مدینہ بتا کر کربلا لے آئے

جنوبی پنجاب کے چند ان پڑھ نوجونواں کو دوسرے ملک بھجوانے کا جھانسہ دیکر ایجنٹ سیالکوٹ سے آگے شکرگڑھ نارووال بارڈر کے قریب چھوڑ کر غائب ہو گیا،تفصیل اس کی یہ ہے کہ ایجنٹ نے سادہ لوح دیہاتیوں کو یونان لے جانے کا جھانسہ د یا ڈھائی لاکھ روپے فی کس لیکر بہاولپور یزمان منڈی سے کراچی لے گیا اور وہاں سے جہاز پر بٹھا کر سیالکوٹ لے آیا صبح سویر ے ائر پورٹ پر پہلے سے موجود کیب میں بٹھایا اور نارووال سے آگے جنگل میں اتار دیا کہ سامنے بارڈر ہے کراس کر جاؤ،یہ ایک دن اور رات وہاں چھپے رہے صبح جب بھوک نے ستایا تو باہر نکلے ایک ٹریکٹر کو آتا دیکھ کر رکنے کا اشارہ کیا اور اس سے بارڈر کا معلوم کیا زبان ایک جیسی دیکھ کر ٹھٹکے اور ٹریکٹر والا جو خود دیہاتی تھا بولا بھائیو کو ئی یونان شونان نہیں ہے تم پاکستان میں ہی ہو اور سیالکوٹ سے آگے ہو بتاؤ کدھر جانا ہے میں شہر تک چھوڑنے کا بندوبست کر دیتا ہوں ،بے چارے سر پیٹ کر رہ گئے کہ دن دیہاڑے اتنا بڑا دھوکا بتایا کچھ گیا اور جب پتہ چلا تو معاملہ کچھ اور تھا بالکل ایسے ہی ہمیں کیا پوری قوم کو کنٹینر سے بتایا گیا کہ آپ پر چور حکمران ہیں ہم نے مان لیا یہ آئے پتہ تب لگا جب سارے چوروں کے بھی کپتان بن گئے،ہمیں بتایا گیا کہ آپ کو دیا جانے والے پٹرول پر ظالمانہ ٹیکس ہیں اگر یہ ختم کر دیئے جائیں تو یہ آپ کو پینتالیس روپے لٹر ملے گا ،جب آئے تو پینتایس ضرب دو نوے کا بھی نہ ملا ایک سو نو کا ہو گیا،ہمیں بتایا گیا کہ ڈالر جب ایک روپیہ بڑھ تا ہے تو آپ کے ملک پر ایک سو ارب روپے کا قرضہ چڑھتا ہے اسی طرح جب یہ گھٹتا ہے تو قرضہ بھی گھٹ جاتا ہے ہم نے یقین کر لیا اور پھر یہ آگئے وہی ڈالر جو ایک سو چار روپے پہ تھا آج ایک سو باون روپے کو کراس کر چکا ،یعنی صرف اسی اتار چڑھاؤ میں قوم پر پانچ ہزار ارب روپے قرضہ چڑھ چکا،ہمیں بتایا گیا کہ جب بجلی مہنگی ہوتی ہے گیس مہنگی ہوتی ہے تو اس کا مطلب ہوتا ہے کہ حکمران چور ہے،پھر یہ آ گئے بجلی ان سے پہلے نو روپے یونٹ تھی اب پندرہ تک پہنچ چکی اور ابھی پارٹی جا ری ہے گیس کا تو نام ہی لیں،اسی طرح ہمیں بتایا گیا کہ آپ کے ملک میں سب سے بڑی برائی کی جڑ کچھ سیاستدان ہیں جن سے اس ملک کو پاک کرنا ضروری ہے پھر جب خود آئے تو انہی سیاستدانوں کو پاک کر کے اپنے دائیں بائیں بٹھا لیا،ہمیں بتایا گیا کہ ایم کیو ایم ایک قاتل جماعت ہے میں بریف کیس لیکر لندن جا رہا ہوں اسکارٹ لینڈ یار ڈ کو اس کے خلاف تمام ثبوت مہیا کروں گا اور اس جماعت پر پابندی لگواؤں گا بہت ہو چکی بھتہ خوری اب نہ کسی کی بوری بند لاش ملے گی نہ کسی تاجر کا پیسہ پاکستان سے لندن جائے گا پھر جب خود آئے تو لوگوں نے دیکھا کہ وہی ایم کیو ایم دائیں بائیں نظر آئی اور جب کسی نے اعتراض کیا کہ جناب یہ کیا تو گویا ہوئے کہ یہ تو عام آدمی کی جماعت ہے،جی ہاں اسی طرح ہمیں بتایا گیا کہ مر جائیں گے مگر آئی ایم کے پاس نہیں جائیں گے جب اقتدار میں آئے تو پتہ لگا کہ اس بنا تو چارہ ہی نہیں جانا پڑے گا الٹا آئی ایم کو ہی یہاں لے آئے ،بتایا گیا کہ سابقہ حکمرانوں نے اس ملک کو قرضے میں جکڑ کر رکھ دیا ہم ایسا نہیں کریں گے مگر پھر اقتدار ملا اور صرف نو ماہ میں اتنا قرضہ لیا جو پچھلوں نے دس سال میں بھی نہیں لیا،بتایا گیا کہ ہم پنجاب جو ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے میں مثالی وزیر اعلیٰ لیکر آئیں گے جو آکسفورڈ کا پڑھا ہو گاپھر جب اقتدار ملا تو پنجاب کی قسمت میں عثمان بزدار نکل آیا ،ہمیں بتایا گیا کہ ہم ایک کروڑ نوکریا ں دیں گے،اور جب حاکم بنے تو آتے ہی چودہ ہزار یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین گھر بھیج دیے اس پر دل نہ بھرا تو عبدالرزاق داؤد کی کمپنی جوبلی انشورنس کی خاطر پاکستان کے سب سے بڑے اور منافع بخش ادارے اسٹیٹ لائف کے تین لاکھ ملازمین کا اپنی قلم سے قلع قمع کر دیا،ہمیں بتایا گیا کہ ریاست ہو گی ماں کے جیسی جو ہر شہری سے پیار کرے گی ا ور اس کا تحفظ کرے گی اور جب اقتدار میں آئے تو سانحہ ساہیوال ہو گیا اور افسوس کرنے مرنے والوں کے گھر جانے کی بجائے انہیں اپنے ہاں بلا کر تعزیت ان کے منہ پر مار دی،ہمیں بتایا گیا کہ پچاس لاکھ گھر دیں گے کوئی بے گھر نہیں رہے گا دس ماہ ہونے کو ہیں نہ کوئی گھر ہے نہ مکان الٹا جن غریبوں کے پاس کچی بستیوں میں کوئی جھونپڑی تھی بھی وہ بھی گرا دی گئی ،کچھ لوگوں کے بارے میں ہمیں کنٹینر سے بتایا گیا کہ وہ پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو ہیں ان سے بچ کر رہنا اور جب اقتدار میں آئے تو بولے نہ جی نہ یہ تو ہمارے بھائی ہیں ان کے بنا اپنا کام نہیں چلتا ،ہمیں بتایا گیا کہ پنڈی میں ایک ایسا شیطان سیاستدان پایا جاتا ہے جسے بندہ اپنا چپڑاسی بھی نہ رکھے ،مگر جب صاحب اقتدار ہوئے تو اسے چپڑاسی تو بالکل نہ رکھا مگر اپنا اتالیق ضرور مقرر فرما لیا،ہمیں بتایا گیا کہ پاکستان میں کوئی ایک بھی شخص بے روزگار نہیں رہے گا دنیا چاند پر پہنچ چکی اور ہمارے پاکستانی دوسرے ملکوں میں دھکے کھا رہے ہیں ہم ایسا سسٹم لائیں گے کہ لوگ باہر سے پاکستان نوکری کرنے آئیں گے اور جب اقتدار میں آے پوچھا گیا جی جناب کاروبار کا بتائیں جواب ملا مرغیاں لو انڈے بیچو یا ان کے بچے نکلوا کے عیاشی کرو،ہمیں بتایا گیا تھا کہ بجٹ کا خسارہ ملک کو لے ڈوبے گا ہم نے اسے بچانا اور فوری بچانا ہے جب حکومت ملی تو پتہ چلا کہ صرف نو ماہ میں اسی خسارے نے سابقہ گیارہ سالوں کا ریکارڈ برابر نہیں کیا توڑ دیا،ہمیں بتایا گیا تھا کہ دنیا کے لوگ یہاں سرمایہ لگانے نہیں آتے کیوں کہ یہاں کے حکمران کرپٹ ہیں اب پتہ چلا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری جو تھی وہ بھی آدھی سے کم رہ گئی اور لوگ جو یہاں تھے وہ بھی واپس بھاگ رہے ہیں،ہمیں بتایا گیا تھا کہ عام آدمی کا معیار زندگی بہتر نہیں بلکہ مثالی اور قابل رشک ہو گا مگر اب پتہ چلا کہ یہاں تو لیموں بھی لائن میں لگ کر ملتے ہیں پھلوں کو چھوڑیں سبزی گھی آٹا اور دالوں نے ہی عام آدمی کی چیخیں نکال کے رکھ دی ہیں ،ہمیں بتایا گیا تھا کہ شاہانہ پروٹوکول نے نہ صرف ملک کا بیڑہ غرق کر دیا ہے بلکہ عام آدمی کو اس کے حاکم سے دور کر دیا ہے اور اس کے دل میں نفرت پیدا کر دی ہے مگر جب خود آئے تو وہی پروٹوکول تین گنا بڑھ گیا،سائیکل پر دفتر جانے کی مثالیں دے کر ہیلی کاپٹر پرسوار ہو کر دفتر جانے لگے،ہمیں بتایا گیا کہ ہم صرف نوے دن میں سارا سسٹم ٹھیک کر دیں گے،جب اقتدار میں آئے تو نہ نوے دن یاد رہے نہ سو مزید وقت پہ وقت مانگے جا رہے ہیں ،جبکہ سمت تک درست ہو نہیں سکی،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم شاہانہ اخراجات پر کٹ لگائیں گے اب پتہ چلا کہ پچھلے سال کی نسبت کئی سو ملین زیادہ خرچ کر چکے اور ابھی سال پورا نہیں ہوا،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم تجربہ کار ٹیم لائیں گے دن رات ایک کر کے ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر ڈال دیں گے اور جب اقتدار میں آئے تو سارا انحصار ارسطو اسد عمر پر کیا اور جلد ہی ان تلوں میں تیل نہیں کہہ کر فارغ کر دیا اور سارے معاشی معاملات آئی ایم ایف نے اپنے ذمے لے لیے،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ایک بار ہمیں آنے دو اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی سب سے بڑی اور اچھی مارکیٹ ہو گی اب پتہ چلا کہ اس نے اچھی کیا ہونا تھا اس میں دو سو فیصد کمی ہو گئی،ہمیں بتایا گیا تھا کہ پی آئی اے کا ایک جہاز مرت کے لیے بیرون ملک گیا تھا جو کہ ہمیں واپس نہیں کیا گیا جب خود آئے تو پتہ چلا کے پی کے حکومت کا ہیلی کاپٹر روس گیا مرمت کے لیے جو انہوں نے وہیں ضبط کر رکھا ہے کہ جب پیسے دو گے تو لے جانا،ہمیں بتایا گیا تھا کہ جب اقتدار میں آئیں گے تو کسی کرپٹ کو نہیں چھوڑیں گے،اور جب آئے تو ہم نے دیکھا کہ سارے کرپٹ اہم ترین عہدوں پر بٹھا دیے ،ہمیں بتایا گیا تھا کہ اپنا ہو یا پرایا سب سے پیسے واپس لیں گے ،اور جب اقتدار میں آئے تو نہ علیمہ باجی سے کسی نے پوچھا نہ حاجی جہانگیر ترین سے،نہ چوہدری برادران سے الٹا چیئرمین نیب فرماتے ہیں اگر کسی بھی حکومتی شخصیت کا احتساب کیا تو حکومت گر جائے گی میں صدقے تے قربان،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم ہر شعبے میں نئے لوگ لیکر آئیں گے اور جب موقع آیا تو سارے کے سارے مشرف کے ساتھی اور کچھ آصف علی زرداری کے پیارے کابینہ کی اہم ترین نشستوں پر۔،ہمیں بتایا گیا تھا کہ ہم وزیر اعظم ہاؤ س کی گاڑیا بیچ دیں گے اور ملازمین فارغ کر دیں گے صرف دو ملازمین اور دو گاڑیاں ہوں گی اور جب پتہ چلا کہ دو ملازمین گاڑیاں چلائیں گے دھوئیں گے ،کھانا پکائیں گے الیکٹریشن پلمبر مالی کی ڈیوٹی دیں گے سیکورٹی فراہم کریں گے یا رات کو بستر سیدھ اکریں گے اسی طرح دو گاڑیاں کیسے اپ ڈاؤن چلیں گی جب باہر سے آنے والا کوئی حکمران اپنے ساتھ سو پچاس لوگ لے آیا تو دو گاڑیاں تو ائر پورٹ بھاگ بھاگ کر تھک جائیں گی ،ہمیں بتایا گیا تھا کہ وزیر اعظم ہاؤس یونیورسٹی بنا دی جائے گی جب اقتدار میں آئے تو احساس ہوا کہ کہنے اور کرنے میں کتنا فرق ہے،ہمیں بتایا گیا تھا کہ نہ صرف گورنر ہاؤسز بلکہ تمام شہروں میں قائم ایکڑوں پر پھیلے ڈی سی اور اے سی ہاؤسز کے لیے بلڈوزرز تیار کھڑے ہیں ادھر ہم اقتدار میں آئیں گے ادھر بلڈوزر یہ تمام عمارتیں آن واحد میں بلڈوز کر دیں گے اب پتہ چلا کہ وہ محض ڈائیلاگ تھے کوئی ایک بھی گھر یا بلڈنگ کسی شہر میں نہیں گرائی گئی،ہمیں بتایا گیا کہ سابقہ حکمران چورتھے اس لیے مہنگائی ہے اور جب خود فرشتے لیکر آ گئے تو مہنگائی دو گنا بڑھ گئی،ہمیں بتایا گیا کہ اسحٰق ڈار اس ملک کا مجرم ہے انٹر پول کے ذریعے واپس لائیں گے جب اقتدار میں آئے سیدھے انٹر پول گئے اسحٰق ڈار مانگا انہوں نے آگے سے ثبوت مانگ لیے ،الٹی سیدھی دستاویزات دی گئیں جو انہوں نے اٹھا کر منہ پر مار دیں کہ ثاقب نثار کی عدالت سمجھ رکھی ہے اب کب سے انہیں کہا جا رہا ہے کہ مان لیں نہ جی وہ چور ہے وہ ثبوت مانگتے ہیں ثبوت ہے کوئی نہیں اور میں جو کہ رہا ہوں میں جو کہہ رہا ہوں کی گردان انٹر پول والے سنتے ہیں نہ سمجھتے ہیں،ہمیں بتایا گیا کہ آسیہ گستاخ ہے ملعون ہے ن لیگ والے اسے چھوڑ دیں گے ،جب اقتدار میں آے تو پتہ چلا کہ آسیہ تو معصوم تھی نہ صرف جیل سے رہا کر دی بلکہ کینیڈا بھی سدھار گئی ،جس پر پاکستان میں پتہ بھی نہیں ہلا اس سے یہ بھی پتہ چلا کہ گستاخی اور اس پر احتجاج تب ہی ہو تا ہے اگر حکومت ن لیگ یا پی پی پی کی ہو ،ہمیں آپ نے اپنے کزن طاہر القادری صاحب کے ساتھ مل کر بتایا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں بے گناہ لوگ مارے گئے تھے جو نواز شہباز نے مروائے تھے ہم ان کا بدلہ لیں گے اور ان کا انصاف لینے آئے ہیں اسلام آباد اور جب اسلام آباد آپ کو مل گیا تو پتہ چلا کہ نہ تو آپ کو ماڈل ٹاؤن سانحہ سے کوئی دلچسپی ہے نہ ڈاکٹر طاہر القادری ہی کو کوئی غرض،ایک اقتدار کے مزے کر رہا تو دوسرا کینیڈا کے ٹھنڈے موسم کا لطف اٹھا رہا ہے، اب قوم حیران ہے کہ جائے تو کہاں جائے۔ کہیں جائے امان نہیں ،تاہم ایک بات جنوبی پنجاب کے جوانوں اورہم میں مختلف ہے انہیں یونان کا جھانسہ دیکر چھوڑا تو پاکستان میں ہی گیا ہمیں تو تبدیلی سرکار مدینے کا راستہ دکھا کر کربلا لے آئی،،،،اﷲ ہم سب پر رحم کرے