چین کا بچوں کی کفالت کا عمدہ نظام

چین کا بچوں کی کفالت کا عمدہ نظام
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین میں تمام تر پالیسی سازی کا مطمع نظر عوام نظر آتے ہیں اور عوامی مفاد کو آگے بڑھانا چینی قیادت کا اولین مقصد کہلاتا ہے۔عوام کے لیے بہتر ثمرات کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے ابھی حال ہی میں چین نے خاندانوں کی معاونت اور زچگی کی حوصلہ افزائی کے وسیع تر اقدامات کے حصے کے طور پر، اس سال سے قومی سطح پر بچوں کی کفالت سبسڈی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔

اس پروگرام کے تحت، ہر تین سال سے کم عمر بچے کے لیے خاندانوں کو سالانہ تقریباً 503 امریکی ڈالر کی سبسڈی فراہم کی جائے گی۔یہ سبسڈیز انفرادی آمدنی پر انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوں گی اور سبسس ٹنس الاؤنس وصول کرنے والوں یا انتہائی کسمپرسی کا شکار افراد جیسی امداد کے مستحقین کی نشاندہی کرتے وقت انہیں گھریلو یا انفرادی آمدنی میں شمار نہیں کیا جائے گا۔بچوں کی کفالت سبسڈی نظام کے نفاذ کے لیے درکار فنڈز مرکزی حکومت اور مقامی حکومت کی جانب سے مشترکہ طور پر برداشت کیے جائیں گے۔

اس سے قبل، ملک بھر میں مقامی حکومتیں بچوں کی کفالت سبسڈی کی مختلف اقسام کی پالیسیاں نافذ کرتی تھیں، جو سبسڈی پانے والے بچوں کی تعداد اور ادائیگی کے معیارات جیسے پہلوؤں میں مختلف تھیں۔اب اس پالیسی کی بدولت بچوں کی کفالت سبسڈی پروگرام کے جامع احاطہ کو زیادہ سے زیادہ یقینی بنایا گیا ہے۔یہ اقدام بچوں کی پیدائش کی حوصلہ افزائی کے لیے جامع حمایت کا اظہار ہے اور ایک اہم پالیسی سمت کو نمایاں کرتا ہے۔

مالیات اور صحت کے محکمے فنڈ کے حساب کتاب اور تقسیم کو تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں، اور جامع نگرانی کے ذریعے یہ یقینی بنایا جائے گا کہ ہر پیسہ اہل افراد تک محفوظ پہنچے۔ قومی صحت کمیشن کے مطابق، سبسڈی کی درخواستیں اگست کے آخر میں پورے چین میں بتدریج شروع ہوں گی اور 31 اگست تک مکمل رسائی دستیاب ہو گی۔

درخواست دہندگان آن لائن قومی یکجا معلوماتی نظام کے ذریعے، آف لائن صوبائی سرکاری پلیٹ فارمز، علی پی، وی چیٹ، یا براہِ راست ٹاؤن شپ/سب ڈسٹرکٹ دفاتر میں درخواست دے سکیں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ درخواست کے لیے صرف بنیادی دستاویزات پیدائشی سرٹیفکیٹ، رجسٹریشن بک درکار ہوں گی۔ یہ سبسڈی تمام اہل بچوں شہری/دیہاتی، کسی بھی قومیت یا خطے، پہلے/دوسرے/تیسرے بچے کو یکساں طور پر دی جائے گی۔
متعلقہ پالیسیوں کے توسیعی پہلوؤں پر، کام کی جگہوں پر کفالت سہولیات کو بڑھانے کے لیے 2022-2024 کے دوران 22.5 ملین یوآن کی امداد دی گئی ہے۔ جنوری 2025 تک چین میں زچگی انشورنس کے تحت 25.3 کروڑ افراد کا احاطہ کیا جا چکا ہے، جبکہ 31 صوبوں میں اسسٹڈ ری پروڈکشن ٹیکنالوجیز اور کئی علاقوں میں بے درد ڈیلیوری خدمات بھی انشورنس کا حصہ ہیں۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ چینی حکام بچوں کی دیکھ بھال کے نظام کو مزید جامع، سستا اور قابل اعتماد بنانا چاہتے ہیں۔ ملک بڑے شہروں میں اگلے دس سالوں میں نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال کی جامع سہولیات کی کوریج 80 فیصد تک پہنچانے کا ہدف رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ عوامی بہبود کو بڑھانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔

اسی طرح مناسب سہولیات رکھنے والے کنڈرگارٹنز (پری اسکولز) کو بھی بچوں کی نگہداشت کی سہولیات فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔جامع چائلڈ کیئر سروسز کو کاروباری اداروں اور سرکاری دفتروں کے ملازمین کی بہبود کے نظاموں میں شامل کیا جائے گا۔ ان سہولیات پر ہونے والے اخراجات ملازمین کے بہبود فنڈز میں شمار کیے جائیں گے۔ مزید سپورٹ کے لیے یونین فنڈز بھی استعمال کیے جا سکیں گے۔

ایسا نہیں ہے کہ چین کی جانب سے اب ان اقدامات کو فروغ دیا جا رہا ہے بلکہ اس شعبے میں حالیہ برسوں میں ملک نے چائلڈ کیئر سروسز کو سستا، قابل اعتماد اور معیاری بنانے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔پالیسی نظام کی بہتری کو دیکھا جائے تو چینی حکام نے
3 سال سے کم عمر بچوں والے خاندانوں کے لیے آمدنی محصول (ٹیکس) میں خصوصی رعایت دی ہے تاکہ دیکھ بھال کے اخراجات کم ہوں۔ملک کے نصف سے زائد صوبوں نے چائلڈ کیئر کو اہم عوامی فلاحی منصوبہ قرار دیا ہے۔ 1,315 کاؤنٹیز (شہروں/اضلاع) نے چائلڈ کیئر اداروں کی تعمیر اور چلانے کے لیے سبسڈیز، اور خدمات کی قیمتیں کم کرنے کے لیے کھپت کوپن (کنزیومر واؤچرز) جیسے اقدامات متعارف کرائے ہیں۔

اسی طرح معیارات اور ضوابط کا نفاذ بھی کیا گیا ہے تاکہ بچوں کے بہتر تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔چائلڈ کیئر اداروں کے انتظام، بچوں کی حفاظت، چوٹوں سے بچاؤ، آگ سے حفاظت اور غذائیت کے معیارات طے کیے گئے ہیں۔طبی اداروں کو معاہدہ شدہ خدمات فراہم کرنے کی حمایت کی گئی ہے، جس میں بچوں کی صحت کی دیکھ بھال، غذائیت اور بیماریوں سے بچاؤ کی خدمات شامل ہیں ۔یوں ، بچوں کے حوالے سے جامع خدمات کے معیار کو یقینی بناتے ہوئے مسلسل بہتری لائی جا رہی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1578 Articles with 851597 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More