خلاصهء سورة التوبة

• آیت نمبر 1 تا 6 میں مشرکین کے کیے ہوئے جھوٹے وعدوں سے برأت کا اظہار کیا گیا ہے۔۔ پھر چار مہینے کا کفار عرب کو مہلت دی کہ چاہیں تو اسلام قبول کر لیں چاہیں تو فیصلہ کن جنگ کے لیے تیار ہوجائیں۔۔ اور جب چار ماہ گزر جائیں تو مسلمان مشرکین سے براءت اختیار کریں ان کے ساتھ جنگ کریں ۔۔ اور انہیں ان کے انجام تک پہنچائیں
• آیت نمبر 7 تا 15 میں مشرکین کی صفات اور انکے مومنین کے ساتھ رویوں کا ذکر کیا گیاہے
• آیت نمبر 16 تا 19 میں جہاد کی ترغیب دی گئی اور مساجد کی تعمیر پر ابھارا گیا ہے۔۔ اور بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں پر آزمائش آئیں گی تاکہ سچے مومنین کی پہچان ہوسکے۔
• آیت نمبر 23 تا 24 میں بتایا گیا ہے کہ کفار سے تعلق توڑ دو چاہے تمہارے باپ دادا اور بھائیوں میں سے جو کفر کو ایمان ترجیح دیتے ہیں۔۔ پھر انسان کی فطری اور طبعی محبت کا حال بیان کیا گیا ہے۔۔
• آیت نمبر 25 تا 28 میں بتایا گیا ہے غزوہ حنین کا ذکر کر کے فرمایا گیا ہے کہ اپنی کثرت پر ناز کرنا بعض اوقات شکست سے دوچار کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔۔ اور آگے مشرکوں کو حرم کی حدود میں داخل نہ ہونے دیا جائے اور فرمایا کہ اللہ تبارک و تعالی اپنے فضل سے تم لوگوں کو غنی کردے گا۔۔۔
• آیت نمبر 29 تا 33 میں اہل کتاب اور ان کی خصلتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے۔ یہودیوں نے حضرت عزیر علیہ السلام کو اور عیسائیوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا کا بیٹا کہا ۔۔۔ پھر آگے بتایا گیا کہ نصاری نے اپنے پادریوں اور درویشوں کو بھی خدا بنا لیا۔۔آگے بتایا گیا کہ منکرین جتنی بھی کوشش کر لیں پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھا نہیں سکتے۔
• آیت نمبر34 تا 39 میں بتایا گیا ہے کہ دین کو اس لیے حاصل نہ کرو کہ اس سے دنیا کما سکو یا لوگوں کا مال ناحق طور سے کھا جاؤ ۔۔آگے فرمایا گیا کہ اس مال سے قیامت کے دن انکی پیشانیوں، پہلوؤں اور پیٹھوں کو داغا جائے گا ۔۔ پھر بتایا گیا کہ کفار کا معمول تھا حرمت والے مہینوں میں رد و بدل کر دے دیتے تھے تاکہ جنگ کرسکیں۔
• آیت نمبر 40 تا 41 میں سفر ہجرت کے اہم واقعہ غارثور میں پیش آنے والے واقعہ کا اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا چھ حوالوں سے ذکر موجود ہے۔۔ آگے جہاد کے وقت اپنے جان و مال سے جہاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ منافقین ہی جہاد سے حیلے بہانے کر کے اپنا دامن بچاتے ہیں جبکہ مومن اپنے جان و مال سے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں آگے منافقیں کی ایک اور خصلت بیان کی گئی ہے کہ وہ نماز بھی خوشدلی سے نہیں ادا کرتے اور نہ ہی راہ خدا میں مال خوشی سے خرچ کرت ہیں۔۔۔
• آیت نمبر 42 تا 59 میں منافقین کے دوغلے رویے کا ذکر کیا گیا ہے ۔۔
• آہت نمبر 60 میں مصارف زکوة کو بیان کیا گیا ہے ۔۔
• آیت نمبر 61 تا72 میں بتایا گیا ہے کہ منافقین مسلمانوں کو قسمیں کھا کھا کر اپنے اہیمان کا یقین دلاتے تھے اور بعد میں مذاق اڑا کر کہتے تھے کہ ہم تو محض ان سے دل لگی کی باے کرتے ہیں ۔۔ آگے بتایا گیا کہ منافقین مرد اور عورتیں برائی کا حکم دینے اور نیکی سے روکنے میں ایک دوسرے کے مشابہ ہیں ، اللہ نے انکو بھلا دیا اور نظر انداز کر دیا اور مومن مرد اور عورتیں نیکی کا حکم دینے اور برائئ سے منع کرنے میں ایک دوسرے کے مشابہ ہیں اللہ ان سے راضی ہے۔
• آیت نمبر 73 تا 102 میں جہاد کا حکم دیا گیا ہے پھر منافقین اور معتذرین (شرعی عذر والے لوگ) کی اقسام ذکر کی گئی ہیں ۔۔۔پھر آگے نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو منافقین کی قبر پر جانے سے اور ان کی جنازہ پڑھنے سے روک دیا گیا۔۔
• آیت نمبر 103 تا 112 میں مالدار مسلمانوں سے زکوة لینے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعی ان کے مال پاک ہو جائیں پھر آگے مسجد ضرار کا ذکر کیا گیا ہے جس کو ابو عامر راہب کی سازش کی بنیاد پر منافقین نے تعمیر کیا تھا۔۔۔ پھر آگے اہل ایمان کی صفات کا ذکر کیا گیا ہے کہ وہ مستغفرین ،حامدین ، صائمین ، راکعین اور ساجدین جیسی صفات سے متصف ہیں اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے داعی اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں۔۔
• آیت نمبر 113 تا 116 میں مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کرنے کی حرمت مذکور ہے۔
• آیت نمبر 117 تا 119 میں ان اصحاب رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا ذکر ہے خجو غزوہ تبوک میں کسی وجہ سے پیچھے رہ گئے تھے جنہوں نے واقعی کوئی جھوٹ نہیں بولا تھا۔۔ پھر ان پر ابتلا کا ایک دور گزرا اس کے بعد ان کی توبہ قبول کی گئی ۔۔
• آیت نمبر 120 تا 123 میں اہل مدینہ کے فضائل اور علم دین حاصل کرنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔۔
• آیت نمبر 124 تا 127 میں بتایا گیا ہے کہ مومنین کے ایمان کو وحی کے نزول سے تقویت ملتی ہے اور منافقین کے نفاق اور کفار کے کفر میں اضافہ ہوتا ہے۔
• آیت نمبر 128 تا 129 میں نبی اکم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صفات مذکور ہیں۔۔
وجہ تسمیہ:
اس سورت میں کثرت سے توبہ کا ذکر کیا گیا ہے اس مناسبت سے اسکا نام سورة التوبة رکھا گیا ہے۔۔
اور اس کو سورة البراءت اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اسکی پہلی آیت میں مشرکین سے براءت کا اظہار کیا گیا ہے

رکوع،آیات، حروف اور کلمات کی تعداد:
16 رکوع، 129 آیات، 2506 کلمات ، حروف 10873

فضائل سورة التوبة :
حضرت علی المرتضی سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا " منافق سورهء هود، براءت، يس، دخان اور نباء یاد نہیں کرسکتا ۔( معجم الاوسط ، حدیث نمبر ۷۵۷۰)

 

Aalima Rabia Fatima
About the Author: Aalima Rabia Fatima Read More Articles by Aalima Rabia Fatima: 48 Articles with 86668 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.