یہ تحریر 30 مارچ 2019 کو بریگیڈیئر اعجاز شاہ کی کابینہ میں شمولیت کے
تناظر میں لکھی گئی تھی۔
بریگیڈیئر اعجاز شاہ کی بطور وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور تعیناتی پر
پیپلز پارٹی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی ہے۔ اس تحریر میں صحافی اعزاز
سید نے اعجاز شاہ کے متنازع ماضی اور کئی اہم معاملات میں ان کے مبینہ
کردار پر روشنی ڈالی ہے۔
6 اکتوبر 1998 کو جب جنرل جہانگیر کرامت نے اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف سے
ملاقات کے بعد استعفی دیا تو نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ سامنے تھا۔
وزیراعظم ہاؤس سے ملٹری سیکرٹری بریگیڈئیر جاوید اقبال نے فون کرکے منگلا
کے کور کمانڈر لیفٹینینٹ جنرل پرویز مشرف کو پیغام دیا کہ وزیراعظم ان سے
ملنے کے خواہشمند ہیں۔
اب تک نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ انتہائی خفیہ تھا۔ پرویز مشرف خود
مخمصے میں تھے۔ ملک میں گنتی کے لوگ ہی جانتے تھے کہ اگلا آرمی چیف کون ہو
گا۔ ادھر وزیراعظم ہاوس سے پیغام ملتے ہی پرویز مشرف منگلا سے اسلام آباد
کے لیے نکلنے لگے تو گاڑی میں بیٹھتے وقت حساس ادارے کے ایک افسر کی کال
آئی جس نے مشرف کو سب سے پہلے آگاہ کیا کہ انہیں نیا آرمی چیف تعینات کیا
جا رہا ہے۔
پرویز مشرف کو آرمی چیف کی تعیناتی کی اطلاع سب سے پہلے کس
نے دی؟
|