بیلجیم کے دارالحکومت برسلز سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں
کے مطابق جرمنی کے اس ہمسایہ یورپی ملک کا شہر اَینٹوَیرپ (Antwerp) مغربی
یورپی ممالک میں منشیات کی اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے اہم ترین
راستوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی وجہ اس شہر کی وہ بندرگاہ ہے، جہاں غیر
یورپی ممالک سے آنے والے مال بردار بحری جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں۔
بدھ چوبیس جولائی بیلجیم میں موسم گرما میں آج تک ریکارڈ کیا جانے والا گرم
ترین دن ثابت ہوا تھا۔ یہ دن کسی بھی انسان کے لیے کوئی ایسا آرام دہ دن ہو
ہی نہیں سکتا تھا کہ وہ کسی ایسے بہت بڑے دھاتی کنٹینر میں بند ہو جائے، جو
پہلے ہی اسمگل شدہ کوکین سے بھرا ہوا ہو۔
لیکن یہ غلطی کی اور ایک نہیں بلکہ منشیات کے دو ایسے مشتبہ اسمگلروں نے جو
کسی طرح اس کنٹینر میں بند ہو گئے تھے۔ پھر جب بلا کی گرمی پڑنے لگی اور
کنٹینر کے اندر کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہونے لگا، تو ان ملزمان کو یہ خوف
لاحق ہو گیا کہ ان کا دم گھٹ جائے گا اور وہ گرمی سے اس کنٹینر کے اندر ہی
مر جائیں گے۔
مجبوری میں انہوں نے بیلجیم کے اس شہر کی مقامی پولیس کو فون کیا اور
درخواست کی کہ ان کی جان بچائی جائے۔ ریاستی دفتر استغاثہ کے مطابق بیلجیم
کی یہ بندرگاہ اتنی بڑی ہے اور ان مشتبہ اسمگلروں کو تلاش کرنا اتنا مشکل
تھا کہ پولیس کو اس کنٹینر تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگ گئے، جس میں یہ دونوں
ملزم بند تھے۔
پولیس کے مسلح اہلکاروں نے جب بڑی احتیاط سے کنٹینر کا دروازہ کھولا تو
اندر گرمی سے نڈھال ہو چکے دو ایسے انسان موجود تھے، جو پہلے تو بہت خوش
ہوئے اور پھر انہوں نے خوشی خوشی خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
|