رمضان۔۔ رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ۔۔ یہ مہینہ سال میں
صرف ایک بار نصیب ہوتا ہے۔۔ اس کا ہر دن نور سے معمور اور ہر رات رحمتوں سے
مزین نظر آتی ہے۔۔ ہر عبادت کا دوگنا اجر اور ہر ساعت میں مغفرت کا پروانہ
عام ہوجاتا ہے۔۔ ہمارے اسلاف کا طریقہ تھا کہ عام دنوں سے زیادہ عبادت کرتے
تھے اور ہر گھڑی کو غنیمت جانتے راتیں عبادات میں گزر جاتیں اور دن یاد
الہی میں بسر ہوتے۔۔ آنکھ محبت الہی میں بہتی رہتی اور زبان استغفار سے تر
رہتی۔۔ وہ اپنے ایک لمحے کو ضائع کرنا بھی ہلاکت سمجھتے تھے۔۔ لیکن آج
معاشرے کی بدلتی ہوئی شکل نے اس مقدس مہینے کی اہمیت کو بھی ماند کر دیا۔۔
ترقی پذیر انسان جتنا دنیا دار ہوگیا ہے اتنا ہی اسلام کو بھولتا جارہا ہے۔۔
اس مہینہ میں جہاں ہمیں اپنی آخرت سنوارنے کا اللہ عزوجل نے ہمیں موقع دیا
۔۔ ہم اس موقع کو رمضان نشریات کی نظر کرتے جارہے ہیں۔۔ اب یہ حالات آگئے
ہیں کہ ہم نا اہلوں سے دین کی باتیں سنیں گے ۔۔ اپنے اسلاف کی زندگیوں کے
بارے میں جاننے کے لیے ہم کتابوں کو کھولنے کے بجائے ٹیلیویژن کو کھولیں گے۔۔
ہم گھنٹوں اپنے قیمتی لمحات آرام سے بلکہ باخوشی برباد کر دیں گے۔۔دین کے
مسائل علماء و فقہاء کرام سے سیکھنے کے بجائے ان ناواقف لوگوں سے سنیں گے۔۔
الامان الحفیظ۔۔ ایک بار اپنے دل سے پوچھیے تو سہی کہ ہم نے کیسا گزارا تھا
پچھلا ماہ صیام ؟؟ اپنے دل سے پوچھیے کہ کیا ہم نے قرآن پاک کو ایک بار بھی
۔۔ایک آیت ہی کو سمجھ کر پڑھا۔۔ خود سے پوچھیے کہ کیا ہم نے فرض علوم ہی اس
ماہ صیام میں سیکھنے کی کوشش کی؟؟ہم نے سارا سال فضولیات میں گزار دیا کیا
ہم یہ مہینہ بھی ایسے ہی گزار دیں گے؟؟ بنا نوافل کے؟ بنا تراویح کے؟ بنا
تہجد کے؟ اور بنا کوئی فرض علوم سیکھے؟ بنا فرض نماز کے؟؟ رمضان نشریات کے
سامنے۔۔ یاد رکھیے قبر میں اکیلے اترنا ہے ۔۔ اکیلے ہی میزان پر حاضر ہونا
ہے۔۔ اکیلے ہی پل صراط سے گزرنا ہے۔۔ یہ نشریات اور یہ نشریات کرنے والے
آپکو کوئی فائدہ نہیں دیں گے۔۔فائدہ دے گا تو یاد الہی میں بہنے والا وہ
آنسو جو خوف و رجاء کی درمیانی کیفیت سے بہا ہوگا۔۔ فائدہ دیں گی تو وہ دو
گھڑیاں جو یاد الہی میں گزاری ہونگی ۔۔ فائدہ دے گا تو وہ ذکر جو زبان سے
اپنی زندگی کسی ایک لمحے میں بھی کیا ہوگا۔۔ فائدہ دے گا تو ذکر مصطفی صلی
اللہ علیہ والہ وسلم۔۔ قرآن کریم کا ایک ایک حرف اور صحبت صالحین۔۔۔ اللہ
کی رحمت بہت وسیع ہے لوٹ چلیے۔۔ وہ اپنی رحمت کے سائے میں ڈھانپ لے گا۔۔ سب
گناہ بخش دے گا بس ایک ندامت کا آنسو بہا دیجیے اور یہ نیت کیجیے کہ حتی
الامکان کوشش کریں گے کہ اس سال ماہ صیام میں اسکی یاد سے اسکے ذکر سے غافل
نہ ہوں ان شاء اللہ
|