رقت طاری زم زم جاری

انسان کی کچھ باتیں کتنی عجیب ہیں ۔ جدا ہونے پر آنسو اور بچھڑ کر دوبارہ ملنے پر بھی آنسو۔اور ہر آنکھ سے آنسو جاری ہیں ۔ یہ منظر دیکھنے والے دل بھی رو پڑے ۔

اگر اچانک یہ سلسلہ نہ رک جاتا تو آنسو کا آبشار نرم دلوں کی علامت بن کر بہتا رہتا اور لوگ تبرک کے طور پر اس سے ہاتھ دھونے آتے ۔ شائد آنسووں کا تعلق کہیں نہ کہیں زم زم سے جڑ جاتا ہو ۔ جو کسی صبر والے دل کی دعا تھی جو جاری ہو گیا تھا اور کسی کے کہنے پر ٹھہر گیا تھا ۔ لیکن آج بھی جاری ہے ۔

نرم دلوں سے آنسو جاری بھی ہو جاتے ہیں اور ٹھہر بھی جاتے ہیں ۔ دل اس سے ہلکے ہو جاتے ہیں اور آرام بھی پاتے ہیں۔

ساس کا نرم دل بھی اس بات پر ٹھہر گیا کہ بہو کو اس کے ماں باپ سے ملوایا جاے جو کسی معاہدے کی شرائط کی وجہ سے کئ دن سے ٹھہری ہوئی تھی اور مل نہ پائ تھی لیکن یہ نہیں تھا کہ خواہش امڈ کر نہ آئ تھی ۔ خدا کرے یہ ملنا جاری رہے اور نرم دلوں کی رقت طاری رہے۔

کسی مظلوم دل کی آواز آج بھی سن لی گئ تھی ۔
انسان کو بدلتے دیر نہیں لگتی ہے ۔ پتھر بھی رو پڑتے ہیں ۔ ان سے چشمے پھوٹ پڑتے ہیں ۔ رشتوں کے راستہ میں سچ اور جھوٹ پڑتے ہیں ۔ انسان ہی غلطی سے پلٹ کر سجدے میں گر پڑتے ہیں ۔
خدا کرے کہ اس مظلوم کی ساس کبھی کسی کی نظروں میں نہ گرے بلکہ گرتے ہوے کو تھام لے۔

نشہ پلا کر گرانا تو سب کو آتا ہے
مزہ تو جب ہے کہ گرتے کو تھام لے ساقی

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 290668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.