آج کے جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی کی وجہ سے دنیا ایک
گاؤں کی مانند ہو گئی ہے جہاں جنگ کا مطلب اب ہتھیار نہیں، اس ملک کی معیشت
کو سمجھا جاتا ہے۔ جس ملک کی معیشت اچھی ہوگی اور مضبوط ہوگی وہ ملک اتنا
ہی ترقی کی راہوں میں گامزن ہوگا ۔پاکستان جس کو آزاد ہوئے 72 سال ہوگئے
ہیں مگر آج بھی وہ ان بنیادی بیماریوں سے جان نہیں چھڑا پایا جس نے اس کی
معیشت کی کمر توڑ رکھی ہے اس میں سرفہرست کرپشن یعنی بدعنوانی ہے کرپشن ایک
ایسا مرض ہے جو چھوت کی طرح پھیلتا ہے اور معاشرے کو کھا جاتا ہے ۔پاکستان
میں اس مرض نے ہماری سیاسی, سماجی اور روحانی زندگیوں کو تباہ کر رکھا ہے.
یہ تمام اداروں کو جکڑ لیتی ہے حتیٰ کہ تعلیمی ادارے صحت وغیرہ بھی اسے بچ
نہیں سکتے ۔کرپشن کی ایک بڑی وجہ اس ملک کو چلانے والے لوگ ہیں جو اس
بیماری میں مبتلا ہیں بدعنوانی کے رویے کے ساتھ بدعنوانی سے لڑائی ممکن
نہیں۔ پاکستان کی جو آج موجودہ صورت حال ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ کرپشن ہی
ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق کرپشن سے مراد یہ ہے کہ اپنے مطلب کے لئے اپنی طاقت
کا غلط استعمال کرنا۔ اس میں ہر چیز شامل ہو جاتی ہے جیسے رشوت، بھتہ خوری،
دھوکا وغیرہ ۔
حکمران اپنے منشور میں بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں خواب دکھاتے ہیں بڑے بڑے
منصوبے بنانے کے وعدے کرتے ہیں اور غریبوں کے لئے سہولیات کا اعلان کرتے
ہیں لیکن پھر کیا ہوتا ہے؟یہ سب کرپشن کی نذر ہو جاتا ہے سارے وعدے دھرے کے
دھرے رہ جاتے ہیں۔
کرپشن کی بہت ساری وجوہات ہیں جن میں سرفہرست ہے غربت ,سیاسی مسائل, بے
روزگاری، ناانصافی, کمزور عدلیہ اور قانون پر عمل درآمد کا نہ ہونا ۔ایک
اچھے ادارے کی بنیاد ھی ایک ایسے شخص کی تعیناتی پر مشتمل ہوتی ہے جو کرپشن
سے پاک ہو اور بنا کسی سفارش کے منتخب ہوں اور ہر لحاظ سے اس ادارے کے قابل
ہو تو ہی ادارہ ترقی کرتا ہے اور اس کے برعکس اگر ادارے کا سربراہ ھی مخلص
اور ایماندار نہ ہو تو معاملات اس کے برعکس ہوتے ہیں اور آخر کار وہ ادارہ
بھی تباہ و برباد ہو جاتا جس کے اثرات صرف چند لوگوں پر ہی نہیں بلکہ پورے
ملک پر ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں اپنی پسند کے مطابق منتخب کرنے کا رواج
عام ہے جس سے ادارے کی کارکردگی پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آج چھوٹے سے
چھوٹے اور بڑے سے بڑے ادارے میں کرپشن ایک عام سی بات سمجھی جاتی ہے اس کی
ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تنخواہ بہت کم ہے جس کی وجہ سے لوگ اپنی ضروریات پوری
نہیں کر پاتے یہ لوگ مجبور ہوتے ہیں رشوت لینے پر لیکن یہ مجبوری بھی کرپشن
کو صحیح ثابت نہیں کر سکتی۔دنیا میں ایسی بہت سی مثالیں موجود ہیں جنہوں نے
اپنے ملک سے کرپشن کا خاتمہ کیا ہے یہ ناممکن بات نہیں ہے اس میں بنگلہ دیش
اور چائنا شامل ہیں جنہوں نے اپنی مضبوط پولیسیوں اور اداروں کو مضبوط کرکے
کرپشن کا خاتمہ کیا۔کرپشن کو ختم کرنے کیلئے حکومت کو چاہیے کہ وہ عدلیہ کو
مزید آزادی دے اور انصاف میں تیزی لائیں۔ نوجوانوں کو روزگار مہیا کرے اور
انہیں ہنر سکھائے تعلیم کو عام کیا جائے ۔ کرپشن کے متعلق آگاہی دی جائے اس
کے برے اثرات کے بارے میں معلومات فراہم کی جائے۔جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں
ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے تاکہ لوگ غلط کام کرنے سے پہلے اس
کے انجام سے خوفزدہ ہو۔اگر موجودہ حالات پر نظر دوڑائی جائے تو یہ دیکھنے
میں آتا ہے کہ اب کرپشن پر کاروائی کی جا رہی ہے جو کہ ایک اچھے مستقبل کی
شروعات ہے۔ |