انکم فائل کرو مگر ٹیکس جیسی باطل چیز کے لیے نہیں بلکہ

انکم فائل کرو مگر ٹیکس جیسی باطل چیز کے لیے نہیں بلکہ شرعی زکوة وعشر کے معلوم کرنے کے لیے دلائل: 👇

منقول:

"حضرت عمر کے عہد میں اسلامی مملکت عہد نبوی سے کئی گنا زیادہ پھیل چکی تھی۔ کئی نئے محکمے وجود میں آچکے تھے۔ محکمہ مال گزاری، محکمہ فوج، محکمہ پولیس، جیل او رڈاک وغیرہ اخراجات بڑھ چکے تھے۔ تقاضے بدل چکے تھے۔ لیکن اسی بیت المال کی آمدنی سے نظم و نسق چلتا رہا۔

مسلمانوں نے تقریباً چھ سو سال بڑی شان و شوکت سے حکومت کی۔مملکت اسلامیہ متمدن ترین سلطنت شمار ہوتی تھی۔ زمانہ کے تقاضے بدل چکے تھے۔ ضروریات اور اخراجات میں لگاتار اضافہ ہورہا تھا لیکن کسی حکومت کو شرح زکوٰۃ میں اضافہ کی جرأت نہ ہوئی اور اگر کسی مسلمان بادشاہ نے مسلمانوں پرکوئی نیا ٹیکس عائد کیا بھی تو اُسے جواز کا درجہ کبھی عطا نہ ہوا۔ وہ ظلم و جور ہی سمجھا جاتا رہا۔

لوگوں کی آمدنی میں غریبوں کا جو حق ہے یا جس سے نظم و نسق حکومت چلایا جاسکتا ہے وہ حصہ اللہ تعالیٰ نے مقرر کردیا ہے۔ زکوٰۃ کے علاوہ دوسرے ذرائع بیت المال میں اتنی گنجائش ہے کہ ہر دور میں اخراجات کے ساتھ متوازن ہوسکیں تو اندریں صورت زکوٰۃ علاوہ دوسرے ٹیکس تو کجا، صدقات و خیرات ، جو محض غریبوں کی خدمت کی غرض سے لئے جاتے ہیں ۔ قانوناً وصول نہیں کئے جاسکتے اسلام نے بغیر حق کے جس طرح کسی مسلمان کا خون حرام قرار دیا ہے بالکل اسی طرح اس کے مال کو بھی حرام قرار دیا ہے کیا حکومت کو بلا وجہ اپنی رعایا کے کسی فرد کے خون بہانے کا حق ہے؟ جس طرح یہ خون بہانا حرام ہے۔ بعینہ اسی طرح اس کے مال میں تصرف کرنا اور اس کی عزت سے کھیلنا بھی حرام ہے۔ حجۃ الوداع کے موقعہ پر نبى كريم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خطبہ ارشاد فرمایا تھا اس میں یہ ہدایت واضح طور پر موجود ہے۔

''لوگوں! تمہارے خون، اموال اور عزت و آبرو ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے آج کا (عرفہ کا )دن اور یہ مہینہ(ذی الحجۃ) اور یہ شہر (مکہ) تمہارے لیے باحرمت ہے۔'' (بخاری و مسلم)

''ٹیکس کی حقیقت'' کی تفصیل میں ہم یہ بھی بتلا چکے ہیں کہ ایک اسلامی ریاست میں ٹیکس غیر مسلم رعایا پر لگایا جاتا ہے اور اسکی شرح میں تبدیلی ممکن ہے۔جبکہ مسلمانوں پر صرف زکوٰۃ عائد ہوتی ہے اور زکوٰۃ کے علاوہ دوسرے ٹیکس اور ان کی مختلف صورتیں مکس ہیں جو ایک جرم عظیم ہے۔"
 

Manhaj As Salaf
About the Author: Manhaj As Salaf Read More Articles by Manhaj As Salaf: 291 Articles with 448729 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.