آنکھ کھلی تو گھڑی پر نظر پڑی- دس بج گئے تھے-
وہ ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا- آفس کو دیر ہو گئی تھی- بیوی ابھی تک سو رہی تھی-
وہ تلملاتا ہوا جلدی جلدی تیار ہونے لگا- جوتے پہنتے پہنتے جھنجلاہٹ عروج
پر پہنچ گئی- اس نے ایک جوتا فرش پر پٹخ دیا- بیوی کی آنکھ کھل گئی- "کرا
دی نا مجھے دیر- اب وہاں باتیں سننا پڑیں گی"-
یہ سنا تو وہ لیٹے لیٹے مسکرانے لگی- وہ طیش میں آکر کھڑا ہوگیا "تم مسکرا
رہی ہو"- وہ گرجا-
بیوی بدستور مسکراتے ہوۓ بولی "یکم مئی کو کون آفس جاتا ہے؟"-
|