تحریر: آمنہ زینب
گلوبل ولیج ایک ایسا نام ہے جس کے بارے میں آج کی دنیا میں شاید ہی کوئی
انسان ہو جولاعلم ہو۔ آج کی دنیا میں جدید ٹیکنالوجی نے ہمارے معاشرے کو
کیا پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے کر گلوبل ولیج کی دنیا میں تبدیل کردیا
ہے۔ ہمارے ماضی کی مشکلات کو حل کیا ہے۔ وہاں ساتھ ہی ساتھ آج کی ٹیکنالوجی
نے انسان کی انسانیت، آپس کی محبت، انسانی، شرافت، ایمانداری اور خونی رشتے
کو بھی جدا کر دیا ہے۔
آج کے دور میں لوگ ساتھ ہوتے ہوئے بھی جدا نظر آتے ہیں۔ یہ سارا ٹیکنالوجی
کا ہی اثر ہے جس نے انسان کی انسانیت کو ختم کر کے ایک مشین کا روپ اختیار
کرلیا ہے پہلے زمانے میں انسانوں کی مشقت سے کام لیا جاتا رہا ہے۔ اس جدید
ٹیکنالوجی نے ہماری اس گلوبل ولیج کی دنیا میں مشینی انسان جو نہ کوئی
احساس و جذبہ رکھتے ہیں اور نہ ہی کوئی ذہنی صلاحیت۔ یہ حقیقت کہ مشینی
روبوٹ آج کامیاب فیکٹریوں میں بہترین طریقہ سے انسانی ورکرز کی جگہ کام
سرانجام دے رہے ہیں۔
مشین نے مختلف طریقوں سے انسانی زندگی میں آسانیاں پیدا کر دی ہیں، پل پل
کی خبر پہنچتی ہے۔ موبائیل اور نیٹ بھی انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لایا
ہے۔ جہاں فاصلے کم ہوئے، وہاں کئی برائیوں نے بھی جنم لیا۔ نوجوانوں میں بے
راہ روی بڑھ گئی۔ انٹرنیٹ کی دنیا کا غلط استعمال تہذیب و ثقافت اور ملکوں
وقوم کو تباہ کر گیا اور اب وہیں ہماری تہذیب کو بھی کھوکھلا کر رہا ہے۔
جہاں ٹیکنالوجی نے ہماری زندگی میں لاتعداد مشکلات کو آسانی کی شکل میں
تبدیل کیا ہے وہاں ساتھ ہی ساتھ گلوبل ویلج کی دنیا نے بہت سارے مسائل سے
بھی انسان کو آگاہ کیا ہے۔ بہت سارے خطرناک مسائل نے بھی جنم لیا ہے اس
گلوبل ویلج کی دنیا میں۔ پہلے دور میں جو مسائل لاحق نہ تھے اب اس گلوبل
ویلج کی دنیا میں عملی صورت میں رونما ہو رہے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی کی دنیا
میں قدم رکھنے سے پہلے لوگوں میں بھائی چارہ عام پایا جاتا تھا لیکن آج کل
تو ایک معاشرے میں رہے کہ بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ہمارے برابر والے گھر
میں کس کا بسیرا ہے۔
آج کی گلوبل ویلج کی دنیا میں انسان کی جگہ مادیت نے اپنے نام کر رہی ہے۔
محبت نے مطلبی اختیار کر رکھی ہے، لیکن آج اس حقیقت سے کوئی منہ نہیں موڑ
سکتا کے اس انٹرنیٹ کی دنیا نے فحش و بے حیائی کا بازار گرم کیا ہے۔ اس
گلوبل ویلج کی دنیا نے نوجوانوں میں فحاشی چیزوں کے ساتھ ساتھ نشے کی لت کو
عام کیا ہے۔ آج کی سوشل نیٹ ورکنگ نے جہاں انسانی زندگیوں کو آسان بنایا ہے
وہاں لاتعداد خطرناک مسائل بھی پیدا کیے ہیں۔
|