ورلڈ کپ2019اپنی تمام تر رعنائیوں اور دلچسپیوں کے
ساتھ انگلینڈ کی فتح پر اختتام کو پہنچا۔ 23 سال بعد ایک نئی ٹیم ورلڈ کپ
کی فاتح ٹھہری ۔ اس سے پہلے 1996میں سری لنکا کی ٹیم پہلی دفعہ ورلڈ چیمپئن
بنی تھی ۔ اس کے بعد سے 1999، 2003، 2007اور 2015ورلڈ کپ میں فتح آسٹریلیا
کے حصہ میں آئی جب کہ 2011کے ورلڈ کپ کا فاتح انڈیا تھا ۔انڈیا(1983)اور
آسٹریلیا(1987)اس سے پہلے بھی ایک ایک بار ورلڈ چیمیئن رہ چکی تھیں۔
انگلینڈ کی ٹیم اپنا چوتھا ورلڈ کپ فائنل کھیل رہی تھی ۔
انگلینڈ1987,1979اور 1992میں فائنل کھیل چکی ہے جہاں شکست انگلینڈ کا مقدر
بنی ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم2015میں بھی ورلڈ کپ فائنل کھیل چکی ہے جہاں
آسٹریلیا کے ہاتھوں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اس طرح سے یہ فائنل
دونوں ٹیموں کے لیے اہم تھا جو اس سے پہلے فائنل تو کھیلی لیکن اس کا
اختتام جیت کے ساتھ نہ کرسکیں۔
انگلینڈ سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو 8وکٹوں سے ہرا کر فائنل میں پہنچا تھا
جبکہ نیوزی لینڈ نے انڈیا کو سنسنی خیز میچ میں 18رن سے شکست فاش دی تھی
۔فائنل میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر خود پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور
مقررہ50اوورز میں241رنز بنائے۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے نکولس55اور لیٹھم 47کے
علاوہ کوئی بیٹسمین اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ نہ کرسکا۔انگلینڈ کی مضبوط بیٹنگ
لائن اَپ اور آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل والی پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے یہ
کوئی مشکل ٹارگٹ دکھائی نہیں دے رہا تھا مگر ساتھ ہی نیوزی لینڈ کی بالنگ
کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا تھا جس نے انڈیا کی مضبوط بیٹنگ کے خلاف
تقریباََ اتنے ہی ٹارگٹ کو کامیابی سے ڈیفنڈ کیا تھا اور ہوابھی ایسے ہی
241 کا ٹارگٹ انگلینڈ کے لیے ایک ڈراونا خواب بن گیا ۔ ایک ٹائم پر انگلینڈ
کے پہلے چار بیٹسمین 100 رنز کے اندر آؤٹ ہوچکے تھے تو لگ یہ رہا تھا کہ
نیوزی لینڈآسانی سے میچ جیت جائے گا مگر پھر بین سٹوکس اور بٹلر نے شاندار
بلے بازی کا مظاہرہ کیا اور انگلینڈ کو فتح کے بہت قریب پہنچا دیا۔بٹلر کے
آؤٹ ہونے کے بعد انگلینڈ کی وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں مگر سٹوکس ایک
اینڈ پر ڈٹے رہے ۔ آخری اوور میں انگلینڈ کو جیت کے لیے 15رنز درکار تھے
اور اس کی 2وکٹیں باقی تھیں ۔ سٹوکس کی موجودگی میں میچ کا رزلٹ انگلینڈ کے
حق میں جانے کے چانسز زیادہ تھے ۔ بولٹ نے نیوزی لینڈ کی طرف سے آخری اوور
کیا ۔ پہلی دو بالز پر کوئی رن نہ بن سکا اب 4بالز پر 15رنز بنانے تھے ۔
تیسری بال پر شاندار چھکا لگا کر سٹوکس نے نیوزی لینڈ کے لیے خطرے کی گھنٹی
بجا دی ۔ چوتھی بال پر 2رنز کے ساتھ اوور تھرو کے چار رنز نے ٹارگٹ انگلینڈ
کے لیے اور آسان بنا دیا اب 2بالز پر 3رنز بنانے تھے اور سٹرائک سٹوکس کے
پاس تھی ۔ مگر پانچویں بال پر صرف 1رن بن سکا اور دوسرا رن لیتے ہوئے عادل
رن آؤٹ ہوگئے ۔آخری بال پر 2رنز درکار تھے۔ سٹوکس نے 2رنز کے لیے شاٹ کھیلا
مگر دوسرا رن لیتے ہوئے ووڈ رن آؤٹ ہوگئے۔ اس طرح انگلینڈ کی ٹیم 241رنز
بنا کر آؤٹ ہوگئی اور میچ ٹائی ہوگیا ۔سٹوکس شاندار 84رنز پر ناٹ آؤٹ رہے
۔اب میچ کا فیصلہ سپر اوور میں ہونا تھا یہاں دونوں ٹیموں کو ایک ایک اوور
کھیلنا تھا اور ان کے پاس دو وِکٹس تھیں ۔ دو وکٹوں کے گرنے پر اننگز
خودبخود ختم ہوجاتی ۔ سپر اوورمیں بعد میں بیٹنگ کرنی والی ٹیم پہلے کھیلی
۔ انگلینڈ کی طرف سٹوکس اور بٹلر بیٹنگ کرنے کے لیے میدان میں آئے ۔ نیوزی
لینڈ نے بولٹ کو سپر اوور کے لیے منتخب کیا ۔ سٹوکس اور بٹلر نے سپر اوور
میں 15رنز سمیٹے ۔ اتفاق کی بات ہے کہ جس طرح انگلینڈ کو آخری اوور میں جیت
کے لیے15رنز درکار تھے اب نیوزی لینڈ کو جیت کے لیے سپر اوور میں15 رنز
بنانے تھے ۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے نیشام اور گپٹل بیٹنگ کے لیے آئے اور
انگلینڈ نے گیند سپر اوور کے لیے آرچر کو تھمائی۔ آرچرنے پہلے بال وائڈ
پھینکی اور اگلی بال پر نیشام نے دو رنز بنائے اور دوسری بال کو باؤنڈری سے
باہر پھینک کرنیوزی لینڈ کے ڈریسنگ روم میں خوشی کی لہر دوڑا دی ۔ اب نیوزی
لینڈ کو جیت کے لیے چار بالز پر 7رنز چاہیے تھے ۔ اگلی دو بالز پر دو دو
رنز بنے ۔ اب نیوزی لینڈ کو دو بالز پر 3رنز بنانے تھے۔ اب اس کو حسن اتفاق
کہیے کہ انگلینڈ کو بھی آخری دو بالز پر جیت کے لیے 3رنز ہی درکار تھے ۔
پانچویں بال پر نیشام نے سنگل لی تو آخری بال پر دو رنز نیوزی لینڈ کی
وکٹری میں حائل تھے۔ مگر پھر آخری بال پر دوسرا رن لیتے ہوئے گپٹل رن آؤٹ
ہو گئے اور سپر اوور بھی ٹائی ہوگیا مگر میچ میں زیادہ باؤنڈریز لگانے پر
انگلینڈ فائنل کا فاتح ٹھہرا ۔ انگلینڈ نے میچ میں 26 باؤنڈریز لگائیں جبکہ
نیوزی لینڈ 17باؤنڈریز لگا سکا ۔
کرکٹ کی ہسٹری میں اس سے اچھا فائنل شائقین کرکٹ کو دیکھنے کو نہیں ملا
ہوگا۔ دونوں ٹیموں نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی ۔ ظاہر ہے کسی ایک کو جیتنا اور
دوسرے کو ہارنا ہوتا ہے مگر دونوں ٹیموں نے اپنی پرفارمنس سے شائقین کے دل
جیت لئے ۔ انگلینڈ اس ورلڈ کپ کا فاتح ٹھہرا اور نیوزی لینڈ ہار کر بھی جیت
گیا ۔
|