موجودہ دنیامیں ہماراملک پاکستان ان گنت حوالوں سے اہمیت
کاحامل ہے یہ آبادی اوردفاعی قوت کے لحاظ سے دنیاکے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل
ہے اوراگر مربوط معاشی پالیسیاں میسرآئیں توآئندہ ایک عشرے تک یہ معاشی ٹاپ
ٹین ممالک میں بھی شامل ہوسکتاہے اس قوم میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں یہ بات تواب
کچھ زیادہ ہی دہرائی جاچکی ہے مگراس حقیقت سے انکاربھی ممکن نہیں کہ اس ملک
کے باشندے واقعی ٹیلنٹ سے مالامال ہیں مگر یہ ٹیلنٹ درست سمت میں استعمال
نہیں ہورہاحالات وواقعات گواہ ہیں کہ اس قوم نے ایک کھیل کوخودپراس قدرطاری
کرلیاکہ سیاست، حکومت ،ریاست اورکرکٹ سب کچھ گڈمڈسے ہوگئے جب ہم سیاست
کررہے ہوتے ہیں توگویاکرکٹ کھیل رہے ہیں اورجب حکومت میں ہوں تو’’ٹیم میں
تبدیلی، بیٹنگ آرڈرمیں چینج ،ایمپائرکی انگلی اورکپتان کھڑاہے ‘‘جیسے
ارشادات زبانِ زدعام ہوتے ہیں منفی سرگرمیوں کی جانب ہم جلدراغب ہوجاتے ہیں
جھوٹ کوپھیلانے اورقبول کرنے میں ثانی نہیں فیس بک کی افیون نے پوری قوم
کوجکڑرکھاہے کوئی بھی غلط سلط اورغیرحقیقی خبرجنگل کے آگ کیطرح پھیل جاتی
ہے حالیہ دنوں میں پولیوویکسین کے حوالے سے ایک لغوخبرسوشل میڈیاپرپھیلائی
گئی اس خبرکانہ کوئی سرتھانہ پیرمگرپوری قوم اس من گھڑت خبرمیں ایسے ڈوبی
کہ سب کچھ بھول گئی خبرتھی کہ پولیوویکسین سے پشاورمیں بچے مرگئے بس
پھرکیاتھااس قوم نے اپنے ہی ایک ہسپتال کوتوڑپھوڑکرآگ لگادی اس غنڈہ گردی
کی نجانے کیاتوجیح پیش کی جائیگی مگرچندافرادکی شرارت نے اس ایک دن میں قوم
کے اربوں روپے کانقصان کیا جس ہسپتال کونذرِآتش کیاگیااب اسی طرح کابی ایچ
یو کم ازکم پانچ کروڑروپے میں دوبارہ تعمیرہوگاپانچ ہزاربچے بغیرکسی ضرورت
کے ہسپتال لائے گئے جہاں معمول کے مریضوں کابہت بڑانقصان ہواپشاورکے
ہسپتالوں میں پورے صوبے کے مریض آتے ہیں جنہیں اس دن نامرادلوٹناپڑا
پولیومہم پراب تک ہم اربوں ڈالرخرچ کرچکے ہیں اس سرمایہ کاری کوکاری ضرب
لگی پولیوورکرزکی زندگیوں کومزیدخطرات لاحق ہوئے اب انکی سیکیورٹی
پرمزیدرقم خرچ کرناہوگی اورزیادہ سیکیورٹی دینے کی ضرورت پڑے گی ورنہ کوئی
بعیدنہیں کہ ہم اپنی بہت سی بہنوں بیٹیوں اوربھائی بیٹوں کاخون گلی کوچوں
میں بکھرادیکھیں نجانے ہماری قوم کویہ کس گناہ کی سزامل رہی ہے کہ یہ قوم
پتھراٹھاکرٹھاکراپناسرپیٹنے میں لگی ہوئی ہے اس قوم کی کمائی اتنی نہیں
جتنی رقم یہ اپنی بے وقوفیوں کی وجہ سے ضائع کردیتی ہے پولیوویکیسن
کاپروگرام جوکہ پاکستان نے 1994میں شروع کیاتھا25سال گزرجانے کے
باوجودپایہء تکمیل سے کوسوں دورہے اس پروگرام کی ناکامی کی وجہ سے ہمیں
بیرونِ ملک پولیوکے حوالے سے سرٹیفکیٹ پیش کرناپڑتاہے ہمیں سفری پابندیوں
کاخدشہ لاحق ہے بین الاقوامی ائیرپورٹس پرایک اورخامی کااضافہ ہونے کوہے ہم
پہلے ہی منشیات سمگلنگ اوردیگرجرائم میں شہرت رکھتے ہیں دنیاکے کسی بھی
ہوائی اڈے پرہمیں شک کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے اب جسمانی لحاظ سے بھی ہم قابل
نفرت بننے کی جانب محوئے سفرہیں اگرہم نے اس تذلیل سے بچناہے
توپولیوپروگرام کیخلاف افواہیں پھیلانے والوں کامحاسبہ کرناہوگاکیاوجہ ہے
کہ ہم 25برسوں میں پولیوسے چھٹکارانہ پاسکے اگرچہ اس مرض میں کمی ضرورآئی
ہے 2014میں یہاں 306پولیوکیسزرپورٹ ہوئے مگراب خداکاشکرہے اس تعدادمیں
نمایاں کمی آئی ہے اس سال اب تک 8بچے پولیووائرس کاشکاہوئے ہیں اگریہ مہم
کامیاب ہوتی توان آٹھ بچوں کومستقل معذوری سے بچایاجاسکتاتھا1994میں جب سے
اس پروگرام کاآغازہواہے اسکے بعدجتنے بچے اس موذی وائرس کاشکارہوئے ہیں اسے
ہماری غفلت کانتیجہ ہی قراردیاجاسکتاہے ہم سے زیادہ کمزورممالک نے ایک
دوسال میں اس مرض سے چھٹکاراپالیامگرہم جوستاروں پہ کمندڈالنے کے
دعویدارہیں ایٹمی ملک ہیں میزائل ٹیکنالوجی میں بڑی طاقتوں کوحیران کئے
ہوئے ہیں ایک مرض سے گلوخلاصی کرانے میں کامیابی حاصل نہ کرسکے ہم نیست
ونابودتوامریکہ اوراسرائیل کوکرناچاہتے ہیں ترقی میں یورپ کی مثالیں دیتے
ہیں اوران سے آگے نکل جاناچاہتے ہیں مگریہ سب ہم خیالوں اورنعروں کے ذریعے
کرناچاہتے ہیں عمل کے میدان میں ہماری حالت یہ ہے کہ ہم دنیاکے ان چند
پسماندہ ترین ممالک کے صف میں کھڑے ہیں جہاں اب بھی پولیوجیساموذی وائرس
ناصرف موجودہے بلکہ ہم اسے اپنے ملک سے ختم کرنے میں بھی سنجیدگی کامظاہرہ
نہیں کرپارہے کبھی پولیوویکسین کوخاندانی منصوبہ بندی سے جوڑتے ہیں کبھی
نسل کشی سے اورکبھی دنیاکاکوئی بھی فضول سا بہانہ گھڑکرہم اس ویکسین سے
پہلوتہی کاروئیہ اپناتے ہیں گزشتہ پچیس برسوں میں ان گنت جیدعلمائے کرام ،صحت
کے ماہرین ،ماہرمعالجین اورمعتبرمدرسوں نے پولیوویکسین کوناگزیرقراردیاہے
مفتیانِ کرام کے فتوے اسکے حق میں موجودہیں مگرہم ہیں کہ اربوں روپے سے
چلنے والے اس پروگرام کوناکام کرانے پرتلے ہوئے ہیں کبھی اسے یہودیوں کی
سازش سے تعبیرکیاجاتاہے ، کبھی مردانہ بانجھ پن کی دواقراردیاجاتاہے، کبھی
اسے زہرمنوانے پرتل جاتے ہیں اورکبھی ایک مخصوص ٹولہ جوپاکستانیوں کوپتھرکے
دورمیں دیکھناچاہتاہے اس ویکسین کیخلاف سرگرم ہوجاتاہے اورہم آنکھیں
بندکرکے اس پریقین بھی کرلیتے ہیں یہودیوں نے اگرہمیں زہرہی دیناہے
توکولامصنوعات کی اکثریت یہودی کمپنیوں کی ہیں ہم جوبوتل مزے سے منہ سے
لگاتے ہیں اس میں کیاہے کبھی ہم نے سوچاہے ؟ یہودیوں نے ہمیں زہرہی دیناہے
تواسکے اوربہت سے طریقے ہیں پولیوویکسین بقول ہمارے ماہرمعالجین بالکل
محفوظ ہیں اسکے کسی قسم کے مضراثرات نہیں اسکے خلاف منفی پروپیگنڈے
کوخاطرمیں نہ لایاجائے پشاورمیں جس سکول نے پہلے پولیوویکسین سے
انکارکیااوربعدمیں سازش کے تحت اسکے خلاف پروپیگنڈاکیااس کامحاسبہ ضروری ہے
مساجد سے اعلانات کرنے والوں کوقانون کے کٹہرے میں لایاجائے حکومت بیانات
کی دنیاسے نکل کرعملی طورپران ملک دشمن عناصرکی سرکوبی کرے تاکہ ہمارے بچوں
کامستقبل محفوظ ہوسکے اورہم اپاہجوں ،معذوروں اوردوسروں کی محتاج فوج
تیارکرنے سے بچ سکیں ہمیں ایک ذمے دارقوم ہونے کامظاہرہ کرکے پولیوویکسین
کیخلاف کسی قسم کے منفی پروپیگنڈے میں آنے سے گریزکرناہوگا اورافواہوں
پرتوجہ دیکراس شاخ کوکاٹنے سے اجتناب برتناہوگاجس پرہم خودبیٹھے ہوئے ہوں۔ |