ورہ الحدید - ٥٧ -
----------------- آیات # ٢٦ تا ٢٩
اور بیشک ہم نے نوح اور ابراھیم کو بھیجا اور انکی اولاد میں نبوت اور کتاب
رکھی تو ان میں کوئی راہ پر آیا اور انمیں بہتیرے فاسق ہیں - پھر ہم نے ان
کے پیچھے اسی راہ پر اپنے اور رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسیٰ بن مرہم کو
بھیجا اور اسے انجیل عطا فرمائی اور اسکے پیروؤں کے دل میں نرمی اور رحمت
رکھی اور راہب بننا تو یہ بات انہوں نے دین میں اپنی طرف سے نکالی ہم نے ان
پر مقرر نہ کی تھی ہاں یہ بدعت انہوں نے الله کی رضا چاہنے کو پیدا کی پھر
اسے نہ نبا ہا جیسا کہ اسکے نباہنے کا حق تھا تو انکے ایمان والوں کو ہم نے
انکا ثواب عطا کیا اور انمیں بہتیرے فاسق ہیں - اے ایمان والو الله سے ڈرو
اور اسکے رسول پر ایمان لاؤ وہ اپنی رحمت کے دو حصّے تمہیں عطا فرماۓ گا
اور تمھارے لئیے نور کر دیگا جسمیں چلو اور تمہیں بخش دیگا اور الله بخشنے
والا مہربان ہے - یہ اس لئیے کہ کتاب والے کافر جان جائیں کہ الله کے فضل
پر انکا کچھ قابو نہیں اور یہ کہ فضل الله کے ہاتھ ہے دیتا ہے جسے چاہے اور
الله بڑے فضل والا ہے
(آج اگر دیکھا جائے تو الله تعالیٰ نے تو ہم پر بھی نماز تراویح مقرر تو
نہیں کی ہے لیکن پھر بھی ہم تراویح پڑھتے تو ہیں اور نہ صرف پڑھتے ہیں بلکہ
اپنی مرضی سے اور اپنی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے تیس سے تین روزہ تک اپنی
خواہش اور سہولت کے مطابق اپنی مرضی سے طے کرتے ہیں کہ ہم تیس دن کی بجائے
کتنے دن میں تراویح سے نجات پا سکتے ہیں اگر آج ہم نے بھی اپنے اوپر از خود
نماز تراویح مقرر کر لی ہے تو کیا ہم نماز تراویح کا حق صحیح طور پر ادا
بھی کر پا رہے ہیں یا نہیں ) - |