خلاصہء سورة الفاتحہ

• اس سورت کا آغاز حمد وثنا سے کیا گیا ہے، اور اللہ عزوجل کے رب ہونے کا ذکر ہے(آیت نمبر: 1)
• اللہ عزوجل کے رب ہونے کا ذکر آیت نمبر2 میں کیا گیا ہے
• نیز اللہ عزوجل کے مالک ہونے، مخلوق کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کیے جانے اور قیامت کے دن اعمال کی جزاء ملنے کا ذکر ہے آیت نمبر 3 میں
• صرف اللہ عزوجل کے معبود ہونے اور حقیقی مددگار ہونے کا ذکر ہے آیت نمبر 4 میں
• دعا کے آداب بیان کیے گئے ہیں اور اللہ عزوجل سے دین حق اور صراط مستقیم کی طرف ہدایت ملنے ، نیک لوگوں کے حال سے موافقت اور گمراہوں کے حال سے مجتنب رہنے کی دعا مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے

• سورة الفاتحہ کے 15 اسماء اور ان كی وجہ تسمیہ:

• سورة الفاتحہ: یعنی کتاب کی ابتداء کرنے والی

• سورةالحمد : جس میں اللہ عزوجل کی حمد بیان کی گئی ہے

• ام الکتاب ، ام القرآن: قرآن پاک کی اصل ہونے کی وجہ سے ان ناموں سے بھی موسوم کیا جاتا ہے

• السبع المثانی: دو مرتبہ نازل ہونے والی یعنی بار بار پڑھی جانے والی یا ایک سے زائد مرتبہ نازل ہونے والی آیتیں

• سورة الكنز، سورة الوافيہ، سورة الكافيہ : دین کے بنیادی امور کا جامع ہونے کی وجہ سے

• سورةالشفاء سورةالشافيہ: شفاء ہونے کی وجہ سے

• سورة الدعا، سورة تعليم المسئلہ، سورة السوال، سورة المناجة، سورة التفويض

• "قرآن کے دو نور":

حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ ایک فرشتہ آسمان سے نازل ہوا اور اس نے سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں عرض کیکہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آپ کو ان دو نوروں کی بشارت ہو جو آپکے کسی نبی کو عطا نہیں کیے گئے وہ دو نور یہ ہیں: سورة الفاتحہ اور سورة البقره کی آخری آیتیں (مسلم کتاب الصلاةالمسافرین وقصرھا باب : فضل الفاتحة۔۔۔ ص :404 الحدیث :254)
 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 75297 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.