پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی لوٹ مار

مختصر اس خلاصے کے بارے میں یہ عرض کرنا چاہونگی کہ اج کل پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اسکولوں کے نام پر جو کاروبار کرنا شروع کیا ہے اس پر فوری کوئی ایکشن لیا جائے اور فیس کی ادائیگی میں کمی کروائی جائے تاکہ لوگ اپنے بچوں کو تعلیم دینے سے گھبرائے نہ

تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب مرد ہو یا عورت سب کے لیے بنیادی ضرورت رکھتی ہے ہمارے ملک پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے کے بہت سے ادارے موجود ہیں سرکاری اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کا رجحان بہت کم ہے عام طور پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ سرکاری اداروں میں ان لوگوں کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں جو پرائیویٹ اداروں کی فیس ادا کرنے سے قاصر ہوں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا سکہ اس وقت چل چکا ہے صاحب استطاعت لوگ پرائیویٹ اداروں کے مقابلے میں سرکاری تعلیمی اداروں کو ہر گز ترجیح نہیں دیتے اور پرائیویٹ تعلیمی ادارے اس بات سے فاہدہ حاصل کرتے ہیں پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی فیس اتنی زیادہ ہے کہ ایک غریب مزدور یا معمولی سا نوکری پیشہ آدمی اپنے بچوں کو اس اسکول سے تعلیم دلوانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا ہمارے یہاں پرائیویٹ تعلیمی اداروں نے اسے اپنا کاروبار بنا لیا ہے جی ہاں انہیں صرف اپنے دولت کے بکسے بھرنے سے غرض ہے ہمارے پرائیویٹ تعلیمی اداروں کا بنیادی مقصد معیاری تعلیم فراہم کرنے کے بجائے ایک کاروباری ادارہ چلانا ہوتا ہے پرائیویٹ تعلیمی ادارے اور بزنس ایک جملے میں استعمال ہوتے دکھائی دیتے ہیں یہ ادارے والدین سے ان دنوں کا معاوضہ بھی لیتے ہیں جن دنوں میں یہ بچوں کو خدمات فراہم نہیں کرتے حکومت کو چاہیے کہ وہ تعلیم کے شعبے پر زیادہ توجہ دیں اور ان پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی لوٹ مار ختم کروائیں-

Aisha Saleem Sheikh
About the Author: Aisha Saleem Sheikh Read More Articles by Aisha Saleem Sheikh: 7 Articles with 5242 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.