جہلم ویلی ہٹیاں بالا یونین کونسل کھلانا کے دور افتادہ
گاؤں گھی کوٹ میں پیدا ہونے والے منظور احمد عباسی کو شاید معلوم بھی نہیں
تھا کہ ایک دن وہ مسلسل محنت کے بعد وہ مقام حاصل کر لے گا جس پر نہ صرف
اُسے بلکہ اُس کے اہلخانہ اور اُس گاؤں کے ہر باسی کو فخر ہو گاکیونکہ
ہمارے معاشرے کا یہ رواج ہے کہ وہ کامیاب لوگوں سے اپنی نسبت بنا لیتا ہے
اور یہی وجہ ہے کہ دنیا میں موجود کامیاب لوگوں کو ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ
اپنی کامیابی کی تشہیر کیلئے اس طرح کی کوشش کو بروئے کار لائیں کیونکہ
کامیاب لوگوں کی ساری توجہ اپنی کامیابی کی جانب ہوتی ہے اُنہیں اپنی ذات
کی تشہیر پر سوچنے کیلئے وقت ہی میسر نہیں آتا اسلئے کامیا ب لوگوں کی سب
سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ خود پرست نہیں ہوتے اور نہ ہی انا پرست ہوتے ہیں
بلکہ وہ صرف کامیاب پرست ہوتے ہیں اور اُنکی یہی خوبی اُنہیں منزل مقصود تک
پہنچا دیتی ہے ۔
منظور عباسی مظفر آباد کے دورآفتادہ گاؤں میں پیدا ہوئے زندگی کی بنیادی
سہولیات میں سے کچھ تو اُنہیں میسر تھیں مگر کچھ سہولیات اُنہیں میسر نہیں
آسکیں اسلئے وہ بچپن سے جوانی تک ان سہولیات کے فقدان کو فوکس کرنے کی
بجائے اوران سہولیات کے البم جمع کرنے کی بجائے محنت اور جدوجہد میں مصروف
ہو گئے اور یوں سیڑھی در سیڑھی کامیابیاں اُنہیں حاصل ہونے لگیں بنیادی
تعلیم کے بعداعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے اُنکی جدوجہد رنگ لگائی اور پھر پاک
فوج میں ملازمت نے گویا اُن کو ایک کامیاب شاہرہ پر محو سفر کر دیا اور
منظور عباسی پاک فوج میں صوبیدارپھر میجر پھر کرنل اور آج بریگیڈیئر کے
عہدے پر ترقی پا چکے ہیں تاہم آج کی اس کامیابی کے پیچھے منظور عباسی کی
ایک طویل جدوجہد چھپی ہوئی ہے کہ اُنہوں نے ملازمت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ
تعلیم کے شوق کو دل میں پنپائے رکھا اورایک اہم ادارے میں ملازمت کے باوجود
حصول علم کی پیاس اُنکی روح میں ایسی سرائیت کر گئی تھی کہ وہ بیش بہا
مصروفیات کے باوجود اس پیاس کی آبیاری کیلئے جدوجہد کرتے نظر آتے رہتے تھے
۔اﷲ تعالیٰ نے اُن پر بہت بڑا کرم کیا کیونکہ پاک فوج میں بھی وہ ایجو کیشن
کور میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے ۔منظور احمد عباسی کو یہ اعزاز بھی
حاصل ہے کہ انہوں نے تین سال تک سعودی عرب کی رائل آرمی کو ٹریننگ دی اس کے
علاوہ وطن عزیز میں بھی انہوں نے تعلیم کے شعبے میں بہت ساری خدمات سر ا
نجام دی ہیں جوقابل ستائش ہیں ۔بریگیڈیئر منظور احمد عباسی ایم فل کے بعد
پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو آخری مراحل میں ہے اور انشا اﷲ وہ
جلد ڈاکٹرکے اعزاز سے بھی نواز دیئے جائیں گے یقینا اُن کی کامیابی نہ صرف
اُ ن کے لئے بلکہ اُس گاؤں اور عباسی برادری کیلئے باعث افتخار ہے تاہم اس
کامیابی پر صرف بریگیڈیئر منظور احمد عباسی کو مبارکباد دے کر سمجھنا کہ ہم
نے فرض ادا کر دیا میرے خیال میں یہ بریگیڈیئر صاحب کے ویژن کے ساتھ بہت
بڑی زیادتی ہے اس کامیابی کے پیچھے چھپی کئی سالوں کی شب روز محنت پر بھی
ضرور نگاہ دوڑانی چاہیے او ر اپنی موجودہ اور آنیوالی نسلوں کو بتانا چاہیے
کہ بریگیڈیئر منظور عباسی کس طرح پاک فوج میں معمولی عہدے سے ایک اعلیٰ
عہدے پر ترقیاب ہوئے ہمارے معاشرے میں جو ایک مقولہ ہم سنتے رہتے ہیں کہ
بغیر سفارش کے مسلح افواج میں اعلیٰ عہدے پر فائز نہیں ہوا جا سکتا اسی طرح
وطن عزیز میں دیگر اداروں کے بارے میں ہمارے ذہنوں میں ایک خیال مقید ہے
ہمیں اس مقید خیال کو نکال باہر پھینکنا ہوگا اور بریگیڈیئر منظور احمد
عباسی کو بطور مثال اپنے سامنے رکھنا ہوگا اور یہ نتیجہ اخذ کرنا ہوگا کہ
اگر ہم صرف اپنی کامیابی کو ہی فوکس کریں تو ہم نہ صرف خود فوکس ہوتے ہیں
بلکہ اپنے گردو بیش میں رہنے والے بھی ہمیں فوکس کرنے میں ہمارا ساتھ دینے
لگتے ہیں ۔ہماری نوجوان نسل کو صرف محنت کرنا ہوگی تاکہ کئی بریگیڈیئر
منظور احمد عباسی پیدا ہوں اب لازمی نہیں کہ ہم صرف ایک ادارے کو ہی فوکس
کر لیں میری مراد آپ جس ادارے میں بھی جانے کی دلچسپی رکھتے ہیں آپ اُس کے
میرٹ کے مطابق اپنی کاوشوں کو بروئے کار لائیں جیسے پانی دیکھنے میں
انتہائی نرم گداز اور ٹرانسپیرنٹ ہے مگر پہاڑوں کو بھی چیر کر گزر جاتا ہے
اسی طرح انسان گوکہ بہت کمزور نظر آتا ہے مگر اپنے ارادوں اور جدوجہد سے
پہاڑوں کو بھی چیر سکتا ہے اور آج اس کرہ ارض پر جتنی بھی ترقی ہے یہ انسان
کے مضبوط اور طاقتور ہونے کی واضح دلیل ہے۔نوجوان نسل کو پانی کی طرح
اخلاقی طور پر نرم گداز اور کردار میں پانی کی طرح ٹرانسپیرنٹ ہونا ہوگا
تاکہ ایک طرف وہ اعلیٰ اخلاق کی مالک ہو تودوسری جانب اُس کا کردار دوسرے
کیلئے مثال ہو یقینا ایسے ہی نوجوانوں کی آج اس قوم کو ضرورت ہے اور اس کے
لئے قوم کے سینئر سٹیزن کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ذات برادریوں کے حصار سے
باہر آتے ہوئے اجتماعی جدوجہد کریں اور اُن تمام نوجوانوں کو رہنمائی فراہم
کریں جو کامیابی کے حصول میں پیاسے نظر آتے ہیں اور پانی کی طرح اپنا راستے
بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اورساتھ ہی معاشرے کے تمام نوجوانوں(بشمول بچوں
اور بچیوں) کی رہنمائی کریں اور اُنہیں اعلیٰ اخلاقیات کا نمونہ بنانے میں
اپنا حصہ ڈالیں تاکہ ہم بہت سارے بریگیڈیئر منظور احمد عباسی پیدا کر کے
مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی بنیاد رکھ کر مریں اور ہمارے بعد آنے والی
نسلیں ہمیں مرنے نہ دیں کیونکہ ویژن کبھی نہیں مرتا بندہ مر جاتا ہے اسلئے
ہمیں بندبن کر مرنے سے خود کو بچانا ہوگا اسکے لئے ضروری ہے کہ ہمارا ویژن
زندہ رہے ۔
آخر میں بریگیڈیئر منظور احمد عباسی کی ترقیابی پر اُنہیں مبارکباد پیش
کرتے ہیں اور دعاکرتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ اُنہیں مزید کامیابیوں سے نوازے۔ |