یہ ٹوپی ڈرامہ بھی ہو سکتا ہے

تحریک ِ انصاف کے دو سینئر رہنما ایک دوسرے پر خوب گرجے برسے ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہورہا ماضی میں بھی یہی رہنما کئی بار تماشہ لگا چکے ہیں لیکن اس بار تو حد سے بھی گزر گئے- پنجاب کے وزیر ِ اعلی ٰ بننے کی شدید خواہش رکھنے والے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جہانگیر خان ترین کو کابینہ سمیت سرکاری اجلاس میں نہیں بیٹھنا چاہئے اس سے حزب مخالف کی جماعتوں کو حکومت پر تنقید کرنے کا موقع ملتا ہے جہانگیر ترین کو پس منظرمیں حکومت کو مشورے دینے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا جہانگیر ترین کی پارٹی کیلئے بے شمار خدمات ہیں مگران کا سرکاری اجلاسوں میں بیٹھنا چیف جسٹس کے فیصلہ کی تضحیک ہے۔ پی ٹی آئی کا کارکن اس صورت ِ حال کو ذہنی طور پر قبول نہیں کر پا رہا اس لئے نا اہل شخص کو سرکاری اجلاسوں میں نہیں بیٹھنا چاہئے۔ وزیرِ خارجہ نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا اگر 62 ون ایف اگر نوازشریف پر لگ جاتی ہے تو ہم کہتے ہیں کہ وہ عہدے کے اہل نہیں ہیں نہ پارٹی کے اور نہ پارٹی کے اور نہ سرکار کے اور اگر یہ مشق ہم پر لاگو ہو جائے تو اس کا یارڈ اسٹک اور ہو جائے-

جواب آں غزل کے طورپر جہانگیر ترین نے کہامیں جہاں جاتا ہوں وزیراعظم کی خواہش پر جاتا ہوں سیاسی معاملات میں وزیراعظم کے علاوہ میں اور کسی کو جوابدہ نہیں عوام کی خدمت کرنے سے شاہ محمود قریشی سمیت کوئی اور نہیں روک سکتا۔ میں صرف ایک شخص کو اپنا لیڈر مانتا ہوں اور اس کا نام عمران خان ہے۔ جہانگیر ترین نے ایک بار پھر اس عزم کو دہرایا کہ میں عمران خان کے ہر اچھے اور برے دور میں ان کے ساتھ کھڑا رہا اور اپنی آخری سانس تک ان کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔

شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی اس لفظی گولہ باری سے تحریک انصاف میں ہل چل مچ گئی ہے، بظاہر تو یوں لگتا ہے پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے ٹویٹ کیا ہے کہ آج اگر تحریک انصاف حکومت میں ہے تو اس میں بڑا کردار جہانگیر ترین کا ہے وہ کابینہ اجلاس میں شرکت وزیراعظم عمران خان کی خواہش پر کرتے ہیں۔ اکابرین کو وزیراعظم کی خواہش کا احترام کرنا چاہیے ان کیخلاف عدالتی فیصلہ بدقسمتی تھی وہ انتخابات سے باہر ہوئے ہیں پی ٹی آئی ورکرز کے دلوں نہیں ،ایک اور وفاقی وزیر فیصل واڈا کا اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سرکاری اجلاسوں میں میرے اور دیگر کابینہ ارکان کے اصرار پر بیٹھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے بغیر کسی غرض کے پارٹی کے لئے خدمات انجام دیں، پارٹی میں کوئی ہمیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، دوسری جانب وزیر خزانہ خیبر پی کے خزانہ تیمور خان جھگڑا نے بھی جہانگیر ترین کے حق میں آواز بلند کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین سے بہت کچھ سیکھا۔

وزیراعلیٰ کے مشیر عون چوہدری نے کہا کہ جہانگیر ترین نے پارٹی کیلئے بہت کچھ کیا، جہانگیر ترین کی ملک اور پارٹی کے لئے لازوال خدمات ہیں پارٹیوں میں اختلافات ہوتے ہیں کوئی بڑا ایشو نہیں۔وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان بھی جہانگیر ترین کی حمایت میں میدان میں آ گئے ان کا کہنا تھا جہانگیر ترین نے ثابت کردکھایا ہے ملک کی خدمت پارلیمنٹ سے باہر رہ کر بھی جا سکتی ہے۔

پارٹی رہنماؤں کا شکوہ ،جواب شکوہ کے بعد وزیراعظم عمران خان نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کے تنازع میں کابینہ ارکان کو بیان بازی سے روک دیا۔ ان کا کہنا تھا پارٹی کے اندرونی اختلافات کا اظہار میڈیا پر کرنا نامناسب ہے، پوری پارٹی ملکی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے اتحاد کا مظاہرہ کرے۔ میں نے زراعت پالیسی پر خود جہانگیر ترین کو اسائنمنٹ دی تھی، عدالتی فیصلوں کا احترام کرتے ہیں تاہم جہانگیر ترین سے بطور ایکسپرٹ بریفنگ لی اجلاس میں کون آئے گا اور کون نہیں، یہ فیصلہ کرنا بطور وزیراعظم میری صوابدید ہے۔

اس صورت ِ حال کے تنازعہ میں بہت سے چھوٹے بڑے رہنماؤں کو موقعہ مل گیا کہ وہ بھی اپنے دل کی بھڑاس نکال سکیں سو کسی نے کثر نہیں چھوڑی لیکن کچھ باخبر لوگوں کا یہ تبصرہ ہے کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کی لڑائی ملک کی موجودہ سنگین معاشی صورت ِ حال سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش تھی جس میں تحریک ِ انصاف خاصی کامیاب رہی ہے جب بھی حکومت کو مسائل کا سامنا ہو ایسے ایسے نان ایشو اٹھا دئیے جاتے ہیں کہ عوام کی توجہ کسی اور جانب ہوجاتی ہے اس بار بھی ایسے ہی ہوا ہے شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین میں سے کوئی بھی اتنا بڑا سیاستدان نہیں کہ وہ عمران خان کو بائی پاس کرسکتا ہو وہ علاقائی طور پر تو مؤثرثابت ہوسکتے ہیں لیکن قومی سیاست میں کسی نہ کسی بڑی پارٹی کے دھارے میں رہ کر ہی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاسکتے ہیں اس لئے تحریک ِ انصاف کے کارکنوں کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں پارٹیاں اپنی ضرورت کیلئے کھیل تماشے کرتی رہتی ہیں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین کچھ عرصہ بعد شیرو شکرہوجائیں گے یعنی کہ اسی تنخواہ پر گزارا کریں گے اﷲ اﷲ خیر صلا۔

YOU MAY ALSO LIKE: