مریخ پر پہلی مرتبہ زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے بھیجی گئی خلائی گاڑی انسائٹ لینڈر نے پہلی مرتبہ مریخ پر زلزلے کے جھٹکے ریکارڈ کیے ہیں۔

خلائی گاڑی کے سینسرز نے زلزلے کے ان ہلکے جھٹکوں کو چھ اپریل کو ریکارڈ گیا جو کہ اس مشن کا 128 مریخی دن تھا۔
 

image


یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ایسا زلزلہ زمین اور چاند کے علاوہ کسی بھی سیارے پر ریکارڈ کیا گیا ہو۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’مارس کوئیک‘ یعنی مریخ پر یہ زلزلہ سیارے پر موجود کسی دراڑ میں حرکت یا کسی شہاب ثاقب سے ٹکراؤ کے نتیجہ میں بھی آ سکتا ہے۔

ناسا کا ’انسائٹ پروب‘ گذشتہ سال نومبر میں مریخ پر اتارا گیا تھا۔

اس مشن کا مقصد متعدد زلزلوں کی شناخت کرنا ہے تاکہ مریخ کے اندرونی ساخت کی ایک واضح تصویر مل سکے۔

محققین حاصل شدہ نتائج اس کا موازنہ زمین کی اندرونی چٹانی تہوں کے نمونوں سے کرنا چاہتے ہیں جس سے انھیں ان دونوں سیاروں کے ارتقا کے بارے میں بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملے گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ انسائٹ کے سائنسدانوں کے مطابق اس زلزلے کا ڈیٹا انھیں اپولو کے سینسرز کی مدد سے جمع کردہ ڈیٹا کی یاد دلاتا ہے جو چاند کی سطح سے اکٹھا کیا گیا تھا۔

سنہ 1969 اور 1977 کے درمیان خلابازوں نے چاند پر پانچ سینسر نصب کیے تھے جنھوں نے وہاں آنے والے ہزاروں زلزلوں کی معلومات جمع کی تھیں۔

انسائٹ کا زلزلے ریکارڈ کرنے کا سیسمومیٹر سسٹم کم فریکوئنسی والے فرانسیسی سینسر اور زیادہ فریکوئنسی والے برطانوی سیسنر استعمال کرتا ہے۔ اس تجربے کو ’سیسمک ایکسپیرمنٹ فار انٹیرئر سٹرکچر‘ کا بھی نام دیا جاتا ہے۔

اس مشین کو انسائٹ کے روبوٹک ہاتھ کی مدد سے مریخ کی سطح پر 20 دسمبر کو اتارا گیا تھا۔

اس نظام کے دونوں سینسرز نے چھ اپریل کو ان جھٹکوں کو محسوس کیا تاہم اس زلزلے کی وجہ کیا تھی اور یہ کتنے فاصلے پر تھا اس حوالے سے ٹھوس معلومات کا حصول اور حتمی نتیجے پر پہنچنا ممکن نہیں تھا۔

برطانوی سیسمومیٹر نظام کی نگرانی کرنے والی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ٹام پائک کا کہنا تھا کہ ’اس پورے واقعے میں بہت سے ایسے شواہد ہیں جن کے بارے میں غیریقینی صورتحال پائی جاتی ہے مگر بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ اس زلزلے کی شدت شاید صرف ایک یا دو ہو اور ہو سکتا ہے یہ 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہی ہو۔‘
 

image


زمین پر بہت کم لوگ ایک یا دو کی شدت کے زلزلے کو محسوس کر پاتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم نے 14 مارچ اور 10 اور 11 اپریل کو ایسے ہی تین جھٹکوں کے سگنل وصول کیے مگر وہ بہت کم فریکوئنسی کے تھے جس کے باعث سائنسدان اب تک اعتماد کے ساتھ ان کو باقاعدہ زلزلے کے جھٹکے نہیں قرار دے رہے۔

اس تحقیق کا بنیادی مقصد ہے کہ اس مشن کو دو زمینی برس تک چلایا جائے جو کہ مریخ کے حساب سے ایک سال سے کچھ زیادہ کے برابر ہے۔

پروفیسر پائیک نے واضح کیا کہ جتنا وقت انسائٹ لینڈر کو پہلے چند جھٹکے ریکارڈ کرنے میں لگا ہے اس سے تو یہ لگتا ہے کہ اپنے مقررہ وقت میں یہ درجن اور ایسے جھٹکوں کو محسوس کر پائے گا۔

’جب آپ ایسا ایک زلزلہ ریکارڈ کرتے ہیں تو آپ جانتے کہ کیا آپ صرف خوش قسمت ہیں مگر جب دو یا تین ایسے واقعات ریکارڈ ہوں گے تو ایک واضح تصویر مل پائے گی۔‘

امپیریئل کالج لندن کے محقق نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ظاہر ہے اگر باقی تین زلزلوں کی بھی تصدیق ہو جاتی ہے تو ہم اگلے دو برسوں میں ایک بہت بڑی تعداد میں ایسے واقعات کو ریکارڈ ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔‘


Partner Content: BBC

YOU MAY ALSO LIKE:

The first "Mars quake" has been detected, NASA announced Tuesday. The finding "officially kicks off a new field: Martian seismology!," said Bruce Banerdt of NASA’s Jet Propulsion Laboratory. NASA said this is the first trembling that appears to have come from inside the planet, as opposed to being caused by forces above the surface, such as wind.