ٹِک ٹاک فیور

ٹِک ٹاک ایک فتنہ

ٹِک ٹاک کی وباء آجکل پوری دنیا میں پھیلی ہوئ ہے.اس ایپلیکیشن کو ستمبر 2016 میں متعارف کیا گیا….اور بہت ہی کم وقت میں اسے دنیا بھر میں استعمال کیا جانے لگا…...ابتداء میں اس ایپلیکیشن کا نام میوزکلی تھا جسے بعد میں اپ ڈیٹ کیے جانے کہ بعد ٹِک ٹاک کا نام دیا گیا…..

آخر ٹِک ٹاک میں ایسی کیا بات ہے جو لوگ اس ایپ کو اس قدر استعمال کر رہے ہیں…..بس یہی تجسس مجھے بھی ہوا اور میں نے بھی ٹِک ٹاک پر اپنا پرائیوٹ اکاؤنٹ بنالیا…..جو میں نے خود ویڈیوز بنانے کہ لیے ہر گز بھی نہیں کیا تھا….بس میں بھی مشاہدہ کرنا چاہتی تھی کہ ایسی کیا خاص بات ہے…..تو جی بس میں نے بھی اکاؤنٹ بنا لیا……! ایک عام بندے کو اگر کسی طریقے سے شہرت ملنا شروع ہوجاۓ تو وہ انسان اس شہرت کا عادی ہوجاتا ہے…..ٹِک ٹاک بھی ایک ایسی ہی ایپ ہے جو ایک عام سے بندے کو مشہور کردینے میں خاصی مثبت ثابت ہوتی ہے……

باریک بینی سے مشاہدہ کرنے پر معلوم ہوا کہ ہر بندہ اس ایپ کہ پیچھے پاگل اس لیے بنا ہوا ہے کیونکہ یہ وقت گزاری کہ لیے بہترین ہے آپ کو شہرت بھی دیتا ہے آپ کو لوگ جاننے لگتے ہیں آپ کی اچھی کارکردگی پر لائک کامنٹس اور شیئر بھی کرتے ہیں یعنی آپ کی ایک ویڈیو جسے آپ نے یونہی بنالی تھی وہ لوگ اتنی وائرل کردیتے ہیں کہ وہ شیئر ہوتے ہوتے میڈیا تک بھی آجاتی ہےاور پھر آپ اپنے شہر کہ ایک مشہور ٹک ٹاک اسٹار بھی بن جاتے ہیں…...ان ٹِک ٹاک اسٹارز میں لڑکے لڑکیاں بچے بڑے سب ہی شامل ہیں…...جو ناچ کہ گا کہ ایکٹنگ کہ ذریعے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتے ہیں…...کسی اچھے کونٹینٹ پر بنائ گئ ایک بندے کی ویڈیوں اگر کامیاب ہوجاۓ تو پھر اگلے سو بندے اُسی کونٹینٹ کو کاپی کر کہ ویڈیوز بناتے ہیں اور داد وصول کرتے ہیں…...اور اب تو باقاعدہ شہروں میں ان ٹِک ٹاک اسٹارز کہ لیے ایم این جی اور میٹ اینڈ گریٹس ہوتے ہیں جس کہ لیے لوگ ٹکٹ خرید کر بطورِ خاص اُن کی پرفارمنس دیکھنے اور اُن کہ ساتھ سیلفیز بنواتے ہیں اور بعد میں اُن ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرتے ہیں…...ایک بار پھر یاد دلا دوں کہ اُن میں سرِ فہرست لڑکیاں بھی ہوتی ہیں…..جو بہت ہی ہنس ہنس کہ خوش آمدید کہتی ہوئ ہر انجان کہ ساتھ خصوصی تصویریں اور ویڈیوز بھی بناتی ہیں….

اس میں کوئ شک نہیں کہ ٹِک ٹاک کہ ذریعے بہت سے ٹیلینٹڈ لوگ سامنے آئے ہیں….جو واقعی قابلِ تعریف ہیں….مگر ایمان کا تقاضہ یہ کہتا ہے کہ لڑکیوں کا یوں کھلے عام ویڈیوز بنانا کسی طور بھی سہی نہیں ہمارا مذہب اس کی اجازت نہیں دیتا اور پھر اس کہ بعد پبلک میں جا کر یوں رقص کرنا لڑکوں کہ ساتھ اور ویڈیوز بنانا بہت ہی غلط فعل ہے….میں بطورِ خاص لڑکیوں کا اس لیے ذکر کر رہی ہوں کیونکہ لڑکیاں گھروں کی عزت ہیں اور عزتیں یوں بیچ چوباروں پر ناچ کر گا کر نیلام نہیں ہوا کرتی….پڑھتے ہوۓ یہ باتیں بہت تلخ محسوس ہورہی ہو گی مگر سچ تو کڑوا ہوتا ہی ہے…..لوگ اُن ویڈیوز کو دیکھتے بھی بہت شوق سے ہیں لائک بھی کرتے ہیں اور پھر اُس میں کامنٹس بھی اس قدر تزلیل آمیز کرتے ہیں….کہیں تو گالیاں بھی لکھ دیتے ہیں اور کچھ تو اُن ویڈیوز کہ ساتھ ڈیوٹ کر کہ کوئ غیر اخلاقی ویڈیوز بھی بنا دیتے ہیں پھر وہی لڑکیاں بعد میں سر پکڑے بین ڈالتی ہیں…..

دراصل ٹِک ٹاک ہمارے معاشرےمیں ایک بیماری کی طرح پھیلتا جارہا ہے یہ ایک نشہ ہے جس کی لت ایک بار پڑ جاۓ تو پھر چھوٹنا مُشکل ہے…..کیونکہ کہ جن لوگوں کہ فالوورز ملینز میں ہیں تو وہ اس ایپ کہ ذریعے کما بھی رہی ہیں…...بس پھر وہی بات ہے کہ شہرت نام پیسہ کسے نہیں اچھا لگتا…..ٹِک ٹاک نے یہ پلیٹ فارم لوگوں کو دے دیا ہے جس کا سب ہی بڑھ چڑھ کر فائدہ اُٹھا رہے ہیں……
 

Hira Umair
About the Author: Hira Umair Read More Articles by Hira Umair: 6 Articles with 8339 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.