ضیاء القرآن سے ۔ قسط ١٠

خاوند کی وراثت تقسیم کرنے کی صورتیں: (١) کوئی اولاد نہ ہو‘ نہ موجودہ بیوی سے نہ دوسری بیوی سے تو ایک بٹا چار بیوی کو ملے گا(خواہ ایک ہو یا زیادہ) (٢) اگر اولاد ہو (بہ تفصیل سابق) تو بیوی کو ایک بٹا آٹھ ( ایک ہو یا زیادہ ) بقیہ دیگر وارثوں میں تقسیم ہو گا ( النساہ ١٢)

کلالہ ( وہ مرد یا عورت جسکی اولاد نہ ہو‘ نہ اسکے والدین زندہ ہوں) کے اخیانی (یعنی ماں کی طرف سے سگے) بہن بھائی ہوں تو اسکی دو صورتیں ہیں(١) اگر ایک بھائی یا بہن وارث ہوں تو اس صورت میں ایک بٹا چھ حصہ اور اگر (٢) وہ ایک سے زائد ہوں تو سب کو تہائی حصہ ملے گا اور سب میں برابر تقسیم ہو گا ( النساء ١٢)

شریعت اسلامیہ کا حکم : جب کوئی شخص فوت ہو جائے تو تہجیز و تفکین کے بعد سب سے پہلے اسکا قرض ادا کیا جائے‘ بعد ازاں اس کی وصیت پر عمل کیا جائے ۔ اس کے بعد بقیہ ترکہ حسب احکام قرآنی وارثوں میں تقسیم کیا جائے ۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ وسلم نے وصیت کی حد ایک بٹا تین مقرر فرما دی ۔ یہ اجازت ان لوگوں کی لئے ہے جو وارث نہیں ( النساء ١٢)

جو گناہ گار یا کافر آخر وقت ( پہلے کی ساری زندگی) جانتے بوجھتے ( گزاری اور اب) توبہ کرے تو اسکی توبہ نا منظور ( النساء ١٨)

جزوی ترجمہ ‘ اور زندگی بسر کرو اپنی بیویوں کے ساتھ عمدگی سے پھر اگر تم نا پسند کرو کسی چیز کو اور رکھ دی ہو اللہ تعالیٰ نے اس میں ( تمہارے لئے) خیر کثیر ( النساء ١٩)
Bakhtiar Nasir
About the Author: Bakhtiar Nasir Read More Articles by Bakhtiar Nasir: 75 Articles with 110785 views A man likes for what he thinks you are; a woman for what you think she is. { Ivan Panin }.. View More