میں اکثر یہ جملہ محبت کرنے والوں کی زبان سے سنتی ہوں کہ
کیا تم میرے لیۓ مر سکتے ہو/سکتی ہو؟ آج کل کی محبت میں آپکو کہیں نا کہیں
یہ جملہ ضرور سننے کو مل سکتا ہے۔آپ سب سوچتے ہوں گے کہ یہ کیسی محبت ہے کہ
جس میں آپ سے پوچھا جاتا ہے کہ کیا تم میرے لیۓ جان دے سکتے/سکتی ہو ؟ اس
طرح کے سوال اور کسی کے نام کو اپنے ہاتھ پر بلیڈ سے لکھ لینا دراصل یہ
محبت نہیں صرف پاگل پن ہے جنون ہے ذہنی مرض ہے۔ اور دل لگی دل کو بہلا لینا
یا فارغ وقت کو رنگین بنا لینے کے سوا کچھ نہیں۔
محبت تو ایک پاک و پاکیزہ رشتے کا نام ہے محبت وہ ہے جس میں آپکی عزت کو سب
سے پہلی فوقیت حاصل ہو جس میں آپکے احساسات کی قدر کی جاۓ جس میں پیار بھرے
لمحات ہوں جس میں شرارت اور لاڈ ہو۔اور ایک دوسرے کی سوچ نظریہ کا احترام
ہو۔
ہاں یہ بات درست ہے کہ ساتھ رہنے والے لڑتے جھگڑتے ہیں ان بن بھی ہو جاتی
ہے اور اختلافات بھی ہوتے ہیں۔چونکہ یہ زندگی کا ایک حصہ ہے اور یہیں سے
پتا چلتا ہے کہ آپ نے محبت کی ہے یا صرف دل لگی۔؟ اگر رشتہ میں محبت ہو تو
تمام تر مشکلات،مساٸل،اختلاف بہت ہی خوبصورتی سے حل ہو جاتے ہیں لیکن محبت
نہیں تو ایک چھوٹا سا مسٸلہ بھی راٸ کا پہاڑ لگتا ہے اور نفرت آیاں ہوتی ہے
ایک دوسرے کو حقارت بھری نگاہ کا شکار بنایا جاتا ہے۔
اور محبت ہرگز اسکا نام نہیں جو صرف خوشی کے لمحات میں ہی ظاہر ہو بلکہ
محبت اسکا نام ہے جو ہر خوشی و غم میں ساتھ نبھانا جانتی ہو کیونکہ مر جانا
تو آسان ہے پر ساتھ جینا مشکل ہے۔اور یہ فن صرف محبت کرنے والے ہی باخوبی
جانتے ہیں۔
یہاں نکاح کا ذکر نہیں کیا کیونکہ وہ محبت ہی نہیں جو نکاح نہ کرے۔نکاح کے
بغیر محبت محبت نہیں بلکہ ایک گناہ ہے جسکا حاصل رسوائی کے سوا کچھ نہیں۔ |