زمین کا ایک تہائی حصہ ریگستانوں پر مشتمل ہے اور بنجر
زمین میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے ذمہ دار انسان خود ہیں۔ غیرمعمولی
کاشت کاری اور جنگلوں کی کٹائی زمین کی زرخیزی کو تباہ و برباد کر رہی ہے۔ |
ریگستان میں تبدیلی
ایک وقت تھا جب صحارہ میں ہاتھی اور دریائی گھوڑے پائے جاتے تھے۔ آج صحارہ
ایک بنجر علاقہ ہے۔ صرف ایک چھوٹا سا دریا سرسبز ماضی کی یاد دلاتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایک بہت بڑا علاقہ خشک ہو چکا ہے۔
|
|
انسان فطرت کے دشمن
خشک موسم والے علاقوں میں جب انسان قدرتی وسائل کو تباہ کرتے ہیں تو پودے و
درخت ختم ہو جاتے ہیں اور زمین بھی بنجر ہوتی جاتی ہے۔ اس باعث خشک موسم کے
حامل علاقوں میں بنجر زمین میں ستر فیصد تک کا اضافہ ہو چکا ہے، جیسا کہ
بھارت کا یہ علاقہ۔
|
|
عالمی خطرہ
ہر سال دنیا بھر میں ستر ہزار مربع کلومیٹر بنجر زمین کا اضافہ ہوتا جا رہا۔
یہ آئرلینڈ کا رقبہ بنتا ہے۔ بین الاقوامی تعاون کی جرمن تنظیم کے مطابق
براعظم افریقہ میں چالیس فیصد آبادی ایسے علاقوں میں رہ رہی ہے، جن کے بنجر
ہو جانے کا خدشہ موجود ہے۔ ایشیا میں انتالیس فیصد جبکہ جنوبی امریکا کی
تیس فیصد لوگ ایسے علاقوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ امریکا اور اسپین کے بھی
کئی علاقے بھی اس خطرے سے دوچار ہیں۔
|
|
قحط اور آبادی
بنجر رقبے میں اضافے کی ایک بڑی وجہ کئی ممالک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی
آبادی بھی ہے۔ مثال کے طور پر چین میں خشک اراضی پر بار بار کاشت کی جا رہی
ہے۔ کسان اپنی چراہ گاہوں میں زیادہ سے زیادہ جانور رکھ رہے ہیں، جو وہاں
پر موجود تمام پودوں، گھاس اور ہری بھری جھڑیوں کو کھا جاتے ہیں۔
|
|
پانی کے بغیر جھیل
قزاقستان اور ازبکستان کی سرحد پر بحیرہ آرال ناکام زرعی پالیسی کی ایک
ایسی علامت ہے، جس کی وجہ سے زمین بانجھ ہوتی جا رہی ہے۔ ماضی میں آرال
دنیا کا چوتھی بڑی جھیل ہوا کرتی تھی اور پانی کی کمیابی سے آج اس کا کچھ
حصہ ہی باقی بچا ہے۔
|
|
ترقی یافتہ ممالک کے لیے بھی پریشانی
صرف ترقی پذیر ممالک ہی اراضی کے بنجر ہونے کے مسئلے سے دوچار نہیں ہیں۔
اسپین میں بھی یہ سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ اس کی بڑی وجہ دنیا بھر کے سیاحوں
کا اس ملک میں آنا ہے۔ ان سیاحوں کے لیے جنگلات کو ختم کرتے ہوئے ہوٹل
بنائے جا رہے ہیں۔
|
|
ماحولیاتی نظام کی تباہی
قدرتی ماحولیاتی نظام کی تباہی کے ساتھ ساتھ زمین کا بنجر پن دیگر مسائل کا
بھی سبب بن رہا ہے۔ غربت بڑھ رہی ہے، لوگ خوراک کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں
اور انہیں اپنا گھر بار چھوڑنا پڑ رہا ہے۔ افریقہ میں تقریباً 485 ملین لوگ
اس سے متاثر ہیں۔ |
|
Partner Content: DW
|