتھ نمازوں کا اہتمام روح کا سکون و قرار ہے۔ اس میں کیفیت یہ ہو کہ اگر ہم مشاہدات کی منزل پر نہیں ہیں تو کیا ہوا !ہمارا رب تو ہمیں دیکھ رہا ہے! یہ پہلو یقینا نماز کے روحانی سُرور سے آشنا کرے گا اور کیفیت یوں ہوگی:
وہ ایک سجدہ جسے تو گراں سمجھتا ہے
ہزار سجدوں سے دیتا ہے آدمی کو نجات

معراج مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم کی شبِ تاباں عزم کریں، عہد کریں کہ نمازوں کو پابندیِ وقت کے ساتھ ادا کریں گے۔ نمازوں سے محبت و اُلفت پیدا کریں گے۔ اسے اپنے لیے پروانۂ نجات سمجھیں گے۔ یقین کامل کہ آبادیوں میں رحمتوں کے بادل اُمڈیں گے۔ مینھ برسے گا۔ کشتِ ایمان ہری بھری ہو جائے گی۔بارگاہِ نبوی علیہ الصلوٰۃ والسلام سے نسبت و تعلق کا تقاضا ہے کہ ہم نماز بھی پڑھیں اور محبت رسول کے دیے طاقِ دل پر روشن بھی کریں، بقول اعلیٰ حضرت رضاؔ بریلوی:
جان ہے عشق مصطفی روز فزوں کرے خدا
جس کو ہو درد کا مزا نازِ دوا اُٹھائے کیوں
٭٭٭
 

Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 281298 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.