میں بے چینی پیدا کرنے والے حُسن کی بہتات سے اکتا چکا
ہوں اور اپنا سر سامنے والی سیٹ پر رکھ کر آنکھیں بند کیے مراقبے میں جانے
کی ناکام کوشش میں لگ گیا ہوں۔ سوچوں کو دور کر کے جب بے خیالی کے سمندر
میں ڈبکی لگا کر باہر نکلا تو اس خیال نے پکڑ لیا کہ جہاز پر موجود مستعد
نازک وجود کے حُسن اور حُسنِ میزبانی میں سے اگر صرف میزبانی کو حُسنِ نظر
سے دیکھا جاے تو یہ بے چینی دور ہو سکتی ہے۔
اگرچہ یہ کام باریک تار پر چل کر توازن برقرار کرنے جیسے مشکل کام کے
مترادف تھا مگر کچھ ایسا مشکل بھی نہ تھا ۔
کوئ ان فضائ میزبانوں کو اپنی ذاتی ملازمہ سمجھ کر بلا رہا ہے اور کوئ صنف
نازک سے خدمت لینے اور کوئ ان کی خدمت کرنے کے جذبہ سے سرشار ان کے کام میں
مدد کو تیار ہے ۔
اور میں تو ہوا میں معلق تار پر چلنے کی مشق میں مشغول ڈول رہا ہوں اور ہوا
میں معلق جہاز، جس کی پرواز میں توازن قائم ہے ، پر موجود لوگوں کے عدم
توازن کو تول رہا تھا جہاں ہر شخص اپنی بولی بول رہا تھا اور اپنے اپنے لنچ
باکس کا ڈھکنا کھول رہا تھا۔
یہ خاطر تواضع بہت سی گھر والیوں میں بلا معاوضہ اور کچھ کام والیوں میں
بلا یونیفارم بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
اگر ان فضائ میزبانوں والا جزبہ خدمت فضا کے ساتھ زمین پر بھی آجاے ، جو ہر
خاص و عام کے لئیے عام ہے اور آم کی طرح میٹھی مسکراہٹ جو ان نازک چہروں پر
نظر آتی ہے ، قوم کے ہر فرد کے چہرے پر آجاے تو دھوپ میں بادل چھا جاے جو
پریشانیوں کو کھا جاے اور معاشرے کا بگڑا توازن درست ہو جاۓ۔
|