مرشد کا لفظ ارشد سے نکلا ہے اس کہ معنی سیدھے رستے کی
رہنمائ ہے جبکہ مرشد سیدھے رستے کی رہنمائ کرنے والے کو کہتے ہیں اگر ہم اس
تعریف کا بغور مطالعہ کریں تویہ تعریف کے اعتبار سے یہ تعریف استاد اور شیخ
اور پیر کے لیے بھی بولی جاتی ہے کہ وہ بھی رہنما ہوتے ہیں مگر مرشد کامل
کی تعریف صرف ہمارے نبی کریمﷺ پر ثابت آتی ہےیعنی قائد اور رہنما اور ایسا
رہنما جس کی کاملییت اور جامعیت میں کوئ جھول نہ ہو تمام مسلمانوں کے مرشد
یعنی مرشد کامل نبی کریم ﷺوہ ہستی ہیں جو مرشد کہلانے کے حقیقی معنوں حقدار
ہے اور اگر ہم بغور جائزہ لیں توہم دیکھیں گیں کہ آپﷺ تمام انسانوں کے
مرشدہیں عرب کے بت پرست کس قدر گمراہ قوم تھی۔اس قوم کو آپﷺ نے ہی سیدھے
رستے کی طرف رہنمائ فرمائی اور آج بھی اگر مسلمان اپنا عروج واپس چاہتے ہیں
تو انہیں حضورﷺ کی تعلیمات کی طرف پلٹنا ہوگا یہ وہ مرشد ہیں کہ اللہ اپنے
کلام میں دو بڑی بھاری قسمیں کھاکر اللہ اپنے محبوب کے بارے میں گواہی دیتا
ہے کہ " مآانت بنعمة ربک بمجنون"(سورہ القلم)ترجمہ تو اپنے رب کے فضل سے
دیوانہ نہیں ہے اس کے علاوہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر انسان بتدریج سیکھتاہے
پہلے کھبی وہ گمراہی کے رستے پر ہوتا ہے پھر اس کا ایک ہدایت کا سفر ہوتا
ہے وہ بتدریج سیکھتا ہےپہلے وہ کسی نظریہ کو صحیح جانتا ا س کی تبلیغ کرتا
ہے پھر خود ہی اس کی تردید کرتا ہےجبکہ ہمارے نبیﷺ اس سے مبرہ ومنزہ ہے
سورہ نجم میں اللہ سبحان وتعالی نے ہمارے مرشد کاملﷺ کے بارے میں فرمایا "ماضل
صاحبکم وما غوی " کہ تمھارا ساتھی نہ بھٹکاہے نہ بہکا ہے" اللہ سبحان
وتعالی جس ذات کی حق پر ہونے خدا قسم کھائے وہ کس قدر عظیم ذات ہوگی یہ وہ
ذات ہے جس کے امتی ہونے کی انبیاء خواہش کرتے تھے آج اللہ کا ہم پر کس قدر
فضل ہو گیا کہ ہم حضورﷺ کے امتی ہیں۔ہمارے مرشد ﷺ ہم پر کتنے مہربان ہیں کہ
قرآن نے ا ن کے بارے میں فرمایا کہ حضورﷺ مسلمانوں کی جانوں پر ان سے زیادہ
رؤف و رحیم ہیں اس کے علاوہ اگر ہم سیرت کا بغور مطالعہ کریں تو ہم حضورﷺ
کی محبت اپنی امت سے دیکھے گے کہ حضور امت سے کس قدر محبت فرماتے آج ہمارا
حال یہ ہے کہ ہر کوئ جھوٹی محبت کےحصول کی تگ ودو میں لگا ہوا ہے حقیقت یہ
ہے کہ حضور ﷺ کو جتنی محبت اپنی امت سے ہےاتنی محبت ہم سے کوئی کر ہی نہیں
سکتا حضور ﷺ ہم سے چودہ سوسال پہلے بھی محبت کرتے تھےآپﷺ کی محبت کا یہ حال
ہے کہ ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ آپﷺ نے فرمایا"میری خواہش ہےکہ میں اپنے
بھائیوں سے ملوں صحابہ کرام نے عرض کی کہ یارسول اللہ کیا ہم آپ کے بھائی
نہیں آپ ﷺنے فرمایا نہیں تم تو میرے صحابہ ہوں میرے بھائی وہ ہوگےجنہوں نے
مجھے نہیں دیکھا اور مجھ پر ایمان لائیں" ہمارے مرشدکامل ﷺ اس دن بھی ہم کو
نہ بھولے گے جس دن کوئ کسی کے کام نہ آئے گا اس دن بھی آپﷺ کی زبان مبارک
پر میری امت میری امت کانغمہ ہوگا حقیقت یہ ہے کہ ہم نے ان کی محبت کا حق
ادا نہیں کیا اللہ ہمارے گناہ معاف فرمائے اور ہمارے گناہوں کی حضورﷺکے
سامنے پردہ پوشی فرمائے تاکہ ہم ان کے سامنے شرمندگی سے بچ جائیں ایک حدیث
کا مفہوم ہے کہ حوض کوثر پر کچھ امتی حضورﷺ کی طرف بڑھیں گے تو فرشتے انھیں
روک لیں گیں آپﷺ کےاستسفار کرنے پر فرشتے کہے گےیارسول للہ یہ وہ گروہ ہیں
جنہوں نے آپ کے بعد دین میں نئے نئے کام (بدعتیں)ایجاد کی تو آپﷺ ان سے لا
تعلقی کا اظہار کریں گے۔اللہ ہن۔سب کو ایسے انجام سے بچائے کہ جن کی وجہ سے
ہمیں اپنے پیرکاملﷺ کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑے۔پس ہم پرشکر واجب ہے کہ
ہمیں شفیق نبی کریمﷺ کے امتی ہونے کا شرف حاصل ہوا الحمدللہ آپﷺ پر اللہ کا
درودوسلام ہوآپﷺپراوران کی آل پر۔
|