٢ کڑوڑ بسنے والا شہر کراچی ویسے تو روشنیوں کا شہر
کہلاتا ہے۔لیکن اسکی روشنیاں چھینی سی چلی جارہی ہے۔ کراچی کو بین الاقوامی
سطرح پر جانا جاتا ہے۔لیکن یہاں پر بین الاقوامی سطرح کی سہولیات موجود
نہیں۔شہر میں ہر طرف کچرا ہی کچرا ہے۔جس کی وجہ سے نت نٸ قسم کی بیماریاں
جنم لے رہی ہے۔ایسی بیماریاں جو انسان کی جان بھی لے سکتی ہے۔آۓ دن ایک نئی
منصوبہ بندی کی جارہی ہوتی ہے کہ کراچی کا کچرا إسطرح صاف کریں گے،اُسطرح
صاف کریں گے۔لیکن نتیجہ صرف صفر ملتا ہے۔جوکہ ناقابل برداشت ہے۔کچرا ناصاف
ہونے کی وجہ سے نۓ نۓ قسم کے وا۶رسس جنم لے رہے ہیں۔کراچی کچرے کے ڈھیر کا
منظر پیش کرنے لگا ہے۔نبیﷺ نے فرمایا:"صفاٸ نصف ایمان ہے"۔لیکن ہم یہ بات
بھولتے جارہے ہیں۔
گلیوں اور سڑکوں پر جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگ ہوۓ ہیں۔مساجد کے باہر کچرا
پڑا ہوتا ہے۔اس کے آدھے ذمہ دار ہم خود بھی ہیں۔
ہم کراچی والوں کو مسلسل کچرے کی چبھتی ہوئی بو کا ہر جگہ سامنا کرنا پڑتا
یے۔کچھ علاقے تو اس گندگی کے سیلاب سے بہت بری طرح سے متاثر ہے۔ہم میں سے
ہر کوٸ حکومت کو اس بات کے نشانے پر رکھتے ہیں کہ وہ کوٸ اقدام نہیں لے رہی
ہے اس گندگی کو صاف کرنے کے لیے،لیکن ہم سب ذمہ دار ہیں کچرے کو اپنے گھروں
کے باہر پھینکنے اور سڑکوں اور روڈوں کو گندا کرنے میں۔
میرے خیال سے ہم سب کو اپنے اندر اور اپنے خیالوں میں تبدیلی کرنے کی ضرورت
ہے۔تاکہ ہم اس شہر کی خوبصورتی کو بحال کرسکے۔ |