آخر کار اپوزیشن ،افوا سازوں کی افوائیں ،سیاسی مبصرین
اور تجزیہ کاروں کی تنقیدیں اور چیخ پکار رنگ لے ہی آئیں ۔مجبوراً آٹھ ماہ
کی حکومت میں وفاقی وزراء کی تبدیلی کی ہوا چل پڑی ہے، اَب آگے آگے دیکھتے
جائیں ، کون کون اپنی وزارت سے ہاتھ دھوتا ہے، اور اَب کون کتنا وزیراعظم
عمران خان کا ہاتھ پکڑ کر سرچڑھنے والا ہے، وفاقی وزراء میں تبدیلی کا عمل
حکومت اور مُلک کے لئے کتنا کارآمد ثابت ہوتا ہے، ابھی سے پہلے سے زیادہ
بہتری کی اُمید رکھنا کہیں پھر مایوسیوں کی کھائی میں نہ گرا دے۔تاہم،
کلیجہ تھام کر بیٹھیں اور خاموشی سے تماشہ دیکھتے جائیں ۔اور کیا کیا ہوتا
ہے؟ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔
کاش کہ وزیراعظم عمران خان اپنی ٹیم میں باصلاحیت وزراء کو شامل کرلیتے ،
تو عین ممکن تھا کہ انہیں پاکستانی عوام بھی اپنی آنکھ کا تارا بنا لیتی۔
مگر افسوس ہے کہ ہمارے وزیراعظم کو بہت دیر کے بعد ہوش آیا ہے کہ اِن کی
ٹیم میں شامل کئی وزراء کی آٹھ ماہ کی کارکردگی قابلِ تعریف نہیں ہے۔ سو
اگلے لمحے سے قبل اِن کی تبدیلی ناگزیر ہے ۔
اگرچہ وزیراعظم نے اپنی ٹیم سے اپنے بااعتماد اور قابل ساتھیوں کو اپنی
حکومت کی اہم وزارتیں دیں۔ مگر جب اِنہیں لگا کہ اِن کی حکومت میں اِن کے
بااعتماد بنیادی ساتھی ہی حکومت کے لئے سوالیہ نشان بن رہے ہیں۔ پھر بڑی
چھان پھٹک کے بعد وزیراعظم عمران خان نے اپنے قریبی اور بااعتماد ساتھی اسد
عمر سے اِن کی وزرات سے استعفی ٰ لیا۔ جو اسد عمر نے لیبیک کہتے ہوئے اپنا
استعفیٰ خاموشی سے وزیراعظم کو پیش کردیا اور ساتھ ہی یہ بھی باور کردیا کہ
اِنہیں کسی وزرات کی خواہش نہیں ہے اور نہ ہی میں (اسد عمر) پارٹی میں کسی
وزرات کی لالچ میں آیا تھا۔
وفاقی حکومت میں وزراء کی تبدیلی کی جیسی ہوا چلی ہے یا تبدیلی کا جو طوفان
آیا ہوا ہے اِس سے کئی ظاہر وباطن اور اچھے اور بُرے وفاقی وزراء متاثر ہوں
گے ، جو بچ جائے گا ، وہ خود کو سُدھارتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو برُوئے کار
لائے گا۔تو ٹھیک ہے، ورنہ وہ بھی عمران خان کی تبدیلی کی چھری کے نیچے آکر
ایک طرف کو ہو جائے گا۔
بہرکیف،حکومت میں وفاقی وزراء کی تبدیلی کی ہوا کے ساتھ ہی یہ خبر جہاں ہم
پاکستانیوں اور پی ٹی آئی کے فینز کے لئے خوشی کا باعث ہے۔ تو وہیں اپوزیشن
سمیت مہنگائی اور بھوک سے پریشان حال لوگوں کے لئے بھی حیران کُن ہے کہ
امریکی جریدے ٹائم میگزین نے عمران خان کا نام دنیا کی 100متاثر کُن شخصیات
میں شامل کرلیا ہے،ویسے یہاں سمجھنے والوں کے لئے ایک بات ضرور ہے کہ
امریکی اپنے مفادات کے حصول کے لئے کسی کو سولی پر چڑھانے کے لئے خوشامد کا
تڑکا ایسے ہی لگاتے ہیں۔ جیسا کہ اِس خبر میں ہمارے وزیراعظم عمران خان کو
لگا دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے ٹائم میگزین نے2019 ء کی دنیا کی سو متاثر
کن شخصیات کی ایک فہرست مرتب کی ہے۔ جس میں وزیراعظم عمران خان کا نام بھی
شامل کر دیا ہے سالانہ جاری ہونے والی ٹائم میگزین کی فہرست میں کرائسٹ چرچ
نیوزی لینڈ میں ہونے والی دہشت گردی کے بعد اِس معاملے پر نیوزی لینڈ کی
وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کی جانب سے جیسا مثبت اور قابلِ تعریف ردِ عمل عالمی
سطح پر سامنے آیا اِس بنیاد پر میگزین نے نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم کو
اپنی تیارکردہ دنیا کی سو متاثر کن شخصیات میں شامل کیا ہے ۔
بیشک ،نیوزی لینڈ کی خاتون وزیراعظم کی شخصیت دنیا بھر میں ایک مثبت کردار
کے ساتھ نمایاں طور پر سامنے آئی ہے، مگر ہمارے وزیراعظم عمران خان کی آٹھ
ماہ کی حکومت میں بطور وزیراعظم اِن میں ایسی کون سی خوبی ہے؟ ۔ جو امریکی
جریدے ٹائم میگزین کو نظر آئی اور اِس نے عمران خان کو دنیا کی سو متاثر کن
شخصیات میں شامل کرلیا ہے۔؟
بات دراصل یہ ہے کہ عمران خان میں بطور وزیراعظم ایسی کوئی خوبی نہیں ہے کہ
اِنہیں کوئی دنیا کی سو متاثر کن شخصیات میں شامل کرے ۔ہاں البتہ، عمران
خان کی شخصیت کھیل اور طب کے حوالوں سے تو متاثر کن ہے۔ کیوں کہ ہمارے
وزیراعظم عمران خان جب کرکٹ کھیلا کرتے تھے تب عمران خان نے کرکٹ ورلڈ کپ
میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کی اور بس ایک مرتبہ1992ء میں پاکستانی
کرکٹ ٹیم کو کرکٹ ورلڈ کپ جیتوایا۔ اور عمران خان کا دوسرا کارنامہ یہ ہے
کہ اِنہوں نے سیاست میں آنے سے پہلے لاہور میں کینسر اسپتال بنایا ۔
جبکہ اَب اِس اسپتال کی مُلک بھر میں کئی شاخیں کام کررہی ہیں اور مُلک کے
دوسرے شہروں میں اسپتال کی کئی بنیادیں رکھ دی گئی ہیں جو آنے والے دِنوں
میں فعل ہو کر اپنا کام شروع کردیں گے۔ مگر باقاعدہ طور پر سیاست میں آنے
کے بعد اِن کا 126دن کا بلاتعطل جاری رہنے والا دھرنا بھی اپنی نوعیت کا
ایک عجیب دھرنا تھا۔ جو اِنہیں آج اقتدار دلانے کا باعث قرار دیا جا رہا ہے۔
ممکن ہے کہ امریکی جریدے ٹائم میگزین کو بلاتعطل دھرنے والا پروگرام پسند
آیا ہو، اور اِسی بنیاد پر جریدے نے اِنہیں اپنی مرتب کردہ فہرست میں شامل
کرلیا ہے۔
خیر ، امریکی کسی بھی طرح سے خوشامد کرلیں۔ مگر اُمید ہے کہ وزیراعظم عمران
خان اور اِن کی حکومت میں شامل نئے پرانے وزراء کسی خوش فہمی میں مبتلا
ہوئے بغیر اپنے مُلک اور عوام کے ساتھ مخلص رہیں گے۔ اور اپنی حکومت کی جو
بھی پالیسی مرتب کریں وہ خالصتاًَ مُلک اور قوم کے بہتر مفادات اور مُلکی
معیشت اور اقتصادیات کو استحکام دِلانے کے لئے ہو،اِس میں کوئی دو رائے
نہیں ہے ، وزیراعظم اور حکومتی وزراء کو تسلیم کرنا ہوگا کہ آج مُلک مقروض
ہے ، مُلکی معیشت زمین بوس ہونے جارہی ہے۔ عوام مہنگائی اور بھوک و افلاس
کے ہاتھوں بے گورو کفن درگور ہورہے ہیں۔ مگر ایسے میں امریکی جریدے ٹائم
میگزین کا وزیراعظم عمران خان کو دنیا کی 100متاثر کُن شخصیات میں شامل
کرلینا ۔مہنگائی کے ہاتھوں مفلوک الحال پاکستانیوں کے ساتھ مذاق نہیں ہے تو
پھر اور کیا ہے۔آج خدشہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان امریکی جریدے کی تعریف
میں کہیں بہہ نہ جائیں اور مُلک اور قوم کی بہتری کی منصوبہ بندی کرنے کی
بجائے کسی اور کے اشاروں پر چل پڑیں اور مُلکی معیشت اور عوام کو بے آسرا
کرنے والے اقدامات کرنے لگیں اور عوام مہنگائی سے مرتے رہیں۔ مگر وزیراعظم
یہ سمجھتے رہیں کہ ’’ ہاہاہا ، میری کارکردگی اتنی اچھی ہے کہ امریکی جریدے
ٹائم میگزین نے مجھے دنیا کی سو متاثر کن شخصیات میں شامل کرلیا ہے‘‘ اَب
کوئی میرا اور میری حکومت کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے اَب میں امریکا اور
امریکیوں سمیت بہت سوں کا پیارا ہوں ۔اَب یہ جیسا چاہیں گے میں ویسا ہی
کروں گا چاہئے؟ (ختم شُد) |