منافع بخش کاروبار

پاکستانی عوام جن بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں ان میں بہت سے دیگر مسائل کی طرح ایک بڑا مسئلہ کرائے کے گھر میں زندگی گزارنا بھی ہے جو اور بہت سے مسائل کو جنم دینے کا باعث بنتا جارہا ہے۔ پاکستان میں مکان کرائے پر دینا ایک منافع بخش کاروبار کی صورت اختیار کر چکا ہے دوسری طرف مناسب کرائے اور قابل برداشت ایڈوانس میں کرایہ کے مکان کا حصول مشکل سے مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ آبادی میں اضافے کی وجہ سے درپیش ہو یا ہر علاقے میں بنیادی ضروریات زندگی کی مناسب فراہمی نہ ہونا یا پھر گھریلو ناچاقیاں وجہ چاہے جو بھی ہو آبادی کی اکثریت نامساعد حالات کے باوجود کرائے کے مکان میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ بالخصوص بڑے شہروں میں یہ صورتحال سنگین شکل اختیار کرتی جا رہی ہے جہاں دور دراز سے اکثر لوگ روزگار کے سلسلے میں آکر آباد ہوتے ہیں ۔ ہمارے ملک میں مالک مکان اور کرایہ دار کے ذیادہ تر تعلقات برابری کی سطح پر استوار نہیں ہوتے یہاں مالک مکان جب دل چاہے کبھی کرائے میں اضافہ کردیتے ہیں کبھی بغیر وارننگ کے مکان خالی کرنے کا حکم دے دیتے ہیں اور کرایہ دار کے لئے کہانی پھر وہیں سے شروع ہو جاتی ہے جہاں آکر ختم ہوئی تھی نئے مکان کی تلاش، ایڈوانس کی بڑی رقم کی ادائیگی، نئی جگہ، نیا گھر نئے مسائل ۔ ایک چھوٹے سے چھوٹے علاقے میں بھی سستے سے سستے مکان کا ایڈوانس ایک لاکھ روپے تک تجاوز کرچکا ہے۔ اپنے مکان میں رہتے ہوئے شاید ان مسائل کا مکمل احاطہ کرنا مشکل ہو جس سے کرایہ دار نبردآزما ہو رہے ہیں شاید اسی لئے ارکان اسمبلی اس مسئلے کو زیر بحث نہیں لاتے۔بدقسمتی سے اس معاملے میں کی جانے والی قانون سازی پر بھی عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے اور اگر کوئی کرنا بھی چاہے تو اسے مشکل مرحلے سے گزرنا پڑتا ہے اوپر سے متعلقہ تھانے کے عملے کا عدم تعاون اورنامناسب رویہ دیکھ کر اکثر لوگ قانونی کارروائی سے گریز کرتے ہیں جس کی وجہ سے مزید مسائل پیدا ہوتے ہیں جن میں کرایہ داروں کا مکان خالی نہ کرنا اور مکان پر قبضہ جمالینے جیسے مسائل شامل ہیں ۔ عدالتوں میں اس نوعیت کے ایسے کئ کیسیز زیر سماعت ہیں۔ مختلف ادوار میں مختلف حکومتیں اپنے گھر سے متعلق کئ اسکیمز متعارف کراچکی ہیں مگر کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا کرپشن اور بددیانتی سے چلنے والی ذیادہ تر اسکیمیں یا تو اسکینڈلز کی نظر ہو جاتی ہیں یا صرف "اپنوں "کو فائدہ پہنچاتی ہیں ۔ اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی نیا پاکستان اسکیم بھیقابل ذکر ہے جس کے تحت 50 لاکھ گھر بنائے جائینگے۔ اگرچہ یہ اسکیم بھی شروع سے تنقید کے زیر اثر ہے لیکن بہت سے بے گھر افراد کے لئے امید کی کرن بننے کا باعث ہےالبتہ کامیابی اور ناکامی کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔کورٹ کے آرڈر پر ہونے والے حالیہ تجاوزات کے خاتمے سے بھی بے گھر ہونے والوں کا تناسب بڑھ رہا ہے۔ دوسری طرف غلط پلاٹنگ بھی اس مسئلے کو بڑھانے کا باعث ہے۔ چائنا کٹنگ کے سستے پلاٹ ہوں یا بحریہ ٹاؤن کے لگژری اپارٹمنٹس ہزاروں لوگ اپنا پیسہ لٹانے کے باوجود اپنے گھر سے محروم ہیں اس کے علاوہ ذیادہ تر ہاووسنگ اسکیمیں دور دراز علاقوں میں متعارف کرائی جاتی ہیں۔ غرضیکہ عرصے سے لینڈ مافیا کے زیر اثر رہنے والے شہروں کی جو بد ترین صورتحال ہو سکتی ہے وہ ہے۔ اس تمام معاملے پر یقینی منافع کی گارنٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے لوگوں نے اپنے طور پر کاروبار میں اضافے کا راستہ بھی ڈھونڈ لیا ہے پہلے ایک پلاٹ پر چار منزلہ مکان بناکر کرائے پر دیئے جاتے تھے اب پلاٹ کے دو حصے کر کے دونوں پر چار،چارمنزلہ مکانات کی تعمیرات کی جارہی ہیں یعنی ڈبل منافع ۔ رہائشی مکانات کے درمیان بننے والے فلیٹ کی طرز کے یہ مکانات نہ صرف خود اپنے مکینوں کے لئے بلکہ ارد گرد کے دیگر گھروں کے لئے بھی خطرے کا باعث ہیں اوپر سے اس طرح کی عمارتوں کی تعمیرات کے وقت ناقص میٹیریل کا استعمال آئے دن حادثات کا سبب بنتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے اس سلسلے میں سرمایہ کاری آسان بنائ جائے اور سرمایہ کاروں کو پابند کیا جائے کہ وہ آسان اور سستی رہائشی اسکیمیں متعارف کرائیں ۔ شہر کے قریب خالی پلاٹوں کی قانونی تشکیل کی جائے تو ملک کے معاشی مسائل کو حل کرنے میں بھی معاون ثابت ہوں اور لوگوں کو اپنے گھر جیسی نعمت بھی میسر ہو۔ کرائے دار اور مالک مکان کے درمیان قانونی کارروائی آسان ہو اور باقاعدہ عملدرآمد یقینی بنایا جائے ۔ مکان کے کرائے کی رقم کے معیار کو بھی متعین کیا جائے اور ایڈوانس کی رقم کی حد بھی مقرر کی جائے۔

Sana Waheed
About the Author: Sana Waheed Read More Articles by Sana Waheed: 25 Articles with 38674 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.