روداد وزیرستان

وزیرستان نام سنتے ہی آہ و فغاں اور درد و غم سے بھری داستانیں یاد آنے لگتی ہیں، یہ خطہ واقعی ایک دردناک خطہ ہے جہاں ہر آنکھ کسی نہ کسی طور محرومی اور درد کا قصہ سنا رہا ہوتا ہے

وزیرستان جاتے ہوئے حالت مختلف تھی مگر آتے ہوئے اور کچھ نہیں کرسکا محض اپنی دعاؤوں میں اس علاقے کی عوام کی محرومیوں کو خوشحالی اور ابدی امن میں تبدیل کرنے کا اضافہ ضرور کیا-

وہاں کا مقامی بندہ ایک واقعہ سنا رہا تھا اس سے آپ وزیرستان کے غیور عوام کی غیرت اور امن پسندی کا اندازہ لگا سکتے ہیں، وہ کہنے لگا کہ حیسوخیل علاقے میں ایک فوجی چوکی پر زبردست حملہ ہوا جس کیوجہ سے اس چوکی کے تمام سپاہی اور افسران تتربتر ہوئے اور قریبی گھروں میں پناہ لینے لگے، کئی گھنٹے فائرنگ کا تبادلہ ہونے کے بعد جب حملہ آور چلے گئے تو وہاں کے مقامی لوگوں نے اپنی گاڑیوں میں تمام فوجیوں کو باحفاظت فوجی کیمپ پہنچائے اور واپسی پر جب دیکھا تو انہی لوگوں کے گھر مسمار پڑے تھے اور یہ لوگ بے سرو سامان آسمان تلے رہنے پر مجبور ہوئے

ایک اور بندہ بتا رہا تھا کہ میرعلی میں ہر رات ہم (عوام) کو فوجی چوکیوں کی حفاظت کرنا پڑتی تھی کیونکہ انکو ڈر تھا کہ اگر کسی بھی طرف سے فوجی چوکیوں کو نقصان پہنچ گیا تو بدلے میں وہاں کے مقیم خاندانوں کی خیر نہیں، گویا فوجی چوکیاں جو عوام کی حفاظت کیلئے بنی تھیں، عوام کو اسکی حفاظت کرنی پڑ رہی تھی

مجموعی طور پر وزیرستان کی عوام میں (گزرے حالات کی بدولت) غم و غصہ پایا جاتا ہے مگر مثبت بات یہ ہے کہ ان کو بگھڑتے حالات کے نقصان کا ادراک بھی ہے اور امن کی اہمیت کا اندازہ بھی، وہ چاہتے ہیں کہ ہمیں اس ناکردہ گناہ اور دگنی قربانی کا بہتر نعم البدل مل جائے، ان کا ماننا ہے کہ وہ نہ مزید بدامنی اور انتشار کا متحمل ہوسکتے ہیں اور نہ اپنے علاقے کو مزید تعلیم و ترقی سے محروم رکھ سکتے ہیں

اب فیصلہ مستقبل کے ذمہ دار قوتوں کو کرنا ہے!

Javed Hussain Afridi
About the Author: Javed Hussain Afridi Read More Articles by Javed Hussain Afridi: 15 Articles with 11593 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.