امریکی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ سنہ 2020 تک ’انٹر
نیشنل سپیس سٹیشن‘ کو سیاحوں کے لیے کھول دیا جائے گا۔
|
|
امریکہ کے خلائی تحقیقیاتی ادارے ناسا نے اعلان کیا ہے کہ وہ مدار میں قائم
خلائی سٹیشن کو سیاحت اور کاروباری مقاصد کے لیے کھول رہا ہے۔
ایک سیاح تیس دنوں کے لیے خلا میں اس سٹیشن پر قیام کرسکے گا جس کی ایک رات
کا کرایہ 35 ہزار امریکی ڈالر ہوگا۔
انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر روبن گیٹن نے کہا ہے کہ ہر برس دو
خلابازوں کے نجی سفر کے مشنز ہوا کریں گے۔
آئی ایس ایس کا پہلا حصہ سنہ 1998 میں لانچ کیا گیا تھا اور اس کے بعد سنہ
2000 سے یہ سٹیشن مسلسل استعمال میں رہا ہے۔
|
|
اس کے چیف فائنینشل آفیسر جیف ڈویٹ نے نیویارک میں کہا کہ ’ناسا انٹرنیشنل
سپیس سٹیشن کو کمرشل مواقعوں اور کاروباری مقاصد کے لیے کھولا جا رہا ہے۔‘
آئی ایس ایس نے اعلان کیا ہے کہ ایک سیاح تیس دنوں کے لیے خلا میں اس سٹیشن
پر قیام کرسکے گا۔ سیاح امریکی خلائی جہاز میں سفر کر سکیں گے۔
ان کے اعلان کے مطابق خلائی سیاحت کا انتظام کرنے والی نجی کمپنیاں خلائی
جہاز کے عملے کی صحت اور تربیت کی ذمہ دار ہوں گی جسے ناسا کے معیار کے
مطابق ہونا چاہیے۔
ایک مقامی اخبار کے مطابق، بوئینگ اور سپیس ایکس وہ دو کمپنیاں ہیں جنھیں
آئی ایس ایس نے اس مقصد کے لیے منتخب کیا ہے۔
اس سے پہلے ناسا نے سپیس سٹیشن کے کمرشل مقاصد کے لیے استعمال پر پابندی
عائد کر رکھی تھی اور خلابازوں پر منافع کے لیے کام کرنے کی بھی پابندی تھی۔
اب سپیس سٹیشن کا کاروباری مقاصد کے لیے کھولا جانا آئی ایس ایس کی نجکاری
کی طرف ایک قدم ہے۔ گزشتہ برس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی نئی بجٹ
تجاویز میں اعلان کیا تھا کہ سپیس سٹیشن کی مالی امداد سنہ 2025 تک ختم کر
دی جائے گی۔
سپیس سٹیشن نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ سنہ 2024 تک چاند پر اترنے
کا ایک منصوبہ تیار کر رہا ہے جس کے مطابق ایک عورت بھی چاند پر اترے گی
اور کئی دہائیوں کے بعد انسان پھر چاند پر قدم رکھے گا۔
|