ہندوستان میں جب بھی الیکشن کا موسم آتا ہے ہر طرف رت (خون)
ہی رت بہنے لگتا ہے۔ وہ کشمیر وہ خالصتان کے سکھ ہوں یا جنوبی ہندوستان کے
باسی۔ سب کے سب مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک ظلم ڈھایا جاتا ہے
اور شدت پسندوں کو خوش کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا ووٹ حکومتی پارٹی کو دیں۔
بھارت میں خصوصی طور پر غیر ہندو کے لئے جگہ تنگ ہے۔ یہ کوئی اتفاق نہیں
بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے اور سازش کے تحت ایسا کیا گیا۔ وشوا ہندو پریشد
اور راشٹریا سیوک سنکھ پہلے سے ہی موجود تھیں لیکن تقسیم ہند کے بعد ان کے
جذبات کو قابو میں رکھاا گیا کہ دنیا کے سامنے انڈیا نے سیکولر چہرہ دکھانا
تھا۔ ہندوستانی سیاستدانوں کا موقف ثابت کرنا تھا کہ مسلمانوں یا سکھوں اور
دوسری اقلیتوں کو وہاں کوئی خطرہ نہیں ۔ ہندوستان ایک لبرل ملک ہے اور وہاں
کے عوام اور سیاستدان سیکولرازم کے پیروکار ہیں۔ یہ دھول بہت تھوڑے عرصہ تک
دنیا کی آنکھوں میں جھونکی جا سکی۔ بہت جلد ان انتہا پسند ہندووں نے اپنے
ہی لیڈر گاندھی کو قتل کر ڈالا کہ اس نے ایک اصولی موقف کیوں اپنایا؟ اس نے
پاکستان کو اس کا حصہ دینے کا کہا۔ آر ایس ایس کے گاڈسے نے تاج ہوٹل میں
گاندھی کو تہہ تیغ کر دیا۔ اس کے بعد تو حالات سنگین سے سنگین تر ہوتے گئے۔
ہندوستان کا سیکولرازم بھاڑ جھونکنے چلا گیا۔ صرف انڈین فلموں میں رہ گیا۔
اب وہاں سے بھی اٹھ گیا ہے اور یہ سینما کے پردے ہسے نکل کر ہندووں کی عقل
پر پڑ گیا ہے۔
پہلے پھر بھی ہندوستان میں کچھ رکھ رکھاو یا دکھاے کا سیکولازم تھا مگر اب
مودی اور اس کے گرو ہندوستان مین صرف ہندو اور وہ بھی شدت پسند ہندو کو
رہنے کا حق دینا چاہتے ہیں۔ باقی جو بھی ہے وہ قابل قبول کیا واجب القتل
ٹھرا دیا گیا ہے۔ ہندو انتہا پسندی کے بارے میں سب جانتے ہیں مگر مسلمان
دشمنی اور اسلام دشمنی کی خاطر مغربی ممالک بھی اسے نہ صرف برداشت کرتےہیں
بلکہ اسے ہوا بھی دیتے ہیں۔ بہت سے واقعات دنیا کے سامنے آ چکے ہیں کہ ہندو
انتہا پسندوں نے عیسا ئیوں کو مذہب بدلنے پر مجبور کیا۔ مسلمانوں کو گائے
کی قربانی کرنے پر قتل و غارت عام کر دی ۔ نچلی ذات کے ہندووں کے ساتھ بد
سلوکی کی انتہا کی گئی،مگر انسانی حقوق کے چیمپئن خاموش تماشائی بنے سب کچھ
دیکھتے رہے اور دیکھ رہے ہیں۔ اس میں بھی صرف ایک راز پوشیدہ ہے اور وہ ہے
مرکبی دنیا کی اسلام اور مسلم دشمنی ۔ اس دشمنی کی وجہ سے مغرب نے ہندو
انتہا پسندی سے چشم پوشی کی اور کر بھی رہے ہیں۔ اب انڈیا والے ہندوستان
کہنے کی بجائے اسے بھارت کہنے پر فخر محسوس کرتے ہیں مگر ہماے خیال میں یہ
بھارت نہیں رہا بلکہ بہا رت(خون بہانے والا ) بن چکا ہے جسے ایک بار پھر
کسی ایسے سالا ر کی ضرورت ہے جو اسے رت بہانے سے روک سکے۔ |