عورتوں کی بھی قسمیں ہوتی ہیں ۔ کچھ کو ایک کا ہو کر رہنا
اچھا لگتا ہے اور کچھ کو بہت سوں کو پیچھے لگا کر کسی سے بھی پیار نہ کرنا
اور آزاد رہنا ۔
بعض عورتیں مردوں کے جنون کو پسند تو کرتی ہیں مگر شریک حیات کو اپنی حیات
میں شریک سوچ سمجھ رکھنے والے اور وسائل رکھنے والے کو ترجیح دیتی ہیں جبکہ
کچھ محبت میں پہلے گرفتار ہو جاتی ہیں اور سوچنے سمجھنے کی گرفت میں بعد
میں آتی ہیں جب تقدیر اپنا کام دکھا چکی ہوتی ہے۔
کچھ شروع میں اپنے جلوے دکھا کر پھر ترسانے اور تڑپانے میں لذت محسوس کرتی
ہیں اور کچھ تو بس انسانیت کو سکھ بانٹنے اور ان کے دکھ چھانٹنے میں لگ
جاتی ہیں۔
حامد ابھی تک دریافت نہیں کر پایا کہ سانولی کی قسم کونسی ہے ۔
اگر وہ اس کی محبت میں گرفتار نہ ہوتا تو شاید امکان بھی تھا سمجھنے کا مگر
جب محبت کی پٹی آنکھوں پر بندھی ہو تو محبوب کا نا ٹھیک بھی ٹھیک لگتا ہے۔
شائد وہ ان میں سے تھی جو چاہتی ہیں کہ ان سے پیار کرنے والا پیار کرے اور
پیار کو پسند بھی کرتی ہیں مگر وہ نگاہوں میں ٹنگا رہے قریب نہ آے۔
کچھ کا پیار شدید جنسی خواہش سے پنپتا ہے جب کہ زیادہ تر اس خواہش سے دور
رہ کر محبت کی دوسری شکلیں اور اپنی تعریف سن کر پروان چڑھتا ہے لیکن مرد
اس میں سسکتا ہے اور اس کی تسکین کی خاطر عورت ملاپ کو برداشت کرتی ہے ۔
ایک بات ہر حالت اور ہر قسم کے تعلق میں کام کر سکتی ہے اور وہ خوش کرنے کی
کوشش ہے۔
ایک دوسرے کو خوش کرنے کا جزبہ ہی اس گاڑی کو آگے بڑھا سکتا ہے اور اس کی
شکل کچھ بھی ہو سکتی ہے۔
|