ایک ہوٹل پربیٹھے تھے کہ کچھ لوگوں میں بحث وہونے لگی کہ
ہمارے حکمران کرپٹ ہیں تو کسی نے کہا کہ جو پہلے حکومت چلا رہے تھے کون سا
دودھ کے دھلے تھے وہ اپنی باتوں میں لگے رہے میرا دھیان اس آدمی کی بات
پرگیا کہ ہمارے حکمران کرپٹ ہیں ۔حضرت عمرفاروق ؓ کا قول ہے جیسی عوام ویسے
حکمران اب میں یہ سوچ رہا ہوں کہہ ہمارے حکمران توکرپٹ ہیں توہم کون سا
دودھ کے دھلے ہیں اگرحکمران چورہیں توکیا ہم سادھ ہیں کیونکہ ہمیں بھی جہاں
موقع ملتا ہے ہم دھوکہ دینے سے پیچھے نہیں ہٹتے جہاں بھی داؤلگتاہے
اپناالوسیدھاکرلیتے ہیں عام آدمی سے لیکرپولیس افسرتک وکیل سے لیکرمزدورتک
اگرہم کسی جگہ جاب کرتے ہیں تومالک کے سامنے ہم ایسے کام کرتے ہیں جیسے
ہمیں تھوڑی سی بھی ویل نہیں اتنا خودکو مصروف دکھاتے ہیں مگرجیسے BOSSنے
پیٹھ کی ہم گپوں میں لگ گئے یا موبائل میں کھوگئے یہ بے ایمانی نہیں توکیا
کہ یہ دھوکہ نہیں توکیا کیونکہ ہم جہاں نوکری کرتے ہیں وہ ہمیں ہمارے ٹائم
کے پیسے دیتا ہے تو جتنی دیراس کے پاس ہیں اسی کا کام کرنا چاہیے ناکہ کام
چوری اگربات کریں سیاستدانوں کی تو وہ بھی توہم میں سے ہیں نہ کہ فرشتے
اور25جولائی 2018کا دن کوئی بھول ہی نہیں سکتا کیوں کہ ہرایک شخص کی زبان
پر تبدیلی کے نعرے تھے ٹی وی چینل لگائیں تو تبدیلی کی باتیں سوشل میڈیا آن
کریں تو تبدیلی کی پوسٹیں سیاستدان کیا عام عوام بھی ایک دوسرے کو مبارکباد
دیتے دکھائی دیئے مگرانہیں پتا نہ تھا یہ تبدیلی چند دن کی ہے کیونکہ ساری
نئی حکومت ہے کسی کو کوئی تجربہ تک نہیں جس وجہ سے کوئی بھی بل ان کے پاس
جائے بنا سوچے اس پر سگنیچرکردیتے ہیں اس وجہ سے مہنگائی تلے عوام دبتی
جارہی ہے۔مگراس تبدیلی نے یہاں تک بریک نہیں لگائی بلکہ رمضان المبارک کا
سنا تو سبزی منڈی سے ہوکے دودھ دہی والے دکان سے چکرلگا
آٹاگھی،چینی،دال،مرچ وغیرہ سے ہوتی ہوئی پھل فروٹ والے سے ملاقات کرکے کپڑے
جوتے والے سے ہوکے پتا نہیں کہاں کہاں چکرلگائے جس کی وجہ سے ہرچیزمہنگی
ہوگئی رمضان المبارک میں لیموں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی شئے ہے جس کے
منہ مانگے دام لے رہے ہیں ایسے لگتا ہے لیموں نہ ہواکوئی انمول چیزہوگئی جس
کو 400 سے500روپے کلو فروخت کررہے ہیں دودھ 80روپے اور دہی 90روپے ملنے لگی
کوئی بات کرنے پر دکاندار دھتکاردیتے ہیں جیسے ہم دودھ دہی نہیں ووٹ لینے
آئے ہوں سیب 250سے اوپرخربوزہ بھی130سے 150روپے پھلانگنے میں کامیاب
ہوگیاکیلاکی توبات ہی نہ پوچھیں جس نے 150سے نیچے آنے کا نام نہیں لے
رہاامرود125تک بکنے لگا گرما100سے 150روپے انار نے توحد کی ہوئی ہے 300سے
نیچے آیا ہی نہیں روپے یہ توعام نرخ ہیں مگرکئی جگہوں پر اس سے بھی
زائدپیسے وصول کیے جاتے ہیں چیکو نے بھی رمضان کا سن کر 250تک بریک دبا
رکھی ہے لگاٹھ نے بھی 150سے 200اورسٹابری نے بھی رمضان میں ریلیف دے
کر50روپے سے 120تک پھلانگنے میں کامیاب رہی سبزی کی بات کریں تو عورتیں سرخ
مرچ کی طرح لال ہوجاتی ہیں اس وجہ سے بھئی ہم مردوں کی بھلائی اسی میں ہے
سبزی کی بات گھر میں کریں ہی نہ کیوں کہ نئی حکومت کا غصہ ہم پر نکل جائے
گا اور بیگم کا بیلن اور ہم ۔۔۔۔۔نابابا ہمیں توڈرلگتاہے۔بھنڈی 150کریلے
200پالک 50روپے فی ,کلوگھیاکدو120,،گھیا توری 80سے 100روپے ،بینگن 90سے
110روپے ،ادرک 150سے 200روپے چائینہ ادرک 185سے 200روپے شملہ مرچ200روپے
کلو لہسن140روپے پیاز 40روپے کلومرغی نے 170سے200تک اپنی سیٹنگ کرلی اور
دیسی مرغی نے 450میں اڑان بھرلی چھوٹا گوشت850سے 1000روپے پائے کی بات کریں
تو 800کا ایک اوربکرے کے پائے کی بات کریں تو 1200کے چار, لال مرچ300روپے
دال چنا100باریک90روپے مونگ دال موٹی 120باریک 105روپے مسور دال
باریک110موٹی100روپے چاول باسمتی110پرانہ130سے اوپرپھلانگ گیاٹماٹر120سے
روپے سے150ہواتوسبزمرچ50سے180روپے کوپہنچ گئی اب غریب آدمی کے چوہلے پر بھی
ڈاکہ یعنی 1400روپے سے 1500تک آٹا پہنچ چکا ہے ۔ حیرانی ہوتی ہے اس کے ساتھ
مجھے اکثرعمران خان کی بات یاد آتی ہے کہ’’ میں رولاؤں گا‘‘ اس وقت تو ہم
کسی پارٹی کا سمجھتے تھے مگراب محسوس ہوتا ہے وہ عوام کورلانے کی بات
کرتاتھا ہم ایسے ہی بے وجہ خوش ہوتے تھے۔عالمی بینک نے اپنی علاقائی رپورٹ
بعنوان’’ایکسپورٹ وانٹڈ‘‘میں کہا ہے کہ 2019میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی
شرح3.4اورمالی سال 2020میں 2.7رہنے کی توقع ہے یعنی پاکستان کی معیشت 2سال
مزیدخراب رہے گی ہنگامی اصلاحات استعمال کیے جائیں تو 2021تک پاکستانی
معیشت 4فیصدتک شرح نموہوسکتی ہے ہمارے ملک کے باسیوں کیلئے افسوسناک بات ہے
کہ پاکستان میں 2سال تک معیشت تشویشناک اورمایوس کن رہے گی عالمی بینک کے
مطابق مالی سال 2019اس رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ درآمدات میں کمی ہوگی
اوربرآمدات میں اضافہ ہوگااس کے علاوہ رپوٹ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ
2019میں مہنگائی میں 7.1%اضافہ متوقع ہے جومالی سال 2020میں 13.5%تک پہنچ
سکتا ہے اس سے مراد ہے غریب کو مرنے کیلئے زہرابھی سے خریدلینا چاہیے
2019میں تجارتی خسارہ بڑھے گا،کرنسی کی طلب میں کمی،ترسیلات زر،تجارتی
خسارہ میں 70فیصدسے زائدکی پیش گوئی کی گئی ہے۔انصاف حکومت میں نااہلوں کے
ٹولے نے عوام کا جینا دوبھرکردیا ہے اگرکوئی بات کریں تو کہتے ہیں حکومت کو
کچھ وقت دو کیونکہ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان میں ریکارڈ تجارتی
خسارہ ہواجوکہ 31.1ارب ڈالرزتھاجس کی وجہ سے جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی
کے 6.1فیصدتک پہنچ گیا ہے 2005سے 2018کے درمیان پاکستان کی برآمدی اشیاء
16ارب ڈالرسے بڑھ کر23ارب ڈالرز تک پہنچی یعنی اس میں صرف 47فیصدکا اضافہ
ہوااس کے مقابلے میں بنگلا دیش میں یہ اضافہ 286فیصدویتنام میں
563فیصدبھارت میں 193فیصدتک ہوا۔حکومت نے عوام سے پہلے 3ماہ مانگے پھرکہا
8ماہ عوام برداشت کرے پھرکا 24ماہ تولگیں گے اس سے پتہ چلتا ہے یہ حکومت
بھی اپناالوسیدھاکررہی ہے اس حکومت نے مہنگائی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا
تبدیلی کے نعرے دھرے کے دھرے رہ گئے جولوگ پروٹوکول کے خلاف تھے خود
پروٹوکول میں لگے ہیں وزیراعظم سے لے کر چھوٹے سے ایم پی اے کو دیکھیں تو
پروٹوکول کے بھوکے نظرآتے ہیں صرف باتیں تھیں جوالیکشن سے پہلے ہوئی تھیں
ان پرکچھ بھی عمل دکھائی نہیں دے رہا اس کے علاوہ عوام پراربوں روپوں کے
نئے ٹیکس لگایئے گئے ہیں جن میں سگریٹ،گاڑیوں،موبائل وغیرہ شامل ہیں ۔رپورٹ
میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے صنعتی اورزرعی شعبے کی رفتاربھی آہستہ
رہے گی عالمی بینک نے عندیہ دیاکہ اگرپاکستان معاشی اصلاحات کرتاہے تومالی
سال 2021میں شرح نمو4%تک پہنچ سکتی ہے ۔مجھے حیرت ہوتی ہے ہمارے ملک میں
اتنی زیادہ مہنگائی ہے تھرمیں لوگ بھوک پیاس سے مررہے ہیں 60%سے زائدلوگ آج
بھی غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکررہے ہیں ہمیں مہنگائی سے ہمیں کوئی گلہ
نہیں کیوں کہ یہ توسال میں 365دن ہی آتی جاتی رہتی ہے گلا ہے تواپنے
حکمرانوں سے جو ہمیں جھوٹے خواب دکھلاتے ہیں یہ حکمران منہ میں سونے کاچمچہ
لے کرپیداہوئے ہیں انہیں ہمارے دکھ درد سے کیا لینا دینا۔میں اپنے حکمرانوں
سے ہاتھ جوڑ کرکہناچاہتاہوں اپنے قرضے معاف کروا لو،جتنی گاڑیاں سونے
زیوارت گفٹ لینے ہیں لے لو،قومی خزانے کو ویسے بھی تولوٹ کے خالی کررہے
ہواس پراورمزیدجتنے چاہوشب روز خون مارلو،ظلم وزیادتی کرلو،جتنے ممالک میں
چاہوں اپنے محلات کھڑے کرلو،اقرباء پروری،بدعنوانی،کرپشن کی بدترین مثالیں
قائم کرلو،صحت اور تعلیم پر زرابرابربھی ترس نہ کھاؤ،ملک کاسارابجٹ اپنی
عیاشیوں اوراپنی مراعات پر لگالومگرخدارا۔۔آٹا،گھی،چینی،سبزی،مرچ وغیرہ
سستی کردوتاکہ ایک مڈل کلاس فیملی کودووقت کی روٹی توآسانی سے مل سکے
اگرعمران حکومت کو کامیاب ہونا ہے توعوام کوریلیف دیں ایسے نہیں کہ عوام کو
مزیدٹیکسوں اور قرضوں کے بوجھ تلے دباتے جاؤعمران خان کی تقریربھی عوام کی
سمجھ میں نہیں آتی مگرجب اپنے کچن کا بجٹ خراب ہوجاتا ہے تب ان کی باتیں
سمجھ آنا شروع ہوجاتی ہیں تومحسوس ہوتا ہے تبدیلی آکے چلی گئی ہم جس
کاانتظارکررہے تھے ۔ہمارے ملکی معیشت پالیسی سازاگرنیک نیتی اورایمانداری
کے ساتھ ایسی اصلاحات پرعمل درآمدکرائیں جس سے ہماراملک آنے والے وقت میں
ایکسپورٹ پاورہاؤس بن جائے انصاف حکومت نے کوچاہیے کہ جو الیکشن سے پہلے
وعدے کئے تھے ان پرعمل شروع کردیں یہ نہ ہو عوام انکو GOODبائے کہہ دیں
اور’’گوعمران گو‘‘کے نعرے لگنے شروع ہوجائیں ۔
|