امریکی خلائی ادارے ناسا نے خلا سے ایک بڑے آتش فشانی کے
منظر کو کیمرے کی آنکھ میں قید کیا ہے۔ بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر موجود
خلا بازوں نے رایکوک نامی آتش فشاں کی یہ تصویر لی ہے۔
|
|
اس آتش فشانی سے بھرپور جزیرے پر کوئی آبادی نہیں ہے، اسی لیے کوئی جانی
نقصان نہیں ہوا۔ تاہم آتش فشانی کے باعث بڑی مقدار میں راکھ اور دھویں کا
اخراج فضا میں میلوں دور تک ہوا۔
یہ آتش فشاں پہاڑ کورل نامی جزیرے، جو روس اور جاپان کے درمیان حد بندی کے
مرکز پر واقع ہے۔
رائکوک آتش فشاں نے آخری مرتبہ سنہ 1924 میں لاوا اُگلا تھا۔
ارتھ رائز
|
|
دیکھیے اس تصویر کو جسے دنیا کی مشہور ترین تصاویر میں سے ایک مانا جاتا ہے۔
اس کو 'ارتھ رائز' کہا جاتا ہے۔ سنہ 1968 میں اپالو 8 مشن پر موجود خلا باز
بِل اینڈرز نے یہ تصویر لی تھی۔
اس مشہور تصویر میں زمین کو چاند کی سطح سے بلند ہوتا دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ
اس وقت بنائی گئی جب خلا بازوں نے پہلی مرتبہ خلائی گاڑی میں چاند کے گرد
چکر لگایا۔
برطانیہ میں جگمگاتی روشنیاں
|
|
اس تصویر کے لیے ہمیں برطانوی خلا باز ٹم پیک کا شکریہ ادا کرنا ہو گا۔ یہ
برطانیہ کی وہ تصویر ہے جو عام حالات میں شاید آپ نہ دیکھ پاتے۔
بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر سوار ٹم پیک نے یہ تصویر اس وقت لی جب یورپ
میں آدھی رات کا وقت تھا اور ان کی خلائی گاڑی یورپ کے اوپر سے گزر رہی تھی۔
یہ تمام روشنیاں برطانیہ اور فرانس میں جگمگا رہی ہیں۔ اور اگر آپ غور سے
دیکھیں تو آپ کو مشہور و معروف شمالی قطبی روشنیاں بھی جگمگاتی نظر آئیں گی۔
بل کھاتا دریا
|
|
یہ کوئی بڑا بل کھاتا سانپ نہیں بلکہ امریکہ میں بہنے والا دریائے گرین ہے۔
خشک زمینی سطح پر یہ دریا 300 میٹر گہرے آبی درے میں بہتا ہے۔
دریائے گرین امریکی ریاستوں وایومنگ، کولوراڈو اور یوٹا سے 730 میل کا سفر
طے کر کے بالآخر دریائے کولوراڈو سے جا ملتا ہے۔
اس تصویر میں نظر آنے والے دریائے گرین کا حصہ کنین لینڈز نیشنل پارک کے
شمالی حصے میں ہے۔ کنین لینڈز نیشنل پارک دریا میں کشتی رانی اور ہائیکنگ
کے لیے مشہور ہے۔
سمندری طوفان ارما
|
|
آئیے خوف زدہ کر دینے والی طوفان کی بات کرتے ہیں۔ یہ تصویر سمندری طوفان
ارما کی ہے جب وہ سنہ 2017 میں امریکی ساحلوں سے ٹکرایا تھا۔
آپ تصویر میں طوفان کی چوڑائی کا اندازہ لگا سکتے ہیں جبکہ اس کے مرکز کو
بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس طوفان کے فوری بعد آنے والے سمندری طوفان جوز کو
بھی دائیں جانب دیکھا جا سکتا ہے۔
ناسا کی سٹلائٹس سے بنائی گئی تصاویر کا مقصد موسموں کے بدلنے پر نظر رکھنا
اور ان کا جائزہ کرنا ہے تاکہ ہنگامی صورتحال میں امدادی کارکنوں کو وہ اہم
معلومات دی جا سکیں تاکہ خطرے کے شکار افراد کی بروقت مدد کی جا سکے۔
|