حالیہ دنوں میں اسلام آباد میں خواتین ڈے کے موقع پر این
جی اوز کی جانب سے عورتوں نے پلے کارڈ اٹھا کر اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے بے
ہودہ کلمات کی تشہیر کی شوشل میڈیا سمیت الیکٹرونک میڈیا نے ان خواتین اور
این جی اوز کے ان مکروہ حرکات کو ناپسندگی کا اظہار کیا اور تنقید کا نشانہ
بھی لگایاحقیقت تو ہے کہ آزاد خیال قوتوں نے پاکستان میں بے راہ روی
بیہودگی بے شرمی بے حیائی بے غیرتی کو پروان چڑھانے کیلئے ایک ٹیسٹ کے طور
پر زر خرید غلام ذہنیت کی خواتین کو جمع کرکے عورتوں کے حقوق کیلئے آواز
بلند کی جوکہ سراسر عورتوں کے خلاف ہی ہے بیرون قوتیںجانتی ہیں کہ پاکستان
کی پڑھی لکھی ماڈرنائز خواتین دین سے دور اور کس آسانی سے ان کے جال میں
پھنس جاتی ہیں ان عورتوں کو دولت سے بے پناہ پیار ہوتا ہے اسی خواتین کو
جائز نا جائز کی تمیز نہیں ہوتی بیرون قوتوں کا مقصد یہ ہے کہ ترقی یافتہ
ذہن اور سوچ کہلواکر سادہ اور تمیز کی خواتین کو بھی برباد کرنا ہے گویا
پاکستانی معاشرے پر براہ راست حملہ کرناہے۔۔معزز قارئین!! مسلمانوں کی
تباہی کا سب سے بڑی وجہ ان کی عیاشیاں ،زناکاریاں اور عورتوں کی فحاشی رہی
ہیں، برصغیر پاک و ہند سمیت دنیا بھر میں مسلم حکومتیں صرف اسی بنا پر تباہ
ہوئی کہ ان کے بادشاہوں، نوابوں اور مہا راجہ نے عورتوں کےساتھ عیاشیوں اور
زناکاریوں میں مصروف رہے کافر جانتے ہیں کہ دین اسلام پاک صاف اور شفاف دین
ہے ،دین محمدی میں حیات کے اصول انتہائی مطہرات ہیںاگر کوئی مسلمان مرد یا
عورت دین محمدی کے احکامات پر مکمل چل پڑےتو وہ دنیا و آخرت میں کامیابی
حاصل کرلے گا اگر یہی ماحول بن گیا تو مسلمان پوری دنیا پر حاکم ہوجائیں گے
۔۔۔معزز قارئین!!تاریخ اسلام ہمیں بتاتی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے صحابہ اجمعین
کرام کی زندگیاں عین اصول اسلام تھیں یہی وجہ تھی کہ کم تعداد کم ہتھیار
ہونے کے باوجود وہ اپنے سے دس گناہ افواج کو بھی نیست و نابود کرکے رکھ
دیتے تھے کفار جانتے ہیں کہ مسلمانوں کو دین محمدی کے اصولوں سے دور رکھا
جائے ان میں تفرقے پیدا کیئے جائیں آپس میں نفرت کو پروان چڑھایا جائے
مذہبی علما و مشائخ کی بے توقیری کی جائے مولانا کو مولوی کہ کر ان کی بے
عزتی کی جائےاوراپنے خود ساختہ جعلی لوگوں کو عالم دین پیر و فقیر کا لبادہ
پہنا کر مسلم معاشرے میں داخل کردیاجائے میڈیا کے ذریعے ان کی تشہیر اور
تعریف کے بند باندھے جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سادہ لوح مسلمان گمراہ
ہوسکیں۔۔۔معزز قارئین!!اسلامی پاکستان جمہوریہ پاکستان کئی محاذ پر کفار و
مشرکین خاص کر قادیانیوں ،احمدیوں، لاہوریوں ، کمیونسٹ ذہن،ترقی پسند ذہن،
آزاد ذہن اور دہریوں کی منفی کاروائیوں کیساتھ لڑ رہا ہے، ان میں پاکستانی
مذہبی چینل اے آر وائی کیو ٹی وی کی کاوشوں کو ہرگز فراموش نہیں کیا
جاسکتا، اےآر وائی کیو ٹی وی چینل کے ذریعے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق
رکھنے والی علمی و عملی شخصیات دین اسلام کی آسان لفظوں میں آگاہی فراہم
کرتے ہیں اور سادہ لفظوں میں تشریح بھی کی جاتی ہے ،اس چینل میں شریعت و
طریقت کے رموز بھی بیان کیئے جاتے ہیں اور اسلامی معاشرے کا حسن بھی بیان
کیا جاتا ہے ،اے آر وائی کیو ٹی وی درحقیقت ایک الیکٹرونک دارلعلوم ہے جس
کے ذریعے قرآن پرھایا بھی جاتا ہے اور سیکھایا بھی ، قرآن فہمی کا درس
مفتیان کرام دیتے ہیں تو علما و مشائخ احادیث کی باریکیاں بھی بیان کرتے
ہیں، اہم ایام پر مزہبی ایونٹ بھی پیش کیلئے جاتے ہیں اور اولیا کرام کی
تعلیمات و فیوض و برکات کی شمع کو دنیا بھر میں متعارف کا بہترین ذریعہ بھی
بنے ہوئے ہیں، اے آر وائی کیو ٹی وی سیاست اور مسلک کی تقسیم سے مبرا چینل
ہے اس چینل میں آئین پاکستان اور قوانین پیمرا کا مکمل خیال رکھا جاتاہے
جبکہ دیگر اسلامی چینل صرف ایک مسلک پر ٹھہرے ہوئے ہیں،یہاں کیو ٹی وی کی
خدمات کا ذکر نہ کرنا کیو ٹی وی کیساتھ نا انصافی تھا ان کی انتظامیہ اور
مالکان کو جس قدر سراہیں کم ہے، جس قدر تعریف کریں کم ہے یقیناً اللہ نیک
بندؤں سے ہی نیک کام لیتا ہے اللہ ان کے اس نیک مشن میں مزید برکتیں عطا
فرمائے آمین۔۔۔معزز قارئین!! میرا جسم میری مرضی کے پلے کارڈ اٹھانے والی
خواتین سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ انسان کیا خود بنا ہے کیا انسان کو اپنے
اوپر مکمل اختیار ہے خاص کر مسلم معاشرے مین رہنے والی مسلم خواتین مجھے
صرف اتنا بتائیں کہ ان کاجسم ان کے مکمل اختیار میں ہے تو میرا جواب نفی
میں ہوگا کیونکہ کوئی عورت ایک بچہ تک نہیں جن سکتی، نہ مرد کسی عورت کے
رحم میںاولاد پیدا کرسکتا ہے یہ سب اللہ کی جانب سے ہے وہ اللہ ہی ہے جو
عورت کو صحت مند حسین بچے کی نعمت سے نوازتا ہے اس کی مرضی کے بغیر کچھ
ممکن نہیں ،جو خواتین اپنے جسم پر اپنی مرضی چلارہی ہیں وہ بھول گئیں ہیں
کہ معمولی سی بیماری ان کے جسم کو سڑا، گھلا سکتی ہے، سیاہ بد نما کرسکتی
ہے ، ایک معمولی سا نزلہ زکام کو روک نہیں سکتی اور پھر کہتی ہیں کہ میرا
جسم میری مرضی، یہ ا لفاظ طوائف زادیاں کہتی ہیں جو جسم فروشی کا کام کرتی
ہیں جن کا مقصد اور روزگار اسی پر ہے تو گویا یہ نعرہ سرے عام لگانے کا
مقصد معاشرے کو پرگندہ کرنے کے مترادف ہے، آئین پاکستان کی رو سے ایسے عمل
جو ریاست کےمعاشرتی حصے کو تباہ کرنے جس میں نسلوں کی تباہی شامل ہے اس کی
سزا یقیناً آئین پاکستان کے تحت سخت ترین ہے، حکومت اور ریاست ایسے حملوں
پر خاموش تماشائی کیوں بنی رہی، ان این جی اوز کے خلاف کاروائیاں کیوں نہیں
کی گئیں، ریاست مدینہ ثانی کے با اختیار وزرا اور وزیراعظم کی چپ لمحہ
فکریہ ہے، ریاست مدینہ ثانی بنانے والوں کیلئے سب سے بڑی شرط یہی ہے کہ وہ
خود پہلے با عمل بنیں پھر اعلان کریں ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کاہررا دارہ،
ہر سربراہ کیا مکمل اسلامی شعائر کے مطابق ہے ؟؟؟ قاضی کے فیصلے کیا اسلامی
قوانین کے مطابق ہیں ؟؟؟ کیا حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ کے بنائے
ہوئے محکمہ پولیس اور جیل خانہ جات کا عمل اسی طرز پر ہے، کیا ہمارا معاشرے
میں زیادہ تر خواتین با پردہ گھروں سے باہر نکلتی ہیں؟؟؟ کیا ہماری نوجوان
مرد نسل میں شرم و حیا بہن بیٹی کی عزت و تکریم آنکھوں میں بستی ہیں؟؟؟
کیا ہم اپنے محلے دار پر مکمل بھروسہ رکھ سکتے ہیں ؟؟؟ کیا ہمارے محلے میں
رہنے والی بہن بیٹی کی قدر اسی طرح ہے جس طرح ہمارے گھر کی عورتوں کی ہے
؟؟؟ کیا ہمارے وڈیرے، جاگیردار، خانزادے، سرمایہ کار میں خوف خدا دین محمدی
ﷺ کے مطابق پایا جاتا ہے؟؟؟ کیا ان کے تابع افراد ان کے ظلم و بربریت سے
محفوظ رہتے ہیں؟؟؟؟ یقینا ً ان سب کا جواب نفی میں نظر آئے گا جب آپ اپنے
معاشرے کو مکمل اسلامی نظام کے تحت ڈھال لیں گے اور اپنے نفس امارہ پر گرفت
مضبوط کرلیں گے پھر کہیئے گا گا میرا جسم میری مرضییعنی اس ووقت آپ کا جسم
اللہ اور اس کے حبیب محمد وآل محمد کی اطاعت گزاری میں اس قدر مصروف رہے
گا کہ آپ کو شیطانی وسوسوں کا خیال ہی نہیں رہےگامعزز قارئین!! بات دراصل
یہی ہے کہ زمانہ بد سے بدتری کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے اس زمانے کے
بہتے ہوئے وقت میں بہنے سے بچنا ہے خود کو اور اپنی نسل کو پابند رکھنا ہے
کہ کامیابی کامرانی صرف دین محمدی کے اصولوں میں پنہا ہے ہم کہیں بھی چلے
جائیں ،کتنا ہی کاملیں بالآخر ہمیں یہ کہنا پڑیگا کہ اصل میں عزت و احترام
ہی اسلام سے ملتی ہے ،عورت کو مقام اعلیٰ صرف اسلام نے دیا ہے اسلام سے قبل
عورت ایک بکنے والی شئے سے زیادہ نہ تھی، بھیڑ بکریوں کے برابر بھی اس کی
وقعت نہ تھی شکر کریں نبی آخر زمان ﷺ پر کہ ان کے صدقے عورت کو مقام اعلیٰ
ملا، کہیں ماں کی صورت میں، کہیں بہن اور کہیں بیٹی کی شکل مین تو کہیں
بیوی کے روپ میں، دین محمدی نے عورت کو ہر مقام پر عزت و احترام ہی دلایا
ہے، مرد کو بحیثیت بیٹے کے ماں کی تکریم کا حکم دیا یہاں تک کہ ماں کے
قدموں میں جنت لکھ دی، مرد کو بحیثیت باپ بنایا تو بیٹی کو وہ مقام بخشا کہ
بیٹی کی اچھی تعلیم و تربیت پر مرد کو صلح میں جنت کی خوشخبری سنادی اور
بتادیا کہ بیٹیاں جنت کی کنجیاں ہیں، مرد کو بھائی بنایا تو بتادیا بہن
بھائی کیلئے کس قدر ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرتی ہے اور بھائی کی خدمات
کیلئے کس قدر محنت کرتی ہے یہی حال بیوی کا ہے وہ پوری گھر کا انتظام کس
طرح سنبھالتی ہے اور معاشرے میں مرد کی عزت کس قدبڑھاتی ہے کڑوروں سلام و
درود پاک نبی آخر زمان ﷺ پر کہ انھوں نے انسان کو ہر روپ ہر شکل مین کس
قدر عظمت پر رکھا اللہ کا لاکھ لاکھ شکر کہ اس نے اپنے بندؤں کے نا شکرے
پن پر بھی بے شمار نعمتیں نوازی اور خاص کر اپنی حبیب محمد ﷺو آل محمد کی
امت کو بے مثال بے نظیر رکھا، یہ چند خواتین جو یہودیوں، منافقوں، مرزائیوں،
قادیانیوں، احمدیوں، لاہوریوں اور اب لاثانیوں کے سہولت کاری کا آلہ کار
بن کر اپنا ایمان بھی ضائع کررہی ہیں اور دوسروں کا بھی ایمان خراب کررہی
ہیں، حاکم وقت کو چاہیئے کہ ایسے اسلام مخالف عناصر کی سرکوبی کیلئے
اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کا مکمل قلع قمع کیا جائے آئین بھی ریاست میں
فساد بپا کرنے والوں کے کلاف سخت ہدایت دیتا ہے ، اللہ ہم سب کو ہدایت بخشے
اور پاکستان کو ہر دشمن سے محفوظ رکھے آمین ثما آمین ۔۔۔۔۔ پاکستان زندہ
باد، پاکستان پائندہ باد
|