ہم جس دور میں ہیں بد قسمتی سے یہ دجالی، شیطانی دور کا
آغاز ہے ۔۔۔میڈیا ،انٹرنیٹ ،فیس بک ،انسٹاگرام، واٹس ایپ اس ماچس کی تیلی
کی طرح ہیں جس سے چولھا بھی جلتا ہے اور گھر بھی۔۔۔۔۔آج ہر والدین بے بس
نظر آتے ہیں۔۔۔۔دوسروں کو واعظ کرتے ہوۓ عالم ہوں یا عالمہ اندر سے کانپ
رہے ہوتے ہیں جیسے کوئی ان کے کانوں میں کہہ رہا ہو اپنے بچوں کی تربیت تو
کرلو۔۔۔۔ پچھلے دور میں تربیت استاد، والدین،دادا،دادی،چچا،چچی
،ماموں،ممانی ، رشتہ دار ، پڑوسی سب کرتے تھے۔۔۔۔اور آج کے دور میں ان میں
سے بیشتر تو دوسرے کے بچوں کی تباہی کی صورت میں اپنی بد دعا کا اثر دیکھنا
چاہتے ہیں اور کچھ طنزًا دوسرے کے بچوں پر اپنی زبا نوں کے تیر پھینک کر ان
کے والدین کے تڑپنے کا تماشہ دیکھتے ہیں۔۔۔۔۔چند ایک درد مند اگر اس موجودہ
زمانے کی تباہ کاریوں کا ذکر کرتے ہیں تو یا تو دوسرے والدین دل میں کہتے
ہیں ٌاپنے بچوں کا پتا نہیں شاید انہیں۔۔۔۔پہلے تو ان کی تربیت کریں ٌ آج
وہ دور آگیا ہے جب والدین کو اپنے بچوں کے بارے میں واقعی کچھ پتا نہیں
لیکن اپنے بچوں کے زریعے دوسروں کے بچوں کے سارے کچے چٹھے معلوم ہیں۔۔۔۔۔
ذرا سوچئے! ۔۔۔۔سب والدین ایک مشکل گھڑی میں کھڑے ہیں ۔۔۔۔ہماری گود ہمارے
بچوں کی درس گاہ نہیں رہی بلکہ ان کی درس گاہ ان کی لیپ۔۔لیپ ٹاپ ہے۔۔۔۔ان
کی تربیت ہم نہیں کر رہے بلکہ انٹرنیٹ ہے اس کام کے لیۓ۔۔۔۔یو
ٹیوب۔۔۔۔میڈیا دادی نانی کا کردار ادا کر رہے ہیں(اب کیسا کردار ادا کر رہے
ہیں یہ الگ بات ہے)۔۔۔۔۔ رشتے والی کی ضرورت نہیں یہ بھی فیس بک اور انسٹا
گرام اچھے سے نبھا رہے ہیں۔۔۔۔۔۔ آج والدین اپنی بے بسی کا واویلہ دوسروں
کی اولادوں پر کیچڑ اچھال کر کر رہے ہیں۔۔۔۔۔آج دوسرے کی بہن میں اپنی
بہن۔۔۔۔۔۔دوسرے کی بیٹی میں اپنی بیٹی۔۔۔۔دوسرے کے بیٹے میں اپنا بیٹا
۔۔۔۔دوسرے کی اولاد میں اپنی اولاد نظر کیوں نہیں آتی۔۔۔۔۔
ایک کڑوا سچ یہ ہے کہ آج کے دور میں والد کا کردار ایک اے ۔ٹی۔ایم مشین کا
بن گیا ہے۔۔۔۔اس اے۔ٹی ۔ایم مشین سے پیسے تو نکل رہے ہیں مگر اولاد کی
تربیت کے لیۓ ۔۔۔ان سے پیار کرنے کے لیئے۔۔۔ان سے کھیلنے کے لیۓ۔۔۔۔۔ان کی
حرکات پر نظر رکھنے کے لیئے۔۔۔۔وقت نہیں۔۔۔۔
ذرا سوچیں! ہماری نئی نسل ۔۔۔ہماری اولاد جسے ہم ہر گرمی،سردی سے بچاتے
ہیں۔۔۔جن کے لیۓ صدیوں کی پلاننگ کرتے ہیں۔۔۔مضبوط گھر بناتے ہیں۔۔۔۔ان کے
روشن مستقبل کے لیۓ لاکھوں روپے خرچ کرتے ہیں۔۔۔ان کی اچھی تعلیم کے لیۓ
اپنا وقت اور پیسہ سرف کرتے ہیں ۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔لیکن۔۔۔لیکن کتنی آسانی سے ان
کو شیطان کے حوالے کر دیا۔۔۔جو فیس بک ، انسٹا گرام،یو ٹیوب ،ٹروتھ اینڈ
ڈئیر اور دوسرے ایپ کے زریعے ان کی دنیا ہی نہیں آخرت بھی خراب کر رہا
ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا ؟ ۔۔۔۔جی ۔۔۔میں جانتی ہوں ہوں آپ بلکل صحیح
کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔کہ۔۔۔۔نئی نسل سنتی نہیں۔۔۔۔اور انٹرنیٹ کے بغیر ہمارا
گزارا نہیں تو ان کو کیسے روکیں۔۔۔۔بلکل۔۔۔بلکل۔۔بلکل صحیح۔۔۔۔لیکن سوچیں!
۔۔۔حل کیا ہے ۔۔۔سیلاب کا رخ اگر موڑ دیا جاۓ تو بڑی تباہی سے بچا جاسکتا
ہے۔۔۔۔۔۔لیکن یاد رکھیں!۔۔ یہ وقت تیری میری کرنے کا نہیں ہے۔۔۔یہ وقت
ہماری۔۔ہماری کرنے کا ہے۔۔۔۔۔ہم سب کو اجتماعی سوچ اپنانی ہوگی ۔۔۔۔تباہ
ہونے والی بچیاں کسی کی نہیں ہماری ہیں۔۔۔ان کی زندگی ۔۔۔اپنی زندگی خراب
کرنے والے کسی کے بیٹے نہیں ہمارے بیٹے ہیں۔۔۔۔۔۔ہم نے ان پر انگلیاں اٹھا
کر نہیں ۔۔۔نفرت کر کے نہیں ۔۔۔مار کر نہیں۔۔۔سمجھا کر اور پیار کر کے
برائی سے اچھائی کی طرف لانا ہے۔۔۔۔۔میری گزارش ہے سب والدین(اولاد بچائیں)
تحریک چلائیں اور با آواز بلند اچھائی کا درس چلائیں۔۔۔ارے گھبرائیں نہیں
پتھر پر بھی مسلسل پانی گرے تو سراخ ہوجاتا ہے۔۔۔۔یہ تو پھر ہمارے پیارے
بچے۔۔۔۔ہماری نئی نسل۔۔۔۔ہمارا سکھ چین ہیں۔۔۔آئیں مل کر اپنے بچوں کو دجال
کے چیلوں سے بچائیں۔۔۔اس کی چالوں سے انہیں آگاہ کریں۔۔۔۔۔اسی انٹرنیٹ کے
ذریعے۔۔۔۔ٹک ٹاک کے زریعے۔۔۔یو ٹیوب کے زریعے ۔۔۔اپنے کالمز کے زریعے شیطان
کے تمام ہتھیاروں کو اسی کے خلاف استعمال کریں۔۔۔۔منفی سے مثبت ایپس کی طرف
لائیں ۔۔۔ان کے ساتھ بیٹھ کر اسلامک موویز دیکھیں۔۔۔۔ امر باالمعروف و نہی
عن المنکر کو اپنائیں ۔۔۔خدا کی آواز۔۔۔۔یعنی قرآن کو اتنا بلند کریں کہ
ہماری نئی نسل کو ہینڈ فری میں بھی سنائی دے۔۔۔۔۔یاد رکھیں ! چاہے بگڑے ہوۓ
ہیں۔۔۔۔چاہے آوارہ ہیں۔۔۔۔چاہے بھٹکے ہوۓ ہیں۔۔۔چاہے نشے میں غرق ہیں ان کو
ہماری نفرت ۔۔شیطان کے اور قریب کر دے گی۔۔۔۔۔قبضہ چھوڑانے کے لیئے قبضہ
کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔اپنی نسل کے دل میں گھر کرنے کے لیئے ہمیں اپنے دل۔۔ اپنی
بانہوں کے محبت کے دروازوںکو کھولنا ہوگا۔۔۔۔
آئیں مل کر شیطان کی بینڈ بجائیں۔۔۔۔ |