ذراسوچیں: کیا ہمارے کے بادشاہ ایسے ہیں؟؟؟

دُنیا کا معرضِ وجود میں آنا، اللہ رب العزت کاانسان کو اپنا نائب مقرر کرنا، اس کی ہدایت کے لیے ابنیاء کا معبوث فرمانا۔ مکمل ضابطہ حیات قرآن مجید کی صورت اور اسوہ حسنہ کی عملی زندگی کے لیے موجود ہونا۔ لیکن پھر بھی اس کا بادشاہ ، حکمران، عہدیدار اللہ کا نائب ثابت کرنے میں کامیاب کیوں نہیں ہو رہا ہے ۔ کہیں تو کمی ہے جو ہمیں کم ظرف بناے ہوئے ہیں۔ گزرے ہوے وقت کا ایک قصہ ہمارے بہتری کے کافی ہے۔ اگر اس پرغور کیا جاے۔

انسان کو اللہ کریم نے اپنا نائب کیا ، زندگی کے تمام امور سے آشنا کیا، بطور مسلمان آقائے دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کا عملی نمونہ سامنے ہونے کے باوجود آج معاشرہ بے بسی کا کیوں شکار ہے۔ آج کا خلیفہ وہ کیوں نہیں جس اللہ نے اپنا نائب مقرر کیا۔ جس کی رہنمائی کے لیے انبیاء کرام بھیجے گئے۔ قرآن مجید جیسا قانون موجود ہونے کے باوجود معاشرہ انصاف کے لیے ترس رہا ہے۔ کیا ہمارے حکمران اس یوم حساب پر یقین نہیں رکھتے یا پھر کبوتر کی طرح دنیا کی چمک دھمک میں کھو چکے ہیں ۔ آج ایک ایسا واقع تحریر کر رہا ہوں شاید اسے پڑھنے کے بعد ہمارے اندر یوم حساب اور اللہ کریم کے احکامات کا ڈر پیدا ہو جائے اور ہم اللہ رب العزت کے حقیقی نائب ہونے کا ثبوت دے سکیں۔ جس طرح میری نظر سے گزرا اسی طرح بیان کر رہا ہوں ۔۔

ﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﭘﭽﮭﻼ ﭘﮩﺮ ﺗﮭﺎ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﭩﮭﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﺩﻭ ﺁﺩﻣﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﮐﺮﮐــﮯ ﺷﮩﺮ ﮐﺎ ﮔﺸﺖ ﻟﮕﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭــﮯ ﺍﯾﺴــﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﭼﻮﮎ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﮐﮭﮍﺍ ﻧﻈﺮ ﺁﯾﺎﻭﮦ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻟﯿﻤﭗ ﮐــﮯ ﻧﯿﭽــﮯ ﮐﮭﮍﺍ ﺗﮭﺎﯾﮧ ﺍﺱ ﮐــﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﭘﮩﻨﭽــﮯ ﺗﻮ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﻭﮦ ﺩﺱ ﺑﺎﺭﮦ ﺳﺎﻝ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ھـــے

ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧــﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ, ﻭﮦ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺒﻖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳــﮯ ﺍﯾﮏ ﻧــﮯ ﮐﮩﺎ "ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺩﻥ ﮐﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﺪﺭﺳــﮯ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮐﮧ ﺭﺍﺕ ﮐــﮯ ﻭﻗﺖ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮭﮍﮮ ﺳﺒﻖ ﯾﺎﺩ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ ﮨﻮ ؟؟ " ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﮐﺮ ﻟﮍﮐــﮯ ﮐﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﺁ ﮔﺌــﮯ, ﮐﮩﻨــﮯ ﻟﮕﺎ:"ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐــﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﺟﮩﺎﺩ ﮐﺮﺗــﮯ ﮨﻮﺋــﮯ ﺷﮩﯿــﺪ ﮨﻮ ﮔﺌــﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨــﮯ ﻣﺎﮞ ﺑﺎﭖ ﮐﯽ ﺍﮐﻠﻮﺗﯽ ﺍﻭﻻﺩ ﮨﻮﮞ, ﻣﯿﺮﮮ ﻭﺍﻟﺪ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿــﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﺮﻣﺎﯾﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌ ﮔﺌــﮯﺍﺱ ﻟﯿــﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﺳﺎﺭﺍ ﺩﻥ ﭨﻮﮐﺮﯾﺎﮞ ﺑﻨﺎﺗﯽ ﮨﯿﮟ, ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺑﺎﺯﺍﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭽﺘﺎ ﮨﻮﮞﺍﺱ ﻟﯿــﮯ ﺩﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﭘﮍﮬﻨــﮯ ﮐﺎ ﻭﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﻣﯿﮟ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺻﺒﺢ ﺳﻮﯾﺮﮮ ﻓﺠﺮ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐــﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺤﻠــﮯ ﮐــﮯ ﻗﺎﺭﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﺳــﮯ ﺳﺒﻖ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﻮﮞ, ﺭﺍﺕ ﮐﻮ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﮐﮯ ﺻﺒﺢ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺳﻨﺎ ﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ

ﻣﯿﺮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﺎ ﮔﺮﯾﺒﺎﻥ ﭘﮑﮍ ﮐﺮ ﻋﺮﺽ ﮐﺮﻭﮞ ﮔﺎ, ﯾﺎ ﺭﺏ ﺍﻟﻌﺰﺕ! ﺍﺱ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﻧــﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﺍﺳﺘــﮯ ﻣﯿﮟ ﺷﮩﯿــﺪ ﮨﻮﻧــﮯ ﻭﺍﻟــﮯ ﻣﺠﺎﮨﺪ ﮐﮯ ﮔﮭﺮﺍﻧــﮯ ﮐﯽ ﺫﺭﺍ ﺑﮭﯽ ﺧﺒﺮ ﮔﯿﺮﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽﺍﺱ ﮐــﮯ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﺰﺍﺭ ﮨﺎ ﭼﺮﺍﻍ ﺟﻠﺘــﮯ ﺗﮭــﮯ, ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺠﮭــﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﭼﺮﺍﻍ ﻧﮧ ﮨﻮﻧــﮯ ﮐﯽ ﻭﺟﮧ ﺳــﮯ ﺳﺮﮐﺎﺭﯼ ﻟﯿﻤﭗ ﮐﯽ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﭘﮍﺗﺎ ﺗﮭﺎ"

ﺍﻥ ﺩﻭ ﺁﺩﻣﯿﻮﮞ ﺳــﮯ ﺍﯾﮏ ﺧﻮﺩ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﺗﮭﺎﻭﮦ ﺑﭽــﮯ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺳﻦ ﮐﺮ ﺑﮩﺖ ﺷﺮﻣﻨﺪﮦ ﮨﻮﺍﺍﺱ ﻧــﮯ ﺁﮔــﮯ ﺑﮍﮪ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ: "ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮨﻮﮞﺍﮮ ﻟﮍﮐﮯ ﻣﺠﮭــﮯ ﻣﻌﺎﻑ ﮐﺮﺩﮮﺍﮔﺮ ﺗﻮ ﻧــﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﮐﮯ ﺩﺭﺑﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮐﺮﺩﯼ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﻮﮞ ﮔﺎ" ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﺱ ﻧــﮯ ﻓﺮﻣﺎﻥ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯿﺎ: "ﺍﺱ ﺑﭽــﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﺍﻟﺪﮦ ﮐﻮ ﺷﺎﮨﯽ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺩﯼ ﺟﺎﺋــﮯ, ﺍﺳــﮯ ﺷﮩﺰﺍﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﺣﺎﺻﻞ ﮐﺮﻧــﮯ ﮐﮯ ﻟﯿــﮯ ﻣﮑﺘﺐ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﺟﺎﺋــﮯ"
ﺩﻧﯿﺎ ﺍﺱ ﺑﺎﺩﺷﺎﮦ ﮐﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﺳــﮯ ﺟﺎﻧﺘھـــے

 

RIAZ HUSSAIN
About the Author: RIAZ HUSSAIN Read More Articles by RIAZ HUSSAIN: 122 Articles with 156947 views Controller: Joint Forces Public School- Chichawatni. .. View More