آسماں ہو گا سحر کے نور سے آٸینہ پوش - قسط 6

ایک ایسی لڑکی کی کہانی جو کشمیر کی آزادی کی خاطر قربان ہو کر ہمیشہ کیلۓ امر ہوگٸ

کشمیر ہماری شہہ رگ ہے ۔۔ہم بن شہہ رگ کے زندہ ہیں۔۔

معاذ شام کی چاۓ پر پرویز صاحب کے گھر موجود تھا۔۔۔۔۔جب سے زینی گٸ تھی وہ بیٹوں کی طرح پرویز اور فضیلہ کا خیال رکھ رہا تھا۔۔آج بھی شام کی چاۓ پر فضیلہ نے ناٸلہ اور معاذ کو بلایا تھا۔۔۔۔
معاذ میں معزرت خواہ ہوں ۔۔۔میری تمام تر کوششوں کے باوجود بھی ۔۔۔۔۔تمہیں فوج میں کمیشن نہیں مل سکا۔۔۔۔اس کی وجہ تمہارے والد صاحب ہیں۔۔۔کیونکہ وہ کٸ عرصہ تک ہندو آرمی کی راہ میں رکاوٹ بنے رہے تھے ۔۔۔۔میجر شکلا کو تو تم جانتے ہی ہو۔۔۔وہ کسی قیمت پر بھی تم پر یقین کرنے کو تیار نہیں۔۔۔
پرویز صاحب کی بات پر معاذ کا چہرہ بلکل سردہو گیا تھا۔۔
ممبٸ ہوسپٹل کا اپاٸنمنٹ لیٹر معاذ کو تھماتے ہوۓ معاذ صاحب نے مزید کہا۔۔
تمہاری قابلیت کو دیکھتے ہوۓ انہوں نے تمہیں جاب خود آفر کی تھی۔۔۔یہ تمہارے مجھ سے ملنے اور جاب کیلۓ مجھ سے بات کرنے سے پہلے کی بات ہے۔۔
لیکن میں اس انتظار میں تھا کہ تم مجھ سے خود بات کرو۔۔۔میرا بات کرنا اور تمہیں جاب آفر کرنا شاٸد پسند نہ آۓ۔۔۔پرویز نے معاذ کو سرسری انداز میں اپاٸنمنٹ لیٹر دیر سے دینے کی وجہ بتاٸ۔۔۔۔
معاذ ان کی بات پر شرمندہ ہوتے ہوۓ سر جھکا گیا۔۔۔۔اور ان کا شکریہ ادا کرنے لگا۔۔۔۔
انٹرنیشنل سٹم کمپیٹیشن اینڈ ایونٹس کے ساٸنسی مقابلے میں پہلے انعام کی حقدار قرار پانے والی ایک آٹھ سالہ بچی فاطمہ نور ہے۔۔۔جس نے یہ مقابلہ جیت کر پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا۔۔
آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ اس بچی کا آٸ کیو لیول ١٦٢ ہے ۔۔جو آٸین سٹاٸن کے آٸ کیو لیول سے بھی دو درجے زیادہ ہے۔۔۔
پاکستانی اور غیر ملکی نماٸندے بار بار اس خبر کو نشر کر رہے تھے۔۔۔
اور فاطمہ کے بابا ماما ۔۔۔۔خوشی سے بے حال تھے۔۔۔
جانِ بابا ۔۔۔۔مانگو بابا سے کیا گفٹ لینا ہے۔۔۔۔فاطمہ کے بابا فاطمہ کو پیار کرتے ہوۓ فاطمہ سے پوچھ رہے تھے۔۔۔۔اور ماما فاطمہ کی پسندیدہ ڈشز بنا رہیں تھیں۔۔۔انہیں اپنی بچی کی غیر معمولی کامیابی سے جہاں خو شی ہو رہی تھی وہیں ۔۔۔دل میں اک انجان خوف کنڈلی مار کے بیٹھ گیا تھا۔۔۔
بابا یہ پہلے کبھی کچھ بتاتی ہے جو اب بتاۓ گی۔۔۔مانو نےجھٹ سے بابا کے گلے میں دونوں بازو لاڈ سے ڈالتے ہوۓ کہا۔۔۔ایک زبردست سا ڈنر ۔۔۔پھرررر ڈھیر ساری آٸسکریم اور پھررررر آپ ہمیں ٹواٸز لے کر دیں گے اس کے بعد لمبی سسسسساری لونگ ڈراٸیو ۔۔۔ہے ناں فاطی میں ٹھیک کہہ رہی ہوں ناں۔۔۔۔
فاطمہ نے بھی اثبات میں سر ہلایا تھا۔۔۔۔وہ مانو کی کسی بات سے انکار نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔مانو اس کی اور وہ مانو کی جان تھی مانو او فاطمہ جڑواں تھیں۔۔۔مانو جتنی چنچل شوخ اور بیوقوف تھی ۔۔۔۔فاطمہ اتنی سی عمر میں اتنی ہی سمجھدار اور خاموش تھی۔۔
عام بچوں کی طرح ضدی نہیں تھی ۔۔۔
تیمور درانی اور عریشہ کے دو ہی بچے تھے ۔۔۔فاطمہ اور مانو ۔۔جو ان کی کل کاٸنات تھے۔۔۔
عریشہ جلدی سے ریڈی ہو جاٸیں ۔۔۔آج ڈنر باہر کریں گے اور ڈنر کے بعد لانگ ڈراٸیو۔۔۔۔تیمور عریشہ کو اپنا پر وگرام بتانے لگے۔۔۔
چار سیاہ رنگ کی گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا تھا۔۔۔وہ چاہ کر بھی گاڑی کو اس گھیرے سے باہر نہیں نکال سکتا تھا۔۔۔اس نے گاڑی روک دی تھی ۔۔۔۔نامعلوم افراد نے انہیں بیہوش کر دیا اور اپنی مطلوبہ چیز نکال کر جہاں سے آۓ تھے اسی طرف مڑ گۓ۔۔۔۔
انہیں جب ہوش آیا تو انہوں نے اپنے آپ کو گاڑی میں موجود پایا ۔۔۔۔۔گاڑی رقم ان کی بیٹی اور بیوی ابھی تک بےہوش تھیں۔۔۔۔لیکن اسے موجود نہ پا کر خوف اورصدمے سے اس کا وجود کسی مجسمے کی مانند ساکت رہ گیا تھا۔۔۔۔۔
زینی یارر آٸیڈیا تو برا نہیں ہے ۔۔۔۔۔اس طرح بور ہونے سے بہتر ہے کہ ہم کوٸ مصروفیت ڈھونڈ لیں ۔۔۔۔بس کلاسسز سٹارٹ ہونے سے پہلے ہی اس ساٸنس سنٹر کا پتہ لگواتے ہیں۔۔۔آخر داٶد میاں کس کام آٸیں گے۔۔۔۔مریم پرجوش انداز میں زینی سے کہنے لگی اور ساتھ ہی داٶد کو کال کرنے لگی۔۔۔۔جاری ہے
 

Sara Rahman
About the Author: Sara Rahman Read More Articles by Sara Rahman: 19 Articles with 27809 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.