کامیابی کو اپنے اندر تلاش کریں

ہم میں سے اکثر لوگ اپنی کامیابی اور ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو سمجھتے ہیں۔اگر ہم کامیاب ہو سکتے ہیں تو دوسروں کے بل بوتے پر ہی ہو سکتے ہیں۔ہم یہی سوچتے رہتے ہیں کہ فلاں شخص اس لیئے کامیاب ہوگیا کہ اس کا باپ بہت اثر و رسوخ والا تھا۔ دوسرا شخص اس لیئے ناکام ہوگیا کہ اس کے باپ کا کوئی اثر ورسوخ نہ تھا۔میرے دوست نے امتحان میں نمبر اس لیے لے لیے کہ اس کے باپ کا کوئی جاننے والا بورڑ میں تھا۔ میرا ایک دوست امتحان میں گزشتہ پانچ سال سے اس لیئے کامیاب نہیں ہو رہا کہ اس کا کوئی جاننے والا بورڈ میں نہیں ہے۔ میرے ہمسائے کی شادی ایک امیر گھرانے میں اس لیئے ہو گی کہ ان کا میل جول امیر لوگوں کے ساتھ تھا۔ اور میر ی بہن کی شادی اس لئے نہیں ہو رہی کہ میرے والد ایک سفید پوش انسان ہیں۔میرے ایک جاننے والے کے پاس درجنوں نت نئی اقسام کی گاڑیا ں ہے اس لیئے کہ اس کے والد کا بہت بڑا کاروبار ہے۔اور میرے پاس اپنا سائیکل بھی نہیں ہے چونکہ میر ا والد ایک غریب آدمی ہے۔اگر ہمارے پاس کچھ ہے تو بھی ہم اس کا مرہون منت کسی اور کو سمجھتے ہیں اور اگر نہیں ہے تو بھی تما م تر الزامات کا ٹوکرا کسی دوسرے کے سر پر ہی رکھ دیتے ہیں۔ہم یہ نہیں سوچتے کہ اس دنیا میں موجود لوگوں میں سے ایک ہم خود بھی ہیں۔ اگر ہمیں کوئی ناکا می یا کامیابی مل رہی ہے تو اس کے ذمہ دار ہم خود بھی ہیں۔نارواحالات کا رونا رونے والوں کے مسائل کبھی حل نہیں ہوتے بلکہ ان میں اور اضافہ ہوتا چلا جاتا ہے۔اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرانے والے لوگ کبھی کامیابی کا منہ نہیں دیکھ پاتے۔

اپنی ناکامیوں کے ذمہ دار آپ خود ہیں اور اپنی کامیابیوں کے محرک بھی آپ ہی ہیں۔جب تک آپ اپنے آپ کو اہمیت نہیں دیں گے آپ کامیاب نہیں ہو سکتے ۔ اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہر طرح کی ذمہ داری سو فی صد آپ کو خود اٹھانا پڑے گی۔کوئی دوسرا آپ کے لیئے کچھ بھی نہیں کرے گا جب تک اس کو اپنا کوئی مفاد نہیں ہو گا۔اگر آپ مسلسل ناکا م ہورہے ہیں تو اس کا سبب یہی ہے کہ آپ اپنے معاملات کی سو فی صد ذمہ داری نہیں اٹھا پارہے۔ جب آپ کی منزل قریب آنے لگتی ہے آپ ہمت ہار دیتے ہیں۔آپ دوسروں کا سہارا بننے کی بجائے دوسروں میں اپنا سہارا ڈھونڈتے ہیں۔ماضی میں تما م کامیاب لوگوں کو خود پر بے انتہا اعتماد تھا۔ کامیاب وہی ہوتاہے جو کچھ کرنے کا ٹھان لے تو پھر اس سے پیچھے نہیں ہٹتا۔اس کی زندگی میں شک کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا۔ بس یقین ہی یقین ہوتا ہے۔ اور اسی یقین پر وہ کامیابی کا سفر طے کرتا رہتا ہے۔

کامیابی اور ناکامی کا سبب اگر تلاش کرنا ہے تو اپنے اندر تلاش کریں۔اپنے دل کو منصف بنائیں اور خود سے یہ سوال کریں کہ ناکا می کا سبب بننے والی کون کونسی وجوہات ہیں اور ان میں سے کون کون سی وجوہات کا ذمہ دار میں خود ہوں۔اگر آپ نے خود کچھ غلط کیا ہے تو فورا اس کا اعتراف ضروری ہے۔تاکہ آپ وہ غلطی دوبارہ کبھی بھی مت کریں۔جہاں کامیابی پر خود کو ریواڈ دینے کے بارے میں کہا جاتاہے اسی طرح ناکا می ہونے پر خود کو سزا بھی دینی چاہیے۔ انعام آپ کو مزید اچھے کا م کرنے کی طرف آمادہ کرتا ہے۔ بلاوجہ ڈانٹ ڈپت بچوں کی شخصیت پر بہت سے منفی اثرات ڈالتی ہے۔درست تربیت کے لیے ان سے درمیانہ رویہ اختیار رکھنا چاہیے۔ نہ ہی ان سے ہر وقت ڈانٹ ڈپٹ ہونی چاہیے اور نہ ہر وقت ان کو سیر و سیاحت کروائی جاتی رہنی چاہیے۔بچوں کے اچھے اور روشن مستقبل کے لئیے ان کو اس بات کی تربیت دینی چاہیے کہ زندگی کی ہر موڑپر آپ کی ناکا می اور کامیابی صرف آپ کی وجہ سے ہے۔ اگر آپ بہت ذیادہ کامیاب ہیں تو اس کے پیچھے آپ کی بے انتہا محنت چھپی ہوئی ہوگی اور اگر آ پ مسلسل ناکا م ہورے ہیں تو اس کے ذمہ دار بھی آپ خو د ہونگے ۔
 

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 81545 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.