مذہب اسلام

اسلام ایک توحیدی مذہب ہے جو اللہ کی طرف سے آخری رسول و نبی، محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ذریعے انسانوں تک پہنچائی گئی آخری الہامی کتاب (قرآن مجيد) کی تعلیمات پر قائم ہے۔ یعنی دنیاوی اعتبار سے بھی اور دینی اعتبار سے بھی اسلام (اور مسلم نظریے کے مطابق گذشتہ ادیان کی اصلاح) کا آغاز، 610ء تا 632ء تک 23 سال پر محیط عرصے میں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر اللہ کی طرف سے اترنے والے الہام (قرآن) سے ہوتا ہے۔ قرآن عربی زبان میں نازل ہوا (برائے وجہ : اللسان القرآن)[2] اور اسی زبان میں دنیا کی کل آبادی کا کوئی 24% حصہ یعنی لگ بھگ 1.6 تا 1.8 ارب افراد[3] اس کو پڑھتے ہیں ؛ ان میں (مختلف ذرائع کے مطابق) قریباً 20 تا 30 کروڑ ہی وہ ہیں جن کی مادری زبان عربی ہے جبکہ 70 تا 80 کروڑ، غیر عرب یا عجمی[4] ہیں جن کی مادری زبان عربی کے سوا کوئی اور ہوتی ہے۔ متعدد شخصی ماخذ سے اپنی موجودہ شکل میں آنے والی دیگر الہامی کتابوں کے برعکس، بوسیلۂ وحی، فردِ واحد (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے منہ سے ادا ہوکر لکھی جانے والی کتاب اور اس کتاب پر عمل پیرا ہونے کی راہنمائی فراہم کرنے والی شریعت[2] ہی دو ایسے وسائل ہیں جن کو اسلام کی معلومات کا منبع قرار دیا جاتا ہے۔
امریکی تحقیقاتی ادارے نے بتایا ہے کہ اسلام دنیا کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے اور 2050 تک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔

مسلمان یورپ کے دس فیصد اور امریکہ کے ڈھائی فیصد لوگوں کا مذہب بن جائے گا جبکہ 31کروڑ عوام یعنی مسلمانوں کے ساتھ بھارت دنیا میں مسلمانوں کا سب سے بڑا ملک بن جائے گا۔
دنیا کی مسلمان آبادی عیسائی مذہب کے ماننے والوں سے زیادہ ہو جائے گی۔
پورے یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ جس تحقیقاتی ادارے نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ وہ اسلام کے خلاف صف آرا طاقتوں کو خبردار کرنے کے لئے اس نوعیت کی دھمکیاں شائع کررہا ہے یا واقعی اس کی تحقیق یہی بتاتی ہے۔

ایک عام خیال پایا جاتا ہے اور اس خیا ل کے پیچھے دلائل بھی موجود ہیں کہ عالمی سرمایہ داری نظام چند سال پہلے جس قدر پریشان بائیں بازو یا سوشلزم کے نظریہ حیات سے وابستہ تھا اس سے زیادہ پریشانی سرمایہ داری نظام کو اسلامی تعلیمات اور فلسفے سے لاحق ہے۔

سرمائے کی دنیا میں رہنے والے اسلام کو سرمایہ داری کا سب سے بڑا دشمن گردانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسلام سرمایہ داری کو سوشلزم سے بھی زیادہ نقصان پہنچا سکتا ہے۔

 

Mohsin Hussain
About the Author: Mohsin Hussain Read More Articles by Mohsin Hussain: 3 Articles with 3115 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.