تحریر: علی احمد ساگر
جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولنگر کی تحصیل منچن آباد کے علا قہ میکلوڈگنج میں
ایسا واقع پیش آیا جسے سن اپنے انسان ہو نے پر شرم محسوس ہوتی ہے۔ 19مئی
2019بروز۱توار کو میکلوڈگنج کی نواحی بستی کا رہائشی زبیر ڈوگر جو کہ کپڑا
بیچنے کاکاروبار کرتا تھا اور دیوان پٹرولیم پر ہر اتوار کو لگنے والے
اتوار بازار میں کپڑا بیچنے گیا تو اسکول سے چھٹی ہونے کی وجہ سے اپنے ساتھ
اپنے ساتھ سالہ معصوم بھتیجے عبدالرحمن کو بھی اپنی مدد کے لئے ساتھ لے
گیا۔ گرمی کا موسم تھا زبیر اپنے کام کاج میں مصروف ہوا تو عبدالرحمن پانی
پینے کے لئے دیوان پٹرولیم پر چلا گیا جہاں سے حوس کے پجاری ، وحشی درندوں
سلیم جھنگڑ اور صفدرشیخ جو کہ مقامی زمیندار اور دیوان پٹرولیم سروس کے
مالک دیوان شہزاد احمد چشتی کے کھیتوں پرملازم تھے نے بچے کو ورغلا کر
اغواہ کر لیا۔
زبیر کاروبار ی مصروفیت سے فارغ ہوا تو بھتیجے عبدالرحمن کی تلاش شروع
کردی۔ قرب و جوار سے نہ ملنے پر گھر فون کرکے معلوم کیامگر عبدالرحمن کا
کہیں پتا نہ چل سکا۔ تلاش سے تھک ہار کر شام کو اغواہ ہونیوالے معصوم
عبدالرحمن کے والد سیف اﷲ نے تھا نہ میکلوڈگنج میں درخواست گزاری جس پر
پولیس تھا نہ میکلوڈگنج نے روائتی انداز اپناتے ہوئے ٹال مٹول سے کام لیا
اور مدعیان سے کہہ دیا کہ ہمارا نمبر لے جا ئیں اگر کہیں سے پتہ چل جا ئے
تو ہمیں بھی بتا دینا اور درخواست بغیر ٹیگ لگائے لاکر میں پھینک دی ۔ چار
یوم گزرجانے کے باوجود بھی میکلوڈگنج پولیس ٹس سے مس نہ ہو ئی تو بے قرار
والد اپنے عزیزو اقارب کے ہمراہ ضلع بہاولنگر شہر کی منڈیوں اور بازاروں
میں گمشدگی کے پوسٹرز بنوا کرتقسیم کرنے لگا اور ہر آنے جا نے والے سے
پوچھتا کہ کہیں کسی نے میرے بیٹے کو دیکھا ہو۔۔۔
بہاولنگر کے اتوار بازار میں پوسٹرز تقسیم کرتے ہو ئے اور ررہاتھا کہ وہا ں
پر وزٹ پر آئے مقامی اسسٹنٹ کمشنر بہاولنگر نے اس سے دریافت کیا تو
عبدالرحمن کے والد سیف اﷲ وغیرہ نے انہیں تمام حقائق سے آگاہ کیا جس پر
انہوں نے اپنا ایک بندہ ساتھ بھیج کر ڈی پی او بہاولنگر کے پاس داد رسی کے
لئے پہنچا یا ۔ڈی پی او بہاولنگر عمارہ اطہر نے جب یہ سارا قصہ سنا تو
انہوں نے ڈی ایس پی منچن آباد کی سر زنش کرتے ہو ئے جلد ہی بچے کی بازیابی
کے لئے احکا ما ت صادر کیے اور فوری تحقیقات کا حکم دیا۔ڈی ایس پی منچن
آباد نے میکلوڈگنج پولیس کے ہمراہ دیوا ن پٹرولیم کے سی سی ٹی وی کیمروں کا
بیک ڈیٹا چیک کرکے اپنی تفتیش کا آغاز کیا تو مغویہ بچے کو علاقہ کی معروف
سیاسی شخصیت دیوان شہزاد احمد چشتی ایکس چیئرمین یونین کو نسل پیر گھر چشتی
کے ملازم سلیم کو بچے کو مکئی کی فصل کی طرف لے جا تے ہو ئے دیکھا گیا تو
ڈی ایس پی منچن آ با د نے فوری طو رپرزیر دفعہ 363مقدمہ درج کرکے سلیم کو
گرفتا ر کر کے تفتیش شروع کر دی۔ دوران تفتیش ملزم سلیم جھنگڑ نے اپنے
ساتھی صفدر شیخ کو بھی گرفتار کر وا دیا جنہوں نے بچے کو اغواہ کرنے کا جرم
قبول کر لیا۔
24
مئی 2019بروز جمعہ ملزمان کی نشاندہی پر پولیس نے سلیم جھنگڑ اور اس کے
ساتھی صفدر شیخ کے ہمراہ معصوم بچے سے جنسی زیادتی کے بعد بچے کو جان سے
مارنے کا جرم کا قبول کرلیا اور نعش پٹرول پمپ کے قریبی کھڑی مکئی کی فصل
سے برآمد کروا لی۔ معصوم بچے کی نعش کو جنگلی کتوں اور گیدڑوں نے چیڑ پھاڑ
دیا تھا جسے دیکھ کر والدین اور عزیز واقارب کو غشی کے دورے پڑنے لگ گئے ۔
یہ خبر جنگل کی آ گ کی طرح علا قہ میں پھیل گئی اورمظلوم بچے کے ورثاء اور
اہلیان علا قہ جا ئے وقوعہ کے قریب جمع ہو گئے اور میکلوڈگنج پولیس کی بے
حسی پر شدید احتجاج کیا ۔میکلوڈگنج پولیس نے چار یوم تک بچے کے ورثاء کی کو
ئی مدد نہیں کی بلکہ ڈی پی او کے حکم کے بعد ہی ڈی ایس پی منچن آباد نے
وقوعہ کو ٹریس کیا ۔علی الصبح سے سلیمانکی روڈ پر مظاہرین کی بڑی تعداد کی
جمع رہی اورمین جی ٹی روڈ بند رہا۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ دیوان شہزاد نے معصوم کے ورثاء کے ساتھ تعاون
نہیں کیا بلکہ اپنے ملازم کو آخری دم تک بچانے میں کوشاں رہا لہذا اس کے
خلاف بھی مقد مہ درج کرکے گرفتار کیا جا ئے ۔ایس پی انوسٹی گیشن بہاولنگر
مظاہرین سے معاملات طے کرنے میں کامیاب ہو گئے اور شام کے قریب مظاہرین نے
اپنے مطالبات سے دستبردارہو کر ہڑتال ختم کردی ۔چونکہ ڈی پی او کے حکم پر
مو رخہ 23 مئی 2019کو تھا نہ میکلوڈگنج میں سیف اﷲ ولد محمد صدیق کی مدعیت
میں ایف آئی آر مقدمہ نمبر 141/19بجرم 363نا معلوم افراد کے خلاف در ج ہو
چکی تھی لہذا اسی مقدمہ کی مثل میں 302اور 377کی دفعات شامل کر دی گئیں ۔ڈی
ایس پی منچن آ با د نے 30مئی 2019کو تھا نہ میکلوڈگنج میں پریس کانفرنس
کرتے ہو ئے صحافیوں کو بتا یا کہ دوران تفتیش ملزم صفدر شیخ نے مزید ایسے
کئی واقعات میں ملوس ہونے کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے بتا یا ملزم صفدر شیخ پر اس سے قبل تھا نہ فورٹ عبا س اور تھا نہ
ماچھیوال میں بھی زیر دفعہ 302,377کی ایف آئی آرز در ج ہیں جن میں یہ سزائے
مو ت ہو چکا ہے ۔انہوں نے بتا یا کہ صفدر شیخ عادی ملزم ہے جبکہ اب تک کی
تفتیش کے مطا بق سلیم جھنگڑ کی اس نو عیت کی پہلی واردات ہے۔باوثوق ذرائع
کے مطا بق پتہ چلا ہے کہ ملزم صفدر شیخ انسانی خون کو پینے کے ساتھ ساتھ
انسانی گوشت کھانے کا شوق بھی رکھتا ہے ۔سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ اس طرح
کے خطرناک ملزمان ،ناعاقبت اندیش آخر قانون کے شکنجے سے بچ کیسے جا تے ہیں۔
حیرت کی با ت ہے کہ ایسے جنونی اور انسانیت سوز واقعات میں روز بروز اضافہ
ہوتاجا رہاہے ۔1981کے ضیا ء الحق کے دور میں اسی طرز کاایک واقع پیش آیا جس
پر انہوں نے پنجاب پولیس کو 10گھنٹے کی مہلت دی اور ملزمان کو گرفتا ر کرکے
پیش کرنے کے احکامات جاری کیے ۔پولیس نے تین ملزمان کو گرفتا ر کر کے ضیا ء
الحق کے پیش کیا تو انہوں نے تینوں ملزما ن کو لاہور کی مین سڑک پر پول لگا
کر گلے میں پھندہ ڈال کر لٹکانے کے احکا مات دیے ۔کئی روز تک ان ملزمان کی
نعشیں لٹکی رہیں حتی کہ ان کی کھالیں لٹک گئیں ۔ان درندوں کو عبرت کا نشان
بنا دیا گیا جس کا فائدہ یہ ہوا کہ اس کے بعد کئی سال تک زیادتی اور قتل
کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا ۔ سات سالہ معصوم عبدالرحمن اپنے گھر میں
دوچھوٹی بہنوں کااکیلا بھائی تھا ۔مقتول عبدالرحمن کے والد ین اور اہلیان
علاقہ نے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے در مندانہ اپیل کی ہے کہ ظالم
،درندوں ،انسانی شکل میں چھپے بھیڑیوں کو سر عام پھانسی دے کر نشان عبرت
بنا یا جا ئے ۔
|